0
Saturday 3 Dec 2011 20:53

امریکی معافی کے بغیر بون کانفرنس بائیکاٹ کا فیصلہ بدلہ گیا تو زیادہ نقصان ہوگا، خورشید قصوری

امریکی معافی کے بغیر بون کانفرنس بائیکاٹ کا فیصلہ بدلہ گیا تو زیادہ نقصان ہوگا، خورشید قصوری
اسلام ٹائمز: سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ پاکستان کی شرکت کے بغیر بون کانفرنس ناکام ہوگی کیونکہ مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بائیکاٹ سے امریکہ پر دباو بڑھا ہے۔ امریکی معافی کے بغیر بائیکاٹ کا فیصلہ بدلا گیا تو پاکستان کو زیادہ نقصان ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت امریکہ گٹھ جوڑ کا اس کانفرنس کے بائیکاٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ گٹھ جوڑ کانفرنسوں میں نہیں، پس پردہ ہوتے ہیں۔ کانفرنس صرف عوام کو دکھانے کے لئے ہوتی ہیں۔ 

خورشید قصوری نے پاکستان کی بون کانفرنس میں شرکت کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شرکت کی نسبت غیر موجودگی دنیا کو زیادہ موثر پیغام دے گی۔ کیونکہ افغانستان کے پڑوسیوں میں پاکستان کی اپنی جغرافیائی اہمیت اتنی ہے کہ امریکہ اور اتحادی فوجیں افغانستان میں پاکستان کے بغیر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے بھی امریکہ پر دباو ڈالنے کا کہا جانا چاہیے۔ 

سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ نیٹو حملہ سخت امریکی پیغام ہونے کے باوجود امریکہ کی غلط فہمی ہے کہ پاکستان کو اپنی مرضی کی پالیسی پر مجبور کرلے گا۔ انہوں نے حکومتی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم کے تمام طبقات میں نیٹو حملے کے بعد اشتعال ہے اور حکومت کو عوامی توقعات کے مطابق فیصلے کرنے چاہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ افغانستان میں امن عمل کی مخالف قوتیں طالبان سے مذاکرات نہیں ہونے دے رہیں۔ 

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کو متحرک کردار ادا کرتے ہوئے یورپی یونین، اسلامی دنیا اور بین الاقوامی میڈیا سے حمایت حاصل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قوم اس مسئلے پر متحد ہے، سیاستدان بھی اتحاد کا مظاہرہ کریں سیاسی دکانداری نہ چمکائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے مناسب فیصلے کئے ہیں، امریکی ردعمل انتظار کرنا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 119475
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش