0
Friday 13 Jan 2012 23:25

صحافی سلیم شہزاد قتل کے حوالے سرکاری اداروں کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے، عدالتی کمیشن کی رپورٹ

صحافی سلیم شہزاد قتل کے حوالے سرکاری اداروں کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے، عدالتی کمیشن کی رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سلیم شہزاد کا قتل دہشت کے خلاف جنگ کے پس منظر میں ہوا، ملکی اور غیرملکی خفیہ اداروں اور القاعدہ یا طالبان میں سے کسی پر بھی قتل کی ذمہ داری عائد ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سلیم شہزاد کے ملکی، غیر ملکی خفیہ اداروں اور دہشت گردوں سے رابطے تھے، ڈرون حملے میں الیاس کشمیری کی ہلاکت بھی اس قتل کا محرک ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ساڑھے چھ ماہ کی تحقیقات کے دوران سینیئر صحافی، آئی ایس آئی، آئی بی اور دیگر اہم افراد کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یہ سمجھتا ہے کہ جاننے کا حق پاکستانی عوام کیلئے قانونی حیثیت رکھتا ہے اور حقائق بھلے تلخ ترین ہی کیوں نہ ہوں، صحافییوں کو قومی مفاد میں منظرعام پر ضرور لانے چاہیئں۔ البتہ صحافیوں کو بھی اخلاقی اقدار کی پابندی یقینی بنانا ہوگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجاز اداروں کو فعال بنانا نہایت اہمیت کا حامل ہے تاکہ شکایات کا جائزہ لیکر فوری اقدامات کیے جا سکیں۔ حساس اداروں کو پارلیمنٹ کے ذریعے قابل احتساب بنایا جائے۔ اِن اداروں کو مؤثر بنانے کیلئے اندرونی اور پارلیمانی نگرانی کا نطام وضع کیا جانا چاہئے۔ کمیشن نے سلیم شہزاد کے خاندان کی مالی معاونت کو حکومتی سطح پر یقینی بنانے کی بھی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن اپنا کام کر چکا ہے اب دیگر اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ صحافیوں کے اغوا اور قتل کی وارداتوں کو روکنے کیلئے ان تجاویز کی روشنی میں اپنے فرائض سرانجام دیں۔
خبر کا کوڈ : 130043
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش