0
Wednesday 16 May 2012 23:35

کشمیر، انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بند ہوتے ہی 50 فیصد مسئلہ حل ہوجائیگا، بھیم سنگھ

کشمیر، انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بند ہوتے ہی 50 فیصد مسئلہ حل ہوجائیگا، بھیم سنگھ
اسلام ٹائمز۔ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو مسئلہ کشمیر سے جوڑتے ہوئے پینتھرس پارٹی کے سربراہ پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ بیرون کشمیر پولیس سربراہوں کو جموں و کشمیر میں تعینات کرنے سے جموں و کشمیر کی ساخت کمزور ہوگی، ایک مرتبہ پھر مقامی ٹی وی چینلز پر عائد پابندی کو فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ہی ریاست میں دو قوانین نافذ العمل نہیں ہوسکتے، پروفیسر بھیم سنگھ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ اگر بند کیا جائے گا تو 50 فیصد مسئلہ یہ اُسی وقت حل ہوجائیگا، انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کوئی چارہ نہیں کہ ہر کوئی انہیں اپنا تر نوالہ بنا سکے، پروفیسر سنگھ نے غیر ریاستی پولیس سربراہوں کو کشمیر میں تعینات کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کیا کہ ریاست میں کئی اعلیٰ اور قابل پولیس افسران موجود ہیں، جنہیں اس عہدے پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔
 
پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ بیدیوں اور کالسوں کو لانے سے ریاست میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، پینتھرس پارٹی کے سربراہ نے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو سرحد پار بھیجنے میں ان کا اہم رول ہے، بیرون ریاست کشمیری نوجوانوں کو تنگ کیا جارہا ہے اور وہ محفوظ نہیں، انہوں نے کہا کہ اب دہلی کو اپنی سوچ بدلنا ہوگی اور اپنے طریقہ کار میں تبدیلی بھی لانا ہوگی، کشمیر کی موجودہ حکومت نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک جانب یہ جماعت اٹانومی کی مانگ رہی ہے اور دوسری طرف دیگر ریاستوں سے پولیس سربراہوں کو ادھار میں لارہی ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے اگر چہ بھارت کے ساتھ ریاست کا الحاق کیا تھا، تاہم بعد میں دیگر حقوق کو کن لوگوں نے سرنڈر کیا، جیلوں میں نظر بند نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کرنے اور انہیں عام معافی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ انتخابات سے کشمیر میں حالات نہیں بدلیں گے، اس موقعہ پر مقامی چینلوں پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پروفیسر سنگھ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ایک ہی ریاست کے دو حصوں میں دو الگ الگ قوانین نافذ نہیں ہوسکتے، انہوں نے کہا کہ اگر جموں میں ٹی وی چینلنز کو چلنے کی اجازت ہے تو کشمیر میں ان پر کس قانون کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 162581
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش