0
Tuesday 3 Apr 2012 19:33

چیلاس میں دہشتگردوں نے 15 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کر دیا

چیلاس میں دہشتگردوں نے 15 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سانحہ کوہستان کو دہراتے ہوئے دہشتگردوں نے ایک اور مزموم ترین کارروائی میں چلاس میں 15 بے گناہ مسافروں کو بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ ذرائع کے مطابق گلگت میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں جانی نقصان کے بعد چلاس میں سانحہ کوہستان کو دہرایا گیا اور 15 افراد کو بسوں سے اُتار کر شہید کر دیا گیا ہے جبکہ متعدد افراد آخری اطلاعات آنے تک دہشتگردوں کے محاصرے میں تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 بسوں کو جلانے کے علاوہ 2 بسوں کو دریائے سندھ میں گرا دیا گیا ہے۔ ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ دس بسیں گلگت کی جانب جا رہی تھیں جن میں ایک بس میں ایف سی اہلکار بھی سوار تھے۔ دہشتگردوں نے تمام بسوں کو روک کر شناخت کرنے کے بعد مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے 15 افراد کو شھید کر دیا۔ واقعہ پر مختلف شیعہ رہنمائوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق گزشتہ روز روالپنڈی سے گلگت بلتستان کی طرف جانے والی بسوں کو شاہراہ قراقرم پر چلاس کے مقام پر دہشتگردوں نے روکا اور بسوں میں گھس کر اہل تشیع کو باہر نکالا اور انہیں صفوں میں کھڑا کر کے ان پر گولیاں برسائیں۔ یاد رہے اس سے قبل 28 فروری کو اسی انداز سے اٹھارہ کے قریب اہل تشیع کو کوہستان کے مقام پر بسوں سے اتار کر شہید کر دیا تھا۔ آخری اطلاعات کے مطابق چلاس میں دس اہل تشیع شہید اور چھ زخمی ہو چکے ہیں۔ شہداء کی لاشوں کو جامع مسجد گلگت کی طرف روانہ کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف تین سو سے زائد مسافرین چلاس میں پھنسے ہوئے ہیں۔

دہشتگردی کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب عطاءاللہ ثاقب جسے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں مقامی انتظامیہ نے گرفتار کیا ہوا ہے، کی رہائی کے لیے گلگت سٹی میں قاضی نثار کی طرف سے احتجاج کا اعلان ہوا۔ اتحاد چوک پر احتجاج نے جب طول پکڑا اور مظاہرین نے حکومتی رٹ کو چینلنج کرنا شروع کیا تو سکیورٹی فورسز نے احتجاجی مظاہریں پر شیلنگ شروع کر دی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران دہشتگردوں نے ہینڈ گرنیڈ سے سکیورٹی فورس پر حملہ کر کے اتحاد چوک کو ہی میدان جنگ بنایا دیا۔ ہینڈ گرنیڈ کے حملے اور مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز کے متعدد اہلکار شہید اور زخمی ہو گئے۔ سکیورٹی اہلکار کی جوابی کارروائی سے متعدد شدت پسند ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ کافی دیر اتحاد چوک اور گرد و نواح کی سڑکیں جنگ کا منظر پیش کرتی رہیں۔ اس کے بعد دہشتگردوں نے قریبی علاقے میں پناہ لے لی اور سکیورٹی اہل کاروں سے نبرد آزما رہے، اسی دوران کوہستان اور چلاس میں رابطہ کر کے بسوں کو رکوایا اور اہل تشیع کو شہید کروایا۔

دوسری طرف عطاءاللہ ثاقب کی گرفتاری کے ردعمل میں رات بھر کشروٹ اور دہشتگردوں کی دیگر پناہ گاہوں سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ دن کے وقت احتجاج کے بعد حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس اور جی بی اسکاوٹس نے علاقے کو محاصرہ میں لیا تو سکیورٹی اہلکاروں کو بھی دہشتگردوں نے نشانہ بنانا۔ ایک اطلاع کے مطابق اب تک کی جھڑپوں میں چھ سکیورٹی اہلکار شہید جبکہ دو درجن سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ حالات قابو سے باہر ہوئے تو فوج اور رینجر نے حالات سنبھالنے کی کوشش کی، سارا دن دونوں طرف سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور جو ابھی تک جاری ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق بڑی تعداد میں انتہاپسندوں کے زخمی اور ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دوسری طرف بسین کے قریب ہیزل کی شیعہ آبادی پر انتہا پسند عناصر حملہ آور ہوئے، جسے مقامی انتظامیہ نے ناکام بنا دیا۔ گلگت بھر کے حالات نہایت کشیدہ ہیں، جبکہ سکردو میں بھی مکمل شٹر ڈاون ہڑتال جاری رہا، اس کے علاوہ یادگار شہدا پر چلاس میں ہونے والی افسوسناک واقعہ کے خلاف احتجاجی دھرنا بھی دیا گیا۔  
خبر کا کوڈ : 150145
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش