0
Friday 17 Feb 2012 13:35
خطے پر کسی کو قبضہ نہیں کرنے دینگے، ایرانی صدر

عالمی دباؤ مسترد، ایران کے ساتھ تعلقات متاثر نہیں ہونگے، صدر زرداری

عالمی دباؤ مسترد، ایران کے ساتھ تعلقات متاثر نہیں ہونگے، صدر زرداری
اسلام ٹائمز۔ صدر آصف زرداری نے واضح کیا ہے کہ ایران پر جارحیت کی صورت میں پاکستان امریکہ کو اڈہ فراہم نہیں کرے گا۔ ایران اور پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے اور کسی عالمی دباؤ سے پاکستان اور ایران کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں اور نہ ہی ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ متاثر ہوگا۔ اگر دنیا کو اس منصوبے سے متعلق خدشات ہیں تو انہیں دور کرنے کے لیے پاکستان لابنگ کر رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ کسی نے قربانی نہیں دی۔ اسی جنگ میں ہم نے بے نظیر بھٹو کو کھو دیا۔ ہمیں کوئی نہیں پتہ کہ بیت اللہ محسود کو فنڈز کون فراہم کرتا تھا۔ 

صدر مملکت نے کہا کہ مستحکم افغانستان پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ بیرونی مداخلت کی وجہ سے افغانستان میں موجود مسائل سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ تینوں ملکوں کو کان کنی، زراعت اور توانائی کے شعبے میں ملکر کام کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آصف زرداری نے جمعہ کو اسلام آباد میں پاکستان، ایران اور افغانستان کی سہہ فریقی کانفرنس بعد ایران اور افغان ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایک سوال پر صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ایران ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔ کسی عالمی دباؤ پر پاک ایران دوطرفہ تعلقات متاثر نہیں ہو سکتے۔ 

ایک سوال کے جواب میں صدر زرداری نے کہا کہ افسوس ہے کہ روس کے خلاف سرد جنگ کے بعد دنیا نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا۔ بیرونی مداخلت کی وجہ سے آج تک افغانستان کے مسائل حل نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کو ایران کے خلاف کسی بھی کارروائی کے لئے اپنا کوئی اڈا فراہم نہیں کرے گا۔ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے ہمسایہ ملک ہیں۔ دونوں کی ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کسی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے اور دہشت گردی کے خلاف تینوں ہمسایہ ملک کوششیں جاری رکھیں گے کیونکہ افغانستان میں سویت یونین جنگ کے اثرات اب بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی مداخلت کی وجہ سے افغانستان میں موجود مسائل سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ 

اس سوال پر کہ پاکستانی فوج افغانستان کو غیر مستحکم کر رہی ہے، صدر زرداری نے اس تاثر کو غلط قرار دیا اور کہا کہ مستحکم افغانستان پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ پاک افغان سرحد کے قریب افغان جنگ کی باقیات میں شامل کچھ افراد ایسی کارروائیاں کر رہے ہیں لیکن اس کی وجہ منشیات کی سمگلنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی سمگلنگ عالمی مسئلہ ہے اور تینوں ملکوں کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ صدر زرداری کا کہنا تھا کہ منشیات سے حاصل کئے گئے اربوں ڈالر انتہا پسندی اور شدت پسندی میں استعمال ہو ر ہے ہیں۔ منشیات کی سمگلنگ کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت کے خلاف لڑیں گے۔ 

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے جو ہم پر تھوپ دیا گیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ کسی نے قربانی نہیں دی۔ اسی جنگ میں ہم نے بے نظیر بھٹو کو کھو دیا۔ ہمیں کوئی پتہ نہیں کہ بیت اللہ محسود کو فنڈز کون فراہم کرتا تھا۔ صدر زرداری کا کہنا تھا کہ تینوں ملکوں کو خطے سے شدت پسندی کے خاتمے کے لیے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ تینوں ملکوں کو کان کنی، زراعت اور توانائی کے شعبے میں ملکر کام کرنا چاہیے۔ صدرِ پاکستان نے ایران کے صدر کو پاکستان کا دوبارہ دورہ کرنے کی دعوت دی۔ 

اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ خطے کو درپیش مسائل بیرونی طاقتوں کی وجہ سے ہیں، ہم پر مسائل مسلط کئے گئے ہیں، ان مسائل کی وجہ خطے میں بیرونی مداخلت ہے۔ ہم خطے میں کسی بیرونی طاقت کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمیں متحد ہو کر خطے کے مشترکہ مقاصد کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی۔ تینوں ممالک کے صدور نے خطے کے مسائل حل کرنے کے لئے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اور تینوں ملکوں کو ملِ کر ان مشکلات کا حل نکالنا ہوگا۔ احمدی نژاد نے کہا کہ بعض طاقتیں ہمارے خطے پر تسلط چاہتی ہیں۔ علاقائی مسائل علاقائی سطح پر حل ہونے چاہئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان، ایران اور افغانستان مل کر خطے میں ترقی کے لئے سازگار ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ علاقائی مسائل کے حل کے لئے کسی بیرونی مدد کی ضرورت نہیں۔ ہم مل کر اس خطے کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
 
صدر احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ پاک ایران تعلقات خطے کی عوام کی ترقی کے لئے اہم ہیں۔ تینوں ممالک کے صدور کی ملاقات مفید رہی ہے۔ اگلی سہہ فریقی کانفرنس افغانستان میں ہو گی۔ ہم خطے میں امن و ترقی کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران تعلقات ایک یا دو موضوعات تک محدود نہیں بلکہ دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ایرانی عوام پاکستانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ میں پاکستانی حکومت کی طرف سے گرمجوشی کے ساتھ استقبال پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے مسائل حل کرنے کے لئے ہمارے پاس وسائل موجود ہیں۔ ہم اپنے تعلقات کو مضبوط بنائیں گے۔ تینوں ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور اسلامی تعلقات ہیں۔
 
ایک سوال کے جواب میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ ہم خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے خواہشمند ہیں۔ مسائل کو حل کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ان مذاکرات سے دور رس اثرات ثابت ہوں گے۔ احمدی نژاد نے کہا کہ وہ  صدر آصف علی زرداری کے مشکور ہیں۔ 

اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات انتہائی اہم ہیں۔ امریکہ کی نسبت اسلام آباد کابل کے زیادہ قریب ہے۔ سہہ فریقی کانفرنس کے دوران ہونے والی بات چیت انتہائی مفید رہی ہے اور پاکستان میں دو دنوں کے دوران مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔ جس میں خطے میں درپیش خطرات اور ان کے حل کے حوالے سے بات کی ہے۔ ہم قابل عمل اور قابل نفاذ پالیسی بنانا چاہتے ہیں۔ 

بعد ازاں پاکستان، ایران اور افغانستان نے مختلف شعبوں میں جامع تعاون کے فروغ اور خطے میں امن و استحکام اور ترقی کے لئے مل کر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان، ایران اور افغانستان کی سہہ فریقی کانفرنس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری، ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان سہہ فریقی اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ جس میں تینوں ممالک نے ایک دوسرے کی خود مختاری، آزادی، اتحاد اور جغرافیائی سرحدوں کے مکمل احترام کرنے پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تینوں ممالک اپنی سرزمین ایک دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ تینوں رہنماؤں نے سیاست، سیکیورٹی، اقتصادیات، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور عوامی رابطوں کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔ تینوں ممالک کے اراکین پارلیمنٹ، دانشور اور صحافی ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کریں گے۔ دہشت گردی، انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے تینوں ممالک نے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
 
اجلاس میں تینوں ممالک کے وزراء خارجہ کو مینڈیٹ دیا ہے کہ وہ اگلے سہہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک کے درمیان تعاون کے حوالے سے روڈ میپ پیش کریں گے جبکہ تینوں ممالک کے وزراء داخلہ انسداد دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام اور سرحدی تنازعات کو چھ ماہ کے اندر حل کرنے کا فریم ورک تیار کریں گے۔  تینوں ممالک نے ٹیرف میں نرمی اور آزادانہ تجارت کے معاہدوں کے حوالے سے تینوں ممالک کی وزراء تجارت اقدامات کریں گے۔ جس سے تینوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ ملیں گے۔ اجلاس میں تینوں رہنماؤں نے باہمی تجارت کے فروغ اور پرائیویٹ سیکٹر کو ایک دوسرے کے ملک میں سرمایہ کاری کے لئے حوصلہ افزائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ تینوں ممالک نے سماجی اور اقتصادی شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان، ایران اور افغانستان مل کر منشیات کی پیداوار کے خاتمے، سمگلنگ اور منظم جرائم کے خاتمے کے لئے مل کر کام کریں گے۔ تینوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ سڑک اور ریل کے ذریعے باہمی رابطوں کو بڑھایا جائے گا اور توانائی، مائننگ معدنیات، زراعت اور افغان مہاجرین کی رضا کارانہ اور محفوظ واپسی کے لیے تعاون کو بڑھائیں گے۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

تینوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ افغانستان کی تعمیر وترقی کے لیے مل کر کام کیا جائے گا اور سیاسی، سیکورٹی، اقتصادی، ثقافتی اور تعلیم کے شعبوں میں عوامی رابطے بڑھائے جائیں گے۔ سہہ فریقی ا جلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تینوں ممالک کے اعلی حکام اجلاس کے دوران کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے مسلسل ملاقاتیں کرتے رہیں گے جبکہ چوتھی سہ فریقی کانفرنس اس سال کے آخر میں کابل میں ہوگی۔ 

خبر کا کوڈ : 138448
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش