0
Tuesday 15 Dec 2009 13:44

افغانستان:ہر امریکی فوجی پر سالانہ 10لاکھ ڈالر خرچ ہو رہے ہیں،واشنگٹن ٹائمز

افغانستان:ہر امریکی فوجی پر سالانہ 10لاکھ ڈالر خرچ ہو رہے ہیں،واشنگٹن ٹائمز
واشنگٹن:امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے مطابق افغان جنگ پر امریکا دس لاکھ ڈالر سالانہ فی کس فوجی خرچ برداشت کر رہا ہے،امریکا دنیا بھر میں جمہوریت کے فروغ کی کوششوں میں اپنی حمایت کھو رہا ہے،چین جدید انفرااسٹرکچر سے دنیا کی سپر پاور بن سکتا ہے،ویت نام کی جنگ کے 35 برس بعد آج امریکا کی 60فیصد آبادی یہ خیال کرتی ہے کہ امریکا غلط سمت جا رہا ہے،ڈھائی کروڑ امریکی بے روزگار ہیں 70 لاکھ امریکی کی قرض ضمانتیں ضبط ہونے کے قریب ہیں،امریکا کا 233 سالہ(1776سے2009)تک ملکی قرض 120 کھرب ڈالر ہو چکا ہے،اور آئندہ دس برسوں میں یہ قرض دگنا ہو جائے گا،امریکی وفاقی بجٹ خسارہ  جو 2009ء میں 14کھرب 20ارب ڈالر کا ہے وہ 2010ء میں 20کھرب ڈالر ہو جائے گا،امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اوباما افغان جنگ میں محدود فوجی مقاصد حاصل کرنے کے لیے افغان جنگ کے نویں برس نئی حکمت عملی پر عمل کرنے جا رہا ہے اوباما کے نزدیک القاعدہ کے سو سے کچھ زیادہ ارکان افغانستان میں ہیں باقی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پناہ گزین ہیں،امریکا تین طرح کی حکمت عملیوں میں مصروف ہے  ایک طرف کرزئی حکومت،دوسری طرف طاقتور جنگجو اور تیسری طرف افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر سے معاملات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اخبار کے مطابق امریکا نئی حکمت عملی سے عراق جنگ کے بعد کھربوں ڈالر کی کوئی دوسری جنگ کو برداشت کرنے قابل نہیں ہو سکتا ہے ۔ دس کھرب ڈالر خرچ سے زمین سے سورج تک فاصلہ طے کیا جا سکتا ہے یا زمین سے چاند پر 200 مرتبہ سفر کیا جا سکتا ہے،ملا عمر اب القاعدہ یا اسامہ بن لادن کی حمایت نہیں کرے گا،اخبار نے ملا عمر کے 2001ء کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملا عمر اسامہ بن لادن کے فتوے جاری کرنے پر ناراض تھے اور وہ سمجھتے تھے کی اسامہ کو ایسے احکامات یا فتوے جاری کرنے کا کوئی حق نہیں۔ جب انہوں نے ملا عمر سے اسامہ بن لادن کو افغانستان سے نکالنے کا کہا کہ وہ اسامہ بن لادن کو اگر ملک سے نہیں نکالیں گے تو امریکا افغانستان پر حملہ کر دے گا،جس پر ملا عمر نے اسے صرف دھمکی گردانا،اخبار القاعدہ اور طالبان میں بڑھتے ہوئے فاصلے کے باوجو مزید تیس ہزار فوج بھیجنے کے فیصلے پر حیران ہے۔

خبر کا کوڈ : 16961
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش