0
Wednesday 26 Sep 2012 07:55
یو این او کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے

گستاخانہ فلم عالمی امن کیلئے خطرہ ہے، اقوام متحدہ توہین آمیز فلم کو مجرمانہ قرار دے، صدر زرداری

گستاخانہ فلم عالمی امن کیلئے خطرہ ہے، اقوام متحدہ توہین آمیز فلم کو مجرمانہ قرار دے، صدر زرداری
اسلام ٹائمز۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ توہین آمیز فلم انتہائی قابل مذمت ہے۔ عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کے بجائے اسے مجرمانہ قرار دے، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ کسی نے قربانی نہیں دی اور ڈو مور کے مطالبات بند ہونے چاہئیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران صدر آصف زرداری نے گستاخانہ فلم کو عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ توہین آمیز فلم سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ عالمی برادری اظہار آزادی کے نام پر ایسے افعال پر خاموشی اختیار نہ کرے۔

صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سات ہزار پاکستانی فوجی اور پولیس اہلکار جبکہ سینتیس ہزار شہری شہید ہوئے۔ پاکستان کی پہلی منتخب خاتون وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو، سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر اور اقلیتی وزیر شہباز بھٹی بھی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ کسی نے قربانیاں نہیں دیں۔ ملک کی معیشت اور عوام کی زندگی برباد ہو گئی۔ اس کے باوجود یہ کہنا کہ پاکستان نے کچھ نہیں کیا، شہداء کی تذلیل ہے۔

صدر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری پاکستان سے ڈو مور کی رٹ لگانا چھوڑ دے۔ صدر زرداری نے ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔ انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت اور ریاست فلسطین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے نظام کی ناکامی کی علامت ہے۔ اقوام متحدہ کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور اسے زیادہ جمہوری اور جواب دہ ہونا چاہیے۔ صدر زرداری نے واضح کیا کہ خودمختار اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ مفاہمت اور امن کے لئے افغان حکومت کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ صدر مملکت نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ روابط بڑھ رہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم کے ساتھ چار سالوں میں پانچ ملاقاتیں اس کا واضح ثبوت ہے۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے شہدا کی قربانیوں اور ہماری تکالیف کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ نیویارک میں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔ پاکستان سے زیادہ کسی ملک نے دہشتگردی کیخلاف جدوجہد میں نقصان نہیں اٹھایا۔ پاکستان کے 10 ہزار فوجی فخر سے یو این کے تحت خدمات انجام دے رہے ہیں، ہمارے 7 ہزار فوجی، پولیس اہلکار اور 37 ہزار شہری مارے جاچکے ہیں۔ ہمارے شہدا کی قربانیوں اور ہماری تکالیف کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ ہمارے عوام سے وہ مطالبہ نہ کیا جائے جو کسی اور عوام سے نہیں کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان آخر کتنے مصائب جھیل سکتا ہے۔ آج کل پاکستان سے کئی سوال کیے جا رہے ہیں، پاکستان کے عوام، سیاستدان اور فوجی پہلے ہی یہ جواب دے چکے ہیں۔ پاکستان کی آج کی صورتحال آمریت کی دین ہے۔

صدر کا کہنا تھا کہ کوئٹہ، لاہور اور کراچی کے تاجروں کی جانب سے سوال کرنے آیا ہوں، لاہور بم دھماکے میں مارے گئے 2 سال کے بچے کی جانب سے سوال کرنے آیا ہوں، پرویز مسیح کی جانب سے سوال کرنے آیا ہوں، جسے 6 ساتھیوں سمیت مار دیا گیا۔ مجھے یقین ہے کہ عالمی برادری پاکستان کو مصائب میں دیکھنا نہیں چاہتی۔ صدر زرداری نے کہا کہ افغانستان کے سیاسی حلقوں سے ہم نے دوستی مضبوط کرنا شروع کیا ہے۔ خود مختار، مستحکم اور محفوظ افغانستان ہی افغان عوام کے مفاد میں ہے۔ عالمی برادری 30لاکھ افغان مہاجرین کی واپسی ممکن بنائے۔ پاک بھارت تعلقات باہمی اعتماد کی بنیاد پر ہیں، بھارتی وزیراعظم سے تہران میں ملاقات حوصلہ افزا تھی۔
خبر کا کوڈ : 198705
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش