0
Sunday 29 Apr 2012 09:42

ایبٹ آباد آپریشن میں پاکستان کے جاگنے سے ڈرتے تھے، لیون پنیٹا

ایبٹ آباد آپریشن میں پاکستان کے جاگنے سے ڈرتے تھے، لیون پنیٹا
اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیردفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کیخلاف آپریشن کے دوران پاکستان کے ”جاگنے“ کا ڈر تھا۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کی نائن الیون جیسی کارروائی کی صلاحیت پر ضرب لگی ہے۔ اب القاعدہ کمزور اور امریکہ محفوظ ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کمزور ضرور ہوئی ہے مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا۔ ہم القاعدہ کا ہر جگہ پیچھا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے وقت مکمل طور پر یقین نہیں تھا کہ اسامہ کمپاؤنڈ میں موجود ہے امریکی صدر بارک اوبامہ کا گرین سگنل بھی ابہام کی زد میں تھا۔ جب ہیلی کاپٹر پاکستانی حدود میں داخل ہوئے تو شدید تناؤ تھا ڈر تھا کہ کہیں پاکستان ”جاگ“ نہ جائے۔ ہیلی کاپٹر کی تباہی کے بعد پاکستان جاگ چکا تھا اور پریشانی بڑھ گئی تھی کہ نہ جانے پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا مگر خیریت رہی۔ نیوی سیلز کے ہیلی کاپٹر پاکستانی حدود سے نکل آئے۔

علاوہ ازیں امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران دعویٰ کیا کہ اسامہ کی ایبٹ آباد میں موجودگی کے بارے میں پاکستانی حکام کو علم تھا۔ عراق اور افغانستان میں حاصل ہونے والے جنگی تجربے نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لئے کئے جانے والے امریکی آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے میں اہم کردار ادا کیا بھرپور کوشش کی تھی کہ صدر اوباما کو اسامہ کے خلاف آپریشن بارے میں حتی الامکان ذمہ دارانہ اور حقیقت پر مبنی رائے دی جائے۔ دریں اثنا امریکی اخبار وشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی نے امریکہ کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانہ کا سراغ دیا تھا، بن لادن سمیت القاعدہ کے سینئر آپریٹروں کو ڈھونڈنے کی کوششوں میں شامل رہے، سی آئی اے کو ایک موبائل فون نمبر دیا جو بالآخر القاعدہ کے ایک کوریئر تک رسائی کا باعث بنا، سی آئی اے کو دیئے گئے موبائل نمبر کے ذریعے نومبر 2010ء میں اسامہ کی ایبٹ آباد موجودگی بارے معلومات حاصل ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی کے عہدیداروں نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانہ کے حوالہ سے ابتدائی معلومات آئی ایس آئی کی جانب سے دی گئی تھیں۔ اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں امریکی خفیہ اداروں کی مدد پر انہیں بھی سراہا جانا چاہئے۔ اخبار نے عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ القاعدہ کے خلاف دنیا میں کہیں بھی کی جانے والی کارروائی ہماری مدد سے ممکن ہوئی۔ آئی ایس آئی کے ایک دوسرے اہلکار کا حوالہ بھی دیا گیا جس نے بتایا کہ وہ بن لادن سمیت القاعدہ کے سینئر آپریٹروں کو ڈھونڈنے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں۔ عہدیداروں نے شکوہ کیا کہ سی آئی اے نے اپنی پاکستانی حکام سے یہ معلومات مخفی رکھیں۔ یہ اعتماد کی انتہائی کمی اور دھوکے کی کہانی ہے۔
خبر کا کوڈ : 157350
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش