0
Friday 13 Apr 2012 19:21

حکومت چاہے بھی تو انتظامی طريقے سے نيٹو سپلائی بحال نہيں کر سکتی، فضل الرحمان

حکومت چاہے بھی تو انتظامی طريقے سے نيٹو سپلائی بحال نہيں کر سکتی، فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی پارلیمنٹ سے متفقہ منظوری کے بعد افغانستان کے لیے ہر طرح کی سپلائی ممنوع ہو چکی ہے۔ نیٹو سپلائی بحال نہیں کی گئی ہے۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک غلط تاثر قائم کیا جا رہا ہے کہ افغانستان کے لیے صرف اسلحہ کی سپلائی بند کی گئی ہے۔ نیٹو سپلائی بحال کرنے کی کوشش کی گئی تو اس پر مزاحمت کی جائے گی۔ اس حوالے سے ان کا موقف اصولی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سپلائی لائن کے حوالے سے کوئی معاہدہ کرے گی تو وہ منظور شدہ سفارشات کی خلاف ورزی ہو گی۔ حکومت اس حوالے سے کوئی انتظامی فیصلہ نہیں کر سکتی۔ 

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کیے جانے والے تمام خفیہ معاہدے ان سفارشات کی منظوری کے بعد ختم کیے جا چکے ہیں۔ پاکستان میں غیرملکی ایجنسیوں کا کردار بھی یکسر ختم کر دیا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات تسلیم کرانے میں کامیاب رہے ہیں اور ان کی پیش کردہ ترامیم شامل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کی نئی بنیاد ڈال دی گئی ہے۔ وزیراعظم اپنے وعدے کے مطابق اب ان سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیمرون منٹر کا منتر نہیں بلکہ ان کے منتر نے کام دکھایا اور نیٹو سپلائی کی بحالی کا تصور ہی ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سفارشات کے بعد ڈرون حملے کیے گئے تو طاقت سے روکا جائے۔ حکومت نے غلط فیصلے کیے تو ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گھریلو تشدد بل پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ یہ بل اتفاق رائے سے لایا جائے۔ 

مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم نے نئی خارجہ پاليسی کی بنياد ڈال دی۔ انہوں نے کہا کہ پارليمنٹ کی سفارشات ميں نيٹو سپلائی بحال نہيں کی گئی بلکہ اب افغانستان کيلئے ہر قسم کی سپلائی ممنوعہ ہو گئی ہے، حکومت چاہے بھی تو انتظامی طريقے سے نيٹو سپلائی بحال نہيں کر سکتی۔ انہوں نے واضح کيا کہ نيٹو سپلائی کيخلاف مزاحمت پر قائم ہيں، اسے ہر طريقے سے روکيں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارليمانی سفارشات ميں اچھی خارجہ پاليسی کي بنياد ڈال دی گئی ہے اور ان سفارشات ميں امريکا سے تمام زبانی معاہدوں کو ختم کرنے کی شق جے يو آئی کی وجہ سے شامل ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 152932
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش