0
Friday 31 Aug 2012 21:04

طاقت کا استعمال تباہ کن ہوگا، ایران اور شام کے مسائل کو سفارتکاری سے حل کیا جائے، صدر زرداری

طاقت کا استعمال تباہ کن ہوگا، ایران اور شام کے مسائل کو سفارتکاری سے حل کیا جائے، صدر زرداری
اسلام ٹائمز۔ صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے پاکستان جنوبی ایشائی خطے میں امن کا حامی ہے۔ ایران اور شام کے مسائل کا حل سفارتکاری کے ذریعے کیا جائے۔ ایران کے دارالحکومت تہران میں جاری غیر وابستہ ملکوں کی تحریک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان علاقائی تنازعات کے پرامن حل کا حامی ہے۔ انہوں نے شام کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ عوامی خواہشات کا احترام کرے۔ غیر وابستہ تحریک کے ممالک کے دو روزہ اجلاس کے خاتمے پر آج مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔

دیگر ذرائع کے مطابق صدر زرداری کہتے ہیں طاقت کا استعمال خطے کے لیے تباہ کن ہوگا، ایران کے مسئلے کا حل سفارتکاری کے ذریعے ڈھونڈا جائے، شام میں جاری خون خرابے کی مذمت کرتے ہیں۔ تہران میں غیر وابستہ تحریک میں شامل ممالک کی سولہویں سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ خطے میں امن و خوشحالی کیلئے پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، ہم نے بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کا عمل جاری رکھا ہوا ہے اور کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔
 
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے، افغان حکومت کی قیادت میں ہونے والے کسی بھی امن عمل کی بھرپور حمایت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شام میں جاری خون خرابے کی مذمت کرتے ہیں۔ صدر نے توقع ظاہر کی کہ شام کے مسئلے کا جلد ہی کوئی سیاسی حل تلاش کر لیا جائے گا۔ صدر زرداری کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کیلئے طاقت کے استعمال کی بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جانا چاہئے۔ صدر زرداری کا مزید کہنا تھا ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے ہی عالمی امن قائم ہوسکتا ہے۔ اُدھر صدر مملکت کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری نے ٹیوٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ دنیا کے امن کا دارومدار تخفیف اسلحہ پر ہے۔ شامی عوام کی خواہشات کا احترام کیا جانا چاہیئے۔ 
 
دیگر ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ عسکريت پسندی کے خاتمے کے لئے لوگوں کے دل جيتنا ہوں گے اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے علمی بحث کا آغاز کرنا ہوگا، عالمی امن کے لئے جوہری عدم پھيلاؤ اور ہتھياروں کا خاتمہ ضروری ہے، ہتھياروں کے خاتمے کے لئے قواعد بلاامتياز ہونے چاہئيں، پاکستان بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات ميں مصروف ہے، کشمير سميت تمام معاملات مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہيں، ايران کا مسئلہ سفارتکاري سے حل کيا جائے، طاقت کا استعمال خطے کيلئے تباہ کن ہوگا، دہشت گردی کيخلاف جنگ پيچيدہ معاملہ ہے، پاکستان نے 40 ہزار افراد کی قربانی دی اور 80 ارب ڈالر کا نقصان اٹھايا۔

پاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ ہميں بہت سے چيلنجوں کا سامنا ہے، جس کے لئے اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور چيلنجز سے نمٹنے کے لئے ايک عزم کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ ان خيالات کا اظہار انہوں نے غير وابستہ ممالک کی سولہويں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کيا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداري نے کہا ايران سے تعلقات کو مزيد مستحکم بنانا چاہتے ہيں، ہم اپنے ہمسايہ ممالک کو مستحکم اور خوشحال ديکھنا چاہتے ہيں۔ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہيں، دونوں ملک گزشتہ تين دہائيوں سے افغانستان ميں صورتحال سے متاثر ہيں، پاکستان افغانستان ميں قيام امن اور استحکام کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغان مسئلے کے حل کے لئے مفاہمتی عمل کی حمايت کرتے ہيں۔ صدر نے کہا کہ دہشتگردی عالمی خطرہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 191603
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش