0
Wednesday 4 Apr 2012 00:29

سانحہ چلاس وفاقی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، فدا حسین

سانحہ چلاس وفاقی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، فدا حسین
اسلام ٹائمز۔ مسافروں کو کئی بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد شیعہ ہونے کے جرم میں قتل کرنا بزدلی اور درندگی ہے اور ملک بھر میں جاری منظم شیعہ کشی کے سلسلے کی کڑی ہے۔ وفاقی حکومت وعدوں کے باوجود شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین ضلع بلتستان کے ترجمان فدا حسین نے اپنے ایک بیان میں سانحہ چلاس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جو اس قاتل شاہراہ پر پیش آیا ہو، یہ واقعہ گذشتہ ماہ سانحہ کوہستان میں پیش آنے والا افسوسناک واقعہ کا ری پلے ہے۔ ہر بار مقامی اور وفاقی حکومت میڈیا پر بیانات، لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی اور چند وعدوں کے ساتھ ہر نئے حادثے کا انتظار کرتی ہے۔ اب تک اس شاہراہ پر بے گناہ سینکڑوں مسافروں کو قتل کیا گیا، لیکن کسی مجرم کو اب تک سزا نہیں ملی۔ اگر سانحہ کوہستان کے مجرمین کو سزا دے دی جاتی تو یہ واقعہ ہرگز پیش نہیں آتا۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ ملک بھر میں جاری شیعہ کشی کے سلسلے کی ایک کڑی ہے، حکومت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ ہر افسوسناک واقعہ کے بعد تحقیقاتی کمیٹی، اعلانات کے ملبے تلے مجرموں کو دفن کیا جاتا ہے، نہیں معلوم حکومت کب دہشتگردوں کو گرفتار کریگی اور عدلیہ کب ان کو تختہ دار پر لٹکائے گی۔ اگر عدم تحفظ اور قتل و غارت کا یہ سلسلہ جاری رہا تو وطن عزیز پاکستان کی سالمیت سوالیہ نشان بن جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت زبانی دعووں کے بجائے عملی طور پر ثابت کرے کہ وہ اس خطہ سے مخلص ہے۔ شاہراہ قراقرم پر فول پروف سکیورٹی فراہم کرے، سکردو اور گلگت ائیر پورٹ کو آل ویدر بنانے کے علاوہ بے تحاشہ کرایوں میں کمی اور دیگر ہوائی کمپنیوں کو اجازت دیں۔ سانحہ کوہستان اور سانحہ چلاس کے مجرمین کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 150215
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش