0
Tuesday 18 Sep 2012 20:47

پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ کی گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاجی ریلی

پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ کی گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاجی ریلی
اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اساتذہ کی بڑی تعداد نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران کی زیر قیادت گستاخانہ فلم کے خلاف انڈر گریجوایٹ سٹڈی سنٹر سے نیو کیمپس پل تک ریلی نکالی جس میں اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے قائمقام صدر ڈاکٹر احسان شریف، سیکرٹری جاوید سمیع، پروفیسر ڈاکٹر شوکت علی، پروفیسر ڈاکٹر منصور سرور، پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ کوثر اور مرد و خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ریلی کے شرکاء نے گستاخانہ فلم کے خلاف اور ناموس رسالت پر مبنی بینرز اور پوسٹرز اٹھارکھے تھے جن میں گستاخانہ فلم کو عالمی امن کودنیا بھر کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے ذریعے تباہ کرنے کی سازش قرار دیا گیا تھا۔ اساتذہ یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 2 سے کیمپس پل تک پر امن انداز میں پہنچے اس دوران ٹریفک کا بہاو بھی جاری رہا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ امریکی عوام ہمارے دشمن نہیں بلکہ مالدار خاندانوں کا ایک ٹولہ ہمارا اور پوری انسانیت کا دشمن ہے جو ایک عالمی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا حضور(ص) کی ناموس کی حفاظت ہمارے ایمان کی اساس ہے اور ان ذات اقدس کی تضحیک کسی بھی مسلمان کے لئے قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ
مسلمانوں کو ان مصائب کا سامنا علم سے دوری کے سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوت اور طاقت کا سرچشمہ علم ہے اور ہمیں قرآن پاک کے تقریباََ 750 آیات جن میں مظاہر فطرت پر فکر و تدبر کرنے پر زور دیا گیا ہے سے انحراف کرنے کی سزا مل رہی ہے۔ انہوں نے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ ناگزیر مجادلے کی تیاری کے لئے تعلیم کو جی ڈی پی کا کم از کم 4 فیصد حصہ مختص کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کو لازمی فوجی تربیت بھی دی جائے۔ اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا اجلاس انڈرگریجوایٹ سٹڈی سنٹر کے الرازی ہال میں منعقد ہوا، اجلاس میں اساتذہ نے قرارداد منظور کرتے ہوئے گستاخانہ فلم کی تشہیر پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور واقعہ کی پرزور مذمت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر احسان شریف نے کہا کہ پوری دنیا امن کی متلاشی ہے جبکہ اس شر انگیز حرکت کا مقصد تہذیبوں کا تصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ تصادم شروع ہو گیا تو پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ مسیحی اور انتہا پسند یہودی جو چند بینکاروں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں چاہتے ہیں کہ مسلمان اس شر انگیزی پر شدید ردعمل دیں اور اسے جواز بنا کر مختلف اسلامی ممالک میں فوجی مداخلت کی جا سکے۔ اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے اجلاس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ عالم اسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے اس سنگین معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے اور پوری دنیا میں توہین آمیز فلم کی ترویج بند کی جائے اور اس کے بنانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 196558
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش