0
Monday 26 Dec 2011 01:03

تبدیلی کے لئے سیاسی فارمولے پر غور کیا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان

تبدیلی کے لئے سیاسی فارمولے پر غور کیا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک بحرانوں سے دوچار ہے۔ بدامنی ہے اور لاشیں گر رہی ہیں۔ ان حالات میں سیاسی تبدیلی آنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ میمو کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن میمو کی تحقیقات اتفاق رائے سے ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ، فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے دبائو میں آ کر فیصلے نہیں ہونے چاہیے۔ منتخب نمائندوں کو اپنے فیصلے کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی فارمولے پر غور کر رہے ہیں جس پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوں سیاسی قوت کے ساتھ تبدیلی آنی چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے 2001 میں امریکہ سے کشمیر اور پاکستان میں اڈے دینے کے دو معاہدے کیے جن کی دستاویزات حکومت کے پاس نہیں ہیں جو حکمرانوں کی نااہلی ہے۔ 

دریں اثنا، ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور سینٹ میں ا پوزیشن لیڈر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ملک معاشی کے ساتھ سیاسی بحران کی طرف بڑ ھ رہا ہے۔ حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں، 2012 الیکشن کا سال لگتا ہے لیکن الیکشن مسائل کا حل نہیں قوم اپنے مسائل کا حل مانگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران احتساب کے ڈر کی وجہ سے اسلام کے راستے میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو لادین ریاست بنانے کی ہر سازش کا پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھر پور مقابلہ کیا جائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ خفیہ معاہدات چھپانے کی بجائے انھیں منظر  عام پر لائے اور قوم کو بتائے کہ آمریت کے دور میں کیا کیا چاند چڑھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی بند کر نے اور اتحادی صفوں سے نکلنے سے ہی ملک میں سکون آئے گا لیکن حکومت نے عوام کی آواز نہ سنی تو پھر حکومت کے خلاف لاوا پھٹے گا اور ہر محاز پر حکومت کا احتساب ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 125115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش