0
Thursday 28 Jun 2012 17:13

برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف مزار قائد سے ریلی نکالیں گے، محمد حسین محنتی

برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف مزار قائد سے ریلی نکالیں گے، محمد حسین محنتی
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ برما میں اب تک 5ہزار سے زائد مسلمان شہید اور 90ہزار افراد بے گھر کر دئے گئے ہیں، اقوام متحدہ، او آئی سی اور اسلامی ممالک اس صورتحال کا نوٹس لیں۔ جماعت اسلامی 29جون کو پورے ملک میں یوم احتجاج منائے گی اس سلسلے میں شام 5بجے مزار قائد سے ریلی نکالی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے مولانا ظفر آزاد نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پرجنرل سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی نسیم صدیقی، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، ڈائریکٹر پبلک ریلیشن سرفراز احمد، مولانا قاری حسین اور مولانا شبیر احمد بھی موجود تھے۔

محمد حسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ برما کے صوبے اراکان میں ساڑھے تین سو سال تک اسلامی ریاست تھی، یہاں 1430ء سے 1784 تک مسلمانوں نے حکومت کی، عرب سمیت ہندوستان، ترکی، ایران، چین سے مسلمانوں کی بڑی تعداد تجارت کی غرض سے یہاں پہنچی، مسلمانوں نے اس علاقے میں اپنے کاروبار کو وسعت دینا شروع کی، ان مسلمانوں نے برما میں باقاعدہ ا پنی شناخت کے لئے اتحاد قائم کیا،مسلمانوں نے اپنے حقوق کے لئے برما مسلم کانگریس کی بنیاد رکھی، 4اپریل 1948ء کو برما کو مکمل آزادی دے کر ایک الگ ملک کا درجہ دے دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ برما میں بننے والی پہلی حکومت کے پہلے وزیراعظم ’’یونو ‘‘ نے اول روز سے ہی مسلمانوں کو ہندوستانی شہری کے طور پر دیکھنا شروع کردیا، ’’اراکان‘‘ میں بسنے والے ہزاروں مسلمان اپنی شناخت کے لئے ٹھوکریں کھاتے رہے، اور مسلمانوں پر مظالم بڑھتے چلے گئے اورپھر 1958ء میں ’’بدھ‘‘ ریاست برما کا سرکاری مذہب قرار دیدیا گیا۔ اس فیصلے نے جہاں مسلمانوں کو اپنی سرزمین سے کاٹ کر رکھ دیا وہیں عیسائی بھی متاثر ہوئے۔ اس دن سے روہنگیاس میں بسنے والے ہزاروں مسلمان اپنی شناخت کے لئے جدوجہد کررہے ہیں،برما کی حکومت نے 1974ء میں روہنگیاس کے مسلمانوں کو برما کی شنا خت د ینے سے انکار کرد یا۔

انہوں نے کہاکہ 1978ء میں برما کی فوج نے مسلما نوں کو اپنے حقوق مانگنے کی پاداش میں سخت ترین مظالم کا نشانہ بنایا، برماکے مسلم اکثریتی علاقے روہنگیاس میں حالیہ ہونے والے فسادات میں انتہائی روح فرسا واقعار رونما ہوئے ہیں۔ اب تک پانچ ہزار سے زائد مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا ہے جب کہ 90ہزار سے زائد افراد ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے مکانات، مساجداورمدارس کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ برما میں مسلمانوں کا یہ قتل عام کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے پہلے بھی کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں، 1942ء میں بدھسٹ انتہاپسندوں نے 20ہزار مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔ 1962ء میں جب برما کی فوج نے اقتدار پر قبضہ کیاتھا تب سے مسلسل مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے ،ایک رپورٹ کے مطابق 1978ء میں تین لاکھ سے زائد مسلمانوں نے برماسے ہجرت کی،جبکہ 1982ء میں شہریت کا قانون منظور ہونے کے بعد مزید 3لاکھ مسلمان ہجرت پر مجبور ہوئے،1982ء میں حکومت نے مسلمانوں کو سرکاری طور پر غیر ملکی قراردیدیا تھا۔

محمدحسین محنتی نے کہاکہ برما کے مسلمانوں سے ہمارا ایمان کا رشتہ ہے، ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ کسی مسلمان پر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے جائیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے اس ظلم کے خلاف جمعہ29جون کو پورے ملک میں یوم احتجاج منانے کا اعلان کیاہے۔جماعت اسلامی کراچی بھی اس حوالے سے29جون کو شام 5بجے مزار قائد پر ایک ریلی نکالی گی ۔اس ریلی میں دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شریک ہوں گے۔اس موقع پرانہوں نے اقوام متحدہ،او آئی سی،انسانی حقوق کی تنظیموں،ایمنسٹی انٹرنیشنل اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ برما میں سرکاری سرپرستی میں ہونے والی مسلمانوں کی نسل کشی کو فوری نوٹس لے ۔اور برما حکومت کو مجبور کیا جائے کہ وہ اس ظلم سے باز رہے۔
خبر کا کوڈ : 174859
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش