0
Saturday 25 Feb 2012 12:06

امریکہ لاکھوں مسلمانوں کو شہید کرنے کے باوجود تہذیبی غلبے میں شکست کا شکار ہے، سید منور حسن

امریکہ لاکھوں مسلمانوں کو شہید کرنے کے باوجود تہذیبی غلبے میں شکست کا شکار ہے، سید منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بگرام ایئر پورٹ پر امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکہ ظلم و جبر اور لاکھوں مسلمانوں کو شہید کرنے کے باوجود تہذیبی غلبے میں شکست اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ مغربی تہذیب کے مقابلے میں کئی تہذیبیں سمندر میں غرق ہو گئیں، ایک اسلامی تہذیب ہے جو اس میں ضم نہیں ہو سکی اور مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اس وقت مغرب پر جھنجھلاہٹ طاری ہے اور وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم اس پر شدید احتجاج کرتے ہیں۔ عالم اسلام کے حکمرانوں کو بھی اس پر شدید احتجاج کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا علاج یہ ہے کہ قرآن پاک کی بڑی پیمانے پر ترویج و اشاعت اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کو اجاگر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اپنے آپ کو مہذیب اور انسانی حقوق کا علمبردار کہتے ہیں، لیکن وہ تھڑدلے اور کم ظرف ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر او آئی سی زندہ ہے تو اسے اس پر سخت احتجاج کرنا چاہیے ۔ 

سید منور حسن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر حکمران بے اختیار لوگوں کی طرح اے پی سی بلانے کے بجائے واضح ایجنڈا دیں اور اپنی سابقہ کوتاہیوں کی تلافی کریں۔ وزیر داخلہ ایک طرف بلوچ رہنماؤں پر مقدمات کی واپسی کی بات کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف کراچی پریس کلب کے سامنے سے آئے روز اغوا کے بعد ملنے لاشوں پر احتجاج کرنے والوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ حکمرانوں کی ایسی ہی منفی سرگرمیوں اور غلط رویوں نے بلوچستان کے عوام کے دلوں میں نفرت کا بیج بویا اور اس معاملے کو ہوا دی ہے۔
 
سید منو رحسن نے کہا کہ بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں۔ علیحدگی کی بات بہت کم لوگ کرتے ہیں۔ سب سے بڑے اور وسائل سے مالا مال صوبے میں پانچواں ملٹری آپریشن ہے اور وہاں کے عوام صوبے کے وسائل سے محروم ہیں۔ حکومتی پالیسیوں نے ان کے احساس محرومی کو گہرا کیا ہے۔ وزیر داخلہ کی ایک زبان ہوتی تو ان پر کسی کو اعتبار ہوتا، ان کی کئی زبانیں ہیں جس سے وہ اپنا اعتماد کھو چکے ہیں۔ سیدمنور حسن نے کہا کہ سرکاری سطح پر اے پی سی ناقابل فہم ہے۔ حکومتیں اے پی سی نہیں کرتیں وہ اپنے ایجنڈے سے واقف ہوتی ہیں۔ ان کے ہاتھ میں اختیارات ہوتے ہیں جن کاموں کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں ان کو چھوڑ دیں تو حالات پر آج بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل پچھتانے کے بجائے حالات کو آج سنبھالا جائے۔ بلوچستان کی قیادت کو اعتماد میں لے کر ان کے ذریعے وہاں کے عوام کو مایوسی سے نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قرارداد نے امریکہ کا پول کھول دیا ہے۔ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر افغانستان کے حالات خراب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنا گھر ٹھیک ہو جائے تو دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ ہم نے قومی سطح پر بلوچستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منایا تھا، جماعت اسلامی آئندہ بھی ان کی آواز کے ساتھ آواز ملاتی رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 140582
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش