0
Monday 12 Dec 2011 23:29

میڈیا، این جی اوز اور دیگر پرائیویٹ اداروں میں کام کرنیوالے محکمہ تعلیم کے ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

میڈیا، این جی اوز اور دیگر پرائیویٹ اداروں میں کام کرنیوالے محکمہ تعلیم کے ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ سینئر وزیر سندھ برائے تعلیم و خواندگی پیر مظہر الحق نے سیکریٹری تعلیم محمد صدیق میمن کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر میڈیا، این جی اوز اور دیگر پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے تمام ملازمین کو معطل کرکے ان کے خلاف قاعدے کے مطابق کارروائی جلد سے جلد عمل میں لائی جائے تاکہ قوم کے ایسے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، جبکہ انہوں نے محکمہ انفارمیشن کو بھی ہدایات ارسال کی ہے کہ میڈیا میں کام کرنے والے محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین کی فہرست ضلعی انفارمیشن آفیسرز سے لے کر فوری طور پر ارسال کی جائے کیونکہ جاری کردہ فہرست میں کافی نام شامل نہیں ہیں۔
دوسری جانب انہوں نے اپنے جاری کردہ پریس بیان میں کہا ہے کہ قوم کے ان مجرموں کو اب معاف نہیں کیا جائے گا، انہوں نے میڈیا کے تمام سربراہان اور پریس کلبوں کے صدور کو اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے پیشے میں چھپی ایسی کالی بھیڑوں کو فوری طور پر نکال دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے ملازمین کی فہرست نامکمل ہے اس لیے میں نے مکمل فہرست طلب کرلی ہے جبکہ کالج سائیڈ کے لیکچرز اور اسسٹنٹ پروفیسرز کی فہرست بھی بہت جلد منظرعام پر لاکر ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پیر مظہر الحق نے کہا کہ کسی بھی بااثر ادارے میں کام کرنے والے محکمہ تعلیم کے سرکاری ملازم کو معاف نہیں کیا جائے گا یہ غلط تاثر دیا جارہا ہے کے با اثروں کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک سندھی روزنامے کے نیوز ایڈیٹر کو بھی معطل کرنے کی ہدایت سیکریٹری تعلیم کو دی ہے جو کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہے باقی دیگر کالج سائیڈ کے اساتذہ اور دیگر ملازمیں کی فہرست بھی بہت جلد منظر عام پر لاکر ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی، اس ضمن میں تمام ریجنل ڈائریکٹرز کو حکم کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر اپنے علاقوں میں میڈیا میں کام کرنے والے ملازمین کی فہرست فوری ارسال کریں۔
پیر مظہر الحق نے کہا کہ کچھ اخبارات میڈیا میں کام کرنے والے اساتذہ و دیگر ملازمین کی فہرست جاری کرنے پر میری کردار کشی کر رہے ہیں، میں ایسے بلیک میلر صحافیوں سے نہیں ڈرتا جبکہ اساتذہ اور دیگر ملازمین کے خلاف کیے گئے فیصلے کو پیشہ ور صحافیوں نے خوش آئندہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خود پر فخر ہے میں نے اخبارات میں پروف ریڈر کی حیثیت سے کام کرکے محنت سے سب ایڈیٹر بنا اس دوران میں نے سرکاری ملازمت نہیں کی۔
پیر مظہر الحق نے کہا کہ میرے خلاف مضمون شائع کروا کر زرد صحافت کرنے والے یہ تاثر دیتے ہیں کے میں نے جنرل ضیا کو اجرک پہنائی تھی میں ایسے زرد صحافت کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کے وہ ثبوت لے آئیں میں سیاست چھوڑ دوں گا، میں ضیاالحق کے دور میں دو سال جیل میں رہا ہوں جبکہ دادو پیپلز پارٹی کا قلعہ ہے اور دادو کے لوگ اتنے بے غیرت نہیں ہیں جو ڈکٹیٹر کو اجرک پہنانے والے کو چھ مرتبہ منتخب کرکے اپنا نمائندہ بنا کر اسمبلی میں بھیجیں۔ ایسا تاثر دے کر دادو کے عوام کی بے عزتی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کے بلیک میلنگ کی کوشش کرنے والے اس معاشرے میں ایک بڑے ناسور کے مانند ہیں ہمیں ایسے ناسور کو ختم کرنا ہوگا۔ پیر مظہرالحق نے کہا کہ میں نے عہد کیا ہے کہ ایسے عناصروں کو اب معاف نہیں کیا جائیگا اب وہ یا تو سرکاری ملازمت کریں یا جا کر صحافت کریں ان کو کوئی ایک چوائس کرنی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 121680
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش