0
Saturday 10 Dec 2011 20:46

بینظیر بھٹو میری بہن تھیں اور میں انکا بھائی ہوں، حکومت بی بی کے قاتلوں کو نہ پکڑ سکی، نواز شریف

بینظیر بھٹو میری بہن تھیں اور میں انکا بھائی ہوں، حکومت بی بی کے قاتلوں کو نہ پکڑ سکی، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ محترمہ کی لاش چھوڑ کر بھاگنے والے آج وزیر بنے ہوئے ہیں، حکومت اپنی پارٹی کی چیئر پرسن کے قاتل نہ پکڑ سکی، جو حکومت بے نظیر کے قاتل نہ پکڑ سکی، وہ چور، ڈاکو کیا پکڑے گی۔ لاڑکانہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ بے نظیر بھٹو میری بہن تھیں اور میں ان کا بھائی ہوں، آج تک محترمہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا پتہ نہیں لگایا جا سکا اور حکومت اپنی پارٹی کی چیئرپرسن کے قاتلوں کو نہ پکڑ سکی۔ لاڑکانہ کے عوام نئی سوچ سوچ رہے ہیں اور لاڑکانہ بھی وہی سوچتا ہے، جو لاہور سوچتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ جو حکومت بے نظیر کے قاتل نہ پکڑ سکی وہ چور، ڈاکو کیا پکڑے گی، پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے مجھ سے کہا کہ آپ محترمہ کے قاتلوں کو گرفتار کرائیں، ہم بے نظیر کے قاتلوں کو پکڑنے کی ضرور کوشش کریں گے۔ ایسے وزیر اور مشیر ہیں جن کا دور، دور تک پیپلزپارٹی سے واسطہ نہیں ہے۔ اللہ تعالٰی نے موقع دیا تو اپنی جان لڑا دیں گے۔ ہماری حکومت ہوتی تو بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ ہوتی۔ تمام صوبے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ سیلاب سے سندھی بھائی بہن بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں، سیلاب زدگان کی مدد احسان نہیں، ہمارا فرض تھا۔ انکا کہنا تھا کہ آج اگر سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے تو سندھ کی حالت کیوں نہیں بدلی، حکومت کا فرض تھا کہ سندھیوں کو چھت اور کھانا فراہم کرتی۔ نواز شریف نے کہا کہ سندھ میں تبدیلی کی لہر دیکھ رہا ہوں، ووٹ لے کر بھاگنا ہمیں نہیں آتا۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نون کے سربراہ نواز شریف نے کہا ہے کہ جو لوگ بینظیر بھٹو کو تڑپتا چھوڑ کر بھاگ گئے، وہ آج وزیر و مشیر ہیں، میری بہن بینظیر کے قاتلوں کا آج تک سراغ نہیں لگایا جا سکا۔ زرداری صاحب قدم سے قدم ملائیں، پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔ لاڑکانہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ لاڑکانہ میں جو جوش دیکھ رہا ہوں وہ فیصل آباد میں بھی تھا، سندھ، لاڑکانہ اور پاکستان بدل رہا ہے، میری بہن بے نظیر گڑھی خدا بخش میں دفن ہیں، بےنظیر بھٹو کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کا دکھ ہے، محترمہ کی لاش چھوڑ کر بھاگنے والے آج وزیر ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ بےنظیر نے شہادت کے روز مجھے فون کیا، میرے قافلے پر فائرنگ ہوئی تو محترمہ نے فوراً فون کیا، اسی طرح بےنظیر پر حملے کی خبر ملی تو فوراً اسپتال جانے کا فیصلہ کیا، اسپتال پہنچا تو محترمہ شہید ہو چکی تھیں، محترمہ کی شہادت پر افسوس بیان نہیں کر سکتا۔
نواز شریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کارکنوں نے محترمہ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہینچانے کا کہا، آج بھی خود کو محترمہ کا بھائی سمجھتا ہوں۔ محترمہ کے قاتلوں کی گرفتاری حکومت کا اولین فرض تھا، بعض ایسے وزیر اور مشیر ہیں، جن کا پیپلز پارٹی سے کوئی واسطہ نہیں تھا۔

نواز شریف نے کہا کہ جلسے کے بعد بےنظیر کی قبر پر جاؤں گا، سمجھ نہیں آتا سندھیوں کو کس کے حوالے کر دیا گیا ہے، پیپلز پارٹی کو سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیئے تھی، سیلاب متاثرین کی اکثریت کو تاحال امدادی رقم نہیں مل سکی، امداد نہ ملنے پر شہباز شریف کو سندھی بھائیوں کی مدد کا کہا، 62 کروڑ کا سامان سندھ بھیج کر احسان نہیں کیا، جو ترقی پنجاب میں ہوئی، وہ سندھ اور دیگر صوبوں میں بھی ہو گی۔ نواز شریف نے کہا کہ حکومت صحیح کام کرتی تو 70فیصد لوڈشیڈنگ ختم ہو چکی ہوتی، چوری اور اغوا ہو رہے ہیں، کیا ملک ایسے چل سکتا ہے، اللہ نے موقع دیا تو پھر ڈاکوؤں کو ختم کر دیں گے، میں آج سندھ میں تبدیلی دیکھ رہا ہوں، میثاق جمہوریت میں نئے پاکستان کا خواب دیکھا تھا، حکومت میثاق جمہوریت پر قائم رہتی تو یہ حالات نہ ہوتے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہنرمند افراد روزگار کی تیاری کریں، ہنرمند افراد کو آسان شرائط پر قرضے دیں گے، کسی کا دشمن نہیں، ملک کا دوست ہوں، ڈگری اور ہنرمند افراد روزگار کی تیاری کر لیں، زرداری صاحب قدم سے قدم ملائیں، پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 121115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش