0
Thursday 24 May 2012 18:53

اسپیکر قومی اسمبلی کا وزیراعظم کیخلاف ریفرنس نہ بھجوانے کا فیصلہ

اسپیکر قومی اسمبلی کا وزیراعظم کیخلاف ریفرنس نہ بھجوانے کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ توہین عدالت کیس میں وزیر اعظم کو چھبیس اپریل کو سزا ہونے کے بعد سپیکر نے جمعرات کو پانچ صفحات پر مشتمل اپنا فیصلہ رولنگ کی شکل میں جاری کیا۔ اپنی رولنگ میں سپیکر نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں عدالت عظمٰی نے چھبیس اپریل کو مختصر فیصلہ کے ذریعہ وزیر اعظم کو سزا دی جو کہ توہین عدالت آرڈینینس دو ہزار تین کی شق پانچ کے تحت تھی، سزا فوری طور پر پوری بھی ہو گئی اور اس فیصلے پر عمل بھی ہو گیا اس مختصر فیصلے کے بعد اٹھ مئی کو تفصیلی فیصلہ آیا، اسی اثناء میں تیس اپریل کو آئین کے آرٹیکل تریسٹھ کی شق دو کے تحت مولوی اقبال حیدر کا ایک ریفرنس ان کے دفتر میں موصول ہوا جس میں انہوں نے وزیر اعظم کو انااہل قرار دے کر ان کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوانے کی درخواست کی اور کہا کہ چونکہ عدالت سے سزا کے بعد وہ اسمبلی کی رکنیت برقرار رکھنے کے اہل نہیں رہے اس لئے انھیں نااہل قرار دیا جائے۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ انہوں نے اس ریفرنس اور عدالت کے تفصیلی اور مختصر فیصلے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا اور ساتھ ہی آئین کی متعلقہ پرویزن اور توہین عدالت آرڈیننس کا بھی جائزہ لیا، سپیکر نے اپنی رولنگ میں آئین کے آرٹیکل تریسٹھ کی شق دو، وزیر اعظم گیلانی پر لگائے جانیوالے الزامات کی چارج شیٹ اور فیصلے سمیت، آئین کے آرٹیکل تریسٹھ کی شق جی اور جاوید ہاشمی کے کیس کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ان کے خیال میں وزیر اعظم کے خلاف آرٹیکل تریسٹھ کی شق ون جی کے تحت کسی بھی قسم کا کوئی خاص الزام ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے کوئی ایسا فعل کیا ہو جس سےعدلیہ کی ازادی پر حرف آیا ہو یا انہوں نے عدلیہ کی تضیحک کی ہے یا اسکی بدنامی کا باعث بنے ہوں اور تمام تر حقائق کا جائزہ لینے کے بعد ان کے خیال میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف الزامات آئین کے آرٹیکل تریسٹھ ون جی اور ایچ سے متعلقہ نہیں ہیں اس لئے وزیرا عظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور انھیں قومی اسمبلی کی رکنیت سے آئین کے آرٹیکل تریسٹھ کی شق دو کے تحت نا اہل قرار نہیں دیا جاسکتا اس بارے میں انہوں نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے خط کا جواب بھی دے دیا ہے جبکہ مولوی اقبال حیدر کی جانب سے دائر کیا گیا نااہلی کا ریفرنس بھی مسترد کر دیا ہے۔

اسپیکر نے کہا کہ یہ ریفرنس میرٹ پر نہیں آتا نہ ہی قابل عمل ہے اس لئے اسے مسترد کیا جاتا ہے، سپیکر نے پانچ صفحات پر مشتمل رولنگ میں یہ بھی کہا ہے کہ توہین عدالت کیس میں اسسٹنٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے مختصر اور تفصیلی فیصلے کی کاپی میں انھیں براہ راست مخاطب کرنے پر شدید تحفظات ہیں سپیکر کا عہدہ ایک آئینی عہد ہ ہے اور وہ تین سو بیالیس منتخب اراکین کی محافظ اور نگران ہیں اور عوام کی خواہشات کی ترجمانی کرتی ہیں مجلس شوریٰ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت بھی سپیکر ہی کرتی ہیں جبکہ صدر اور چیئرمین سینیٹ کی عدم موجودگی میں قائم مقام صدر کے فرائض بھی انجام دیتی ہیں، وارنٹ آف پریسڈینٹ میں بھی ان کا دوسرا نمبر ہے اور سپیکر کا منصب ریاستی اداروں اور حکومت سے احترام کا متقاضی ہے اس لئے اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے لکھے گئے خط کے مندرجات نامناسب ہیں اور ساتھ ہی پارلیمانی روایات اور اداب کے بھی منافی ہیں۔ 

ماہرین اس فیصلے کو بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ ان کے خیال میں سپیکر قومی اسمبلی کے اس فیصلے سے حکومت کے عزائم واضع ہو گئے ہیں اور اس کے بعد حکومت اور عدلیہ کی محاذ آرائی میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی اہلیت سے متعلق سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے فیصلہ جاری ہونے کے فوراً بعد الیکشن کمیشن نے فیصلے کی نقل حاصل کرنے کیلئے متعلقہ حکام سے رابطہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے اعلٰی سطح اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 165146
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش