0
Tuesday 3 Jul 2012 22:32

بھارتی حکومت کشمیر میں تلوار اور لاٹھی کو ہی ترجیح دے رہی ہے، اعظم انقلابی

بھارتی حکومت کشمیر میں تلوار اور لاٹھی کو ہی ترجیح دے رہی ہے، اعظم انقلابی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر محاذِ آزادی کے سرپرست اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں بھارتی حکام کی جبر و تشدد پر مبنی کشمیر پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی حکومت کشمیر میں تلوار اور لاٹھی کو ہی ترجیح دے رہی ہے، اعظم انقلابی نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ برادر ملک پاکستان ہم کشمیریوں کے غم میں شریک ہے اور چٹان بن کر ہمارے حق خود ارادیت کی حمایت کر رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ 1991ء میں جب دوستوں نے متحدہ جہاد کونسل کو دو حصوں میں تقسیم کیا تو یہاں کشمیر میں الحاق اور خود مختار کشمیر کے نام پر خانہ جنگی کا سماں بن گیا، پھر 1993ء میں حریت کانفرنس معرض وجود میں آئی اور سبھی کشمیری مزاحمتی رہنماﺅں نے مل کر قوم کو خانہ جنگی اور داخلی انتشار کے بھنور سے نکالا۔
 
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان کے موجودہ حکمران اپنی کشمیر پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے کشمیریوں کو بے بسی کی کیفیت سے نکالنے کے لئے کچھ موثر اقدامات کریں گے۔ اعظم انقلابی نے کہا کہ یہاں کشمیر میں جب بھی ظلم کے خلاف احتجاجی ہڑتال ہو تو مظفر آباد کے بھائیوں پر لازم ہے کہ وہ بھی آزاد علاقہ میں ہڑتال کر کے جیلوں میں قید مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے پر امن، باعزت اور پائیدار حل کی صورت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان جنگ بندی لائن کے آر پار کشمیر سے اپنی فوجوں کو واپس بلائیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ دیوار برلن (یعنی کنٹرول لائن) کے مکمل انہدام کو یقینی بناکر متحدہ کشمیر میں OIC یا UNO کے زیر نگرانی جمہوری انتخابات کے ذریعے پارلیمنٹ قائم کی جائے تاکہ معزز ممبران پارلیمنٹ رائے شماری کے ذریعے اس بات کا تعین کریں کہ آیا کشمیری آزاد اور خودمختار قوم کی حثیت سے جینا چاہتے ہیں یا پھر پاکستان یا بھارت دو میں سے کسی ایک ملک کے ساتھ کوئی انتظامی رشتہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 176094
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش