0
Sunday 11 Mar 2012 17:42

احتجاج کا سلسلہ جان و مال کے تحفظ اور سازشوں کے خاتمے تک جاری رہیگا، علامہ ساجد نقوی

احتجاج کا سلسلہ جان و مال کے تحفظ اور سازشوں کے خاتمے تک جاری رہیگا، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے واضح کیا ہے کہ احتجاج شروع ہو چکا ہے جو جان و مال کے تحفظ اور حقوق کیخلاف ہونیوالی سازشوں کے خاتمے تک جاری رہے گا، پاکستان کا قانون اور آئین آج بے بس ہے، ریاست کے اند ریاست موجود ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے رحیم یار خان میں ایک بڑی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ملک بھر میں ہونے والی اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ کارروائیوں کیخلاف نکالی گئی اس میں ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، اس موقع ریلی کے شرکاء نے کے ایل پی (کراچی، لاہور پشاور) قومی شاہراہ پر دھرنا دیا اور روڈ کو بلاک کر دیا گیا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کا نیٹ ورک روز بروز مضبوط ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ اسے کسی کی پشت پناہی حاصل ہے، قاتلوں کی مسلسل حوصلہ افزائی ہو رہی ہے، بنیادی طور پر ریاست کے اند ریاست موجود ہے، انہوں نے کہا کہ کافی عرصہ سے بے گناہ عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیکن آج تک نہ قاتلوں کا سراغ ملا، نہ ان سانحات کے حوالے سے کوئی حقائق منظر عام پر لائے گئے اور نہ ہی ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے کوئی اقدام ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قانون اور آئین بے بس ہے، اسی وجہ سے لوگ کہتے ہیں کہ ایک نئے سوشل کانٹریکٹ کی ضرورت ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان جس نے اپنے شہریوں سے وعدہ کیا تھا کہ ان کی جان، مال، عزت و آبرو کا تحفظ کرے گا لیکن آج اسی پاکستان کی ریاست پر سوالیہ نشان ہے، پاکستان کی ریاست اپنے شہریوں کیلئے کوئی اقدام نہیں کر رہی، حکومتیں بے بس اور خاموش ہیں اور ایک لاپرواہی کا عالم ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا بنیادی حق ہے کہ ہم اس زیادتی اور ظلم کیخلاف پرامن احتجاج کریں، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں غلیظ فتوے دینے اور نعرے لگانے والے تکفیری گروہوں کی سرپرستی ہو رہی ہے، ان گروہوں کو پشت پناہی کے ذریعے عملاً مزید فعال بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ہم ان تمام مسائل کا حل جانتے ہیں اور عملی اقدامات بھی کر سکتے ہیں، لیکن ہم نے اب تک پاکستان اور عوام کے مفاد کی خاطر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔

علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ سانحہ خانپور ایک ٹیسٹ کیس تھا، آج 56 دن گزر چکے ہیں، اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں ہوا، ان کا کہنا تھا کہ یہ ریلی بھی ایک ٹیسٹ کیس اور نقطہ آغاز ہے، اس ریلی جیسے تجربات جاری رہیں گے اور یہ تجربات وہاں تک پہنچیں گے جہاں حکمرانوں کے مراکز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی سطح پر نکالی گئی اس ریلی میں عوام کی اتنی بڑی تعداد میں شرکت دوسروں کیلئے سبق ہے۔
 انہوں نے کہا کہ جہاں لوگوں کو مشکلات ہیں وہاں اس سے بڑھ کر ریلیاں نکالی جائیں، یہ ریلیاں جب دھرنوں میں تبدیل ہونگی تو ان میں وہ لوگ آئیں گے جنہیں واپسی کی امید نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے احتجاج کا آغاز پنجاب کے اس ضلع سے کیا ہے اور ہم پنجاب کے مرکز تک جائیں گے، جب تک عوام کو جان و مال کا تحفظ نہیں ملتا اور ہمارے حقوق کیخلاف ہونے والی سازشیں ختم نہیں ہو جاتیں یہ سلسلہ جاری رہے گا اور ہم رکیں گے نہیں۔

شیعہ علماء کونسل کے سربراہ نے واضح کیا کہ ہم نے عزاداری سید الشہداء ع کیخلاف ہونے والی سازشوں کو پیروں تلے روندا ہے، عزاداری سیدالشہداء ہمارا بنیادی حق ہے، پاکستان میں جس طرح کرفیو کے سائے اور محاصرہ کی صورت میں عزاداری کا انتظام کیا جاتا ہے یہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں، عزاداری کسی مذہب کی بات نہیں، بلکہ ہماری شہری آزادی کا مسئلہ ہے، ہمیں عزاداری کیلئے کسی لائسنس کی ضرورت نہیں، انہوں نے کہا کہ ملک کے حکمرانوں اور ذمہ داروں کو آنکھیں کھولنی چاہیں، اور عوام کے جذبات کا احترام کرنا حکمرانوں پر لازم ہے، ہم نے ہمیشہ اتحاد و وحدت کو مدنظر رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی واقعہ ہوا ہم نے ہمیشہ کہا کہ یہ کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں، تمام مسالک ہمارے نزدیک محترم ہیں۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنا، تعاون کرنا اور میل جول رکھنا اور محبتوں کو بڑھانا ہمارا شعار اور مشن ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں تمام مکاتب فکر پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری یہ تحریک اور جدوجہد کسی مسلک کیخلاف نہیں، انہوں نے کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بغیر احتجاج اور بغیر جدوجہد کے ہمارے جان و مال اور عزتوں کا تحفظ ممکن نہیں، اب یہ کاررواں چلتا رہے گا۔ اس ریلی کا مقصد اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرانا تھا، اور جب تک ہمارے حقوق اور جان و مال کا تحفظ یقینی نہیں ہو جاتا احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ ٹریفک بلاک ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پہنچنے والی تکلیف پر میں معذرت خواہ ہوں، لیکن مجبوری کے تحت ہم نے یہ اقدام کیا۔
خبر کا کوڈ : 144764
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش