0
Thursday 19 Jan 2012 11:57

صدر کو استثنٰی حاصل ہے،وزيراعظم کا سپريم کورٹ ميں بيان، سماعت یکم فروری تک ملتوی

صدر کو استثنٰی حاصل ہے،وزيراعظم کا سپريم کورٹ ميں بيان، سماعت یکم فروری تک ملتوی
اسلام ٹائمز۔ وزيراعظم يوسف رضا گيلاني نے توہين عدالت کيس ميں اپنا بيان ديتے ہوئے کہا ہے کہ صدر زرداري سے متعلق سوئز حکام کو خط اس ليے نہيں لکھا کہ صدر کو استثنٰي حاصل ہے، يہ استثنٰي ہمارے آئين ميں بھي اور ساري دنيا ميں حاصل ہے۔ سپريم کورٹ کے سات رکني لارجر بينچ کے سامنے جس کي سربراہي جسٹس ناصر الملک کر رہے تھے، وزيراعظم نے في البديہہ بيان ديتے ہوئے کہا کہ يہ عدالت کا احترام ہے کہ آج ميں خود حاضر ہوں۔ وزيراعظم نے مزيد کہا کہ ذوالفقار علي بھٹو اور نصرت بھٹو بھي عدالتوں ميں پيش ہوئے، ميں پہلے بھي عدالتوں ميں پيش ہوا ہوں اور جيل بھي کاٹي ہے، يہاں موجود سب اتحادي عدالتي احترام ميں ميرے ساتھ آئے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹس ملتے ہي عدالت ميں پيش ہونے کا فيصلہ کيا، ميرا مقصد آئين کا احترام ہے، ميرے اتحادي بھي آئين کا احترام کرتے ہيں۔
 
وزير اعظم نے کہا کہ سپريم کورٹ کي تضحيک يا توہين کا سوچ بھي نہيں سکتے، بے نظير بڑي ليڈر تھيں، ان کے وژن کو آگے بڑھايا ہے، اٹھارويں ترميم ميں بھي صدر کے استثنٰي کو برقرار رکھا، عدالتوں سے لڑنے والے لوگ نہيں ہيں، آئين کا احترام نہيں ہو گا تو عدالتوں کا احترام بھي نہيں رہے گا۔ وزيراعظم کا بيان مکمل ہونے پر جسٹس آصف سعيد کھوسہ نے ريمارکس ديئے کہ آج ملک کي تاريخ کا عظيم دن ہے کہ ملک کا چيف ايگزيکيٹو عدالت ميں موجود ہے۔ اس پر وزيراعظم کا کہنا تھا کہ جب بھي عدالت مجھے بلائے گي ميں عدالت ميں حاضر ہونگا۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق این آر او کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدر آمد نہ کرنے پر وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعطم کے وکیل اعتزاز احسن کو جواب داخل کرانے کیلئے یکم فروری تک مہلت دیدی ہے، وزیراعظم کو حاضری سے مستثنٰی‌ قرار دیدیا گیا ہے۔ وزیراعظم کو توہین عدالت کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ نے سماعت کی۔ وزیراعظم نے پہلے خود دلائل دیئے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں ‌الزام میں آیا، باقی لوگ عدلیہ کے احترام میں‌ آئے ہیں۔ مورخ لکھے گا کہ میں عدالت میں پیش ہوتا رہا۔ انہوں ‌نے کہا کہ میں بھی پانچ چھ سال جیل میں‌ رہا، عدالتی عمل سے اچھی طرح آگاہ ہوں، آج تک کسی جج نے میرے خلاف شکایت نہیں کی، آئین کا احترام کرتے ہیں، ہم نے ہی آئین کو بحال کیا، دنیا بھر میں‌ صدر، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کو استثننٰی حاصل ہوتا ہے، ہم عدالتی فیصلوں‌ پر عمل کرتے ہیں لیکن آئینی روح کے مطابق کرتے ہیں۔
 
وزیراعظم کے دلائل مکمل ہوئے تو جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہم وزیراعظم کے عدالت میں‌ پیش ہونے کی ستائش کرتے ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے کہ حکومتی سربراہ عدالتی احترام میں سپریم کورٹ پیش ہوا۔ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن کو کہا کہ آپ ہمیں آئین کے آرٹیکل 248 پر مطمئن کر دیں تو یہ معاملہ ختم ہو جائے گا۔ قبل ازیں چوہدری شجاعت، اسفند یار ولی، وفاقی وزراء، وزیراعلٰی‌ سندھ قائم علی شاہ، وزیر قانون مولا بخش چانڈیو، گورنر لطیف کھوسہ، قمر زمان کائرہ بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

قبل ازایں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے تو اُن کے ساتھ وفاقی وزراء، پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پیشی کیلئے بیرسٹر اعتزاز احسن کی گاڑی خود ڈرائیو کر کے سپریم کورٹ پہنچے۔ اُن کے ساتھ والی سیٹ پر اعتزاز احسن بھی موجود تھے۔ اُن کا ساتھ دینے کیلئے وفاقی وزراء، اتحادی جماعتوں کے سربراہان، پیپلزپارٹی کے سینئر رہنمائوں کی بڑی تعداد پہلے ہی سپریم کورٹ پہنچ گئی تھی۔ اُن میں وفاقی وزراء امین فہیم، مولا بخش چانڈیو، حنا ربانی کھر، رحمان ملک، خورشید شاہ، فردوس عاشق اعوان، منظور وٹو، نوید قمر، ریاض حسین پیرزادہ، اسرار اللہ زہری، وزیراعظم آزاد کشمیر، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنر، سندھ اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلٰی، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، مسلم لیگ قاف کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ، راجہ پرویز اشرف، شرمیلا فاروقی اور دیگر رہنما شامل تھے۔

اس موقع پر سپریم کورٹ کے احاطے اور اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ججز کالونی اور وزیراعظم کے روٹ کے راستے سیل تھے۔ شاہراہ دستور اور اطراف میں نو سو ستر پولیس اہلکار اور رینجرز کی ایک کمپنی تعینات کی گئی۔ رینجرز کی دوسری کمپنی اور ایف سی اسٹینڈ بائے رکھی گئی۔ سپریم کورٹ کے اطراف سکیورٹی فورسز کی خصوصی پیٹرولنگ اور علاقے کی فضائی نگرانی کی جا تی رہی۔ سپریم کورٹ کے احاطے میں اضافی سکیورٹی کیمرے نصب کئے گئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 131533
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش