اسلام ٹائمز۔ قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دستگیر صاحب کے مزار میں آتشزدگی سوچی سجمھی سازش کا نتیجہ ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں اشتعال انگیزی سے باز رہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے وہاں آٹھ لاکھ فوجی تعینات ہیں جن کو کالے قانون کے تحت بے شمار اختیارات حاصل ہیں۔ کشمیریوں کی نہ جانیں محفوظ ہیں اور نہ املاک، ان کو عید، محرم اور دوسرے مذہبی تہوار بھی منانے نہیں دیے جاتے۔ اکثر جمعہ کی نماز پر بھی پابندی لگا دی جاتی ہے۔ کشمیری قیادت آئے دن نظر بند کر دی جاتی ہے، نہ صرف یہ بلکہ مذہبی مقامات کی بھی بےحرمتی کی جاتی ہے، پہلے موئے مبارک چوری کرائے گئے اور اب دستگیر صاحب کے مزار کو آگ لگا دی گئی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں کی کوششوں سے اب مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر دنیا کی آنکھیں کھل رہی ہیں، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم اور اس کی نمائندہ تنظمیوں نے بھی بارہا کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کی ہے۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی کا مقدمہ سنتے ہوئے عدالت کے جج نے بھی کشمیر کاز کی اہمیت کا اقرار کیا۔