0
Thursday 27 Sep 2012 12:21

آغا مرتضٰی پویا کو صاف گوئی مہنگی پڑگئی، کل جماعتی کانفرنس میں خطاب ادھورا چھوڑنا پڑا

آغا مرتضٰی پویا کو صاف گوئی مہنگی پڑگئی، کل جماعتی کانفرنس میں خطاب ادھورا چھوڑنا پڑا
اسلام ٹائمز۔ دارالحکومت اسلام آباد میں قومی مجلس مشاورت برائے تحفظ حرمت رسول (ص) کے عنوان سے اسلام آباد ہوٹل میں منگل کو منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں اگرچہ کوئی شیعہ سنی رہنما موجود نہیں تھا، تاہم تحریک منہاج القرآن کے رہنماء آغا مرتضٰی پویا کی موجودگی اس بات کا کسی نہ کسی حد تک احساس دلا رہی تھی کہ چلو کسی کو تو بلایا گیا ہے۔ تاہم بات اس وقت بگڑ گئی جب آغا مرتضٰی پویا کو خطاب کیلئے بلایا گیا، مگر چند منٹ کے بعد ہی انہیں مجبوراً مائیک چھوڑنا پڑ گیا۔ آغا مرتضٰی پویا نے اپنے چند لمحوں کے خطاب میں کہا کہ امت مسلمہ کے مسائل کی وجہ ہمارے غلط رویے اور ہمارا غلط قبلہ رخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی قیادت کا دم بھرنے والے ملک سعودی عرب نے نہتے حجاج کا قتل عام کیا، جو کہ توہین کعبہ تھی اور جس سے حرمت کعبہ پامال ہوئی۔ مقدس سرزمین پر معصوموں کے قتل کی وجہ سے مسلم امہ عذاب کا شکار ہے۔

آغا مرتضٰی پویا نے کہا کہ اجلاس میں صبح سے امریکی مخالفت کے پرُجوش خطابات کیے جا رہے ہیں، لیکن ان ممالک کی مذمت نہیں کی گئی جو امریکی خوشنودی کے لیے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا قتل کر دیتے ہیں۔ ابھی یہ الفاظ جاری ہی تھے کہ کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ مولانا لدھیانوی نے قاضی حسین احمد سے کہا کہ آپ کی وجہ سے بیٹھ جاتے ہیں، آپ یہ خطاب ہر صورت رکوائیں، اجلاس میں موجود اس کے ہم رکاب افراد نے بھی اس کا ساتھ دیتے ہوئے شور مچانا شروع کر دیا۔ جب حالات کشیدگی کی طرف جانے لگے تو قاضی حسین احمد نے آغا مرتضٰی پویا سے مائیک لے لیا اور ان کو کہا کہ آپ کو ایسی گفتگو سے اجتناب کرنا چاہے تھا جو اختلاف کا باعث بنی ہے۔

مبصرین کا کہنا تھا کہ اظہار رائے ہر کسی کا حق ہے اور کسی سے یہ حق صلب نہیں کیا جاسکتا، آغا مرتضٰی پویا سے دوران خطاب مائیک چھیننا اخلاقی لحاظ سے درست نہیں تھا اور اس طرح جان بوجھ کر ان کی توہین کی گئی۔ اجلاس میں موجود صحافیوں نے بھی اس بات کی مذمت کی اور اپنی غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ مذہبی جماعتوں کو سوچنا چاہیے کہ جب آپ مختلف الخیال رہنماؤں کو بلاتے ہیں تو ان کی بات سننے کی بھی ہمت رکھیں اور اگر کوئی ٹھوس بات کر رہا ہے تو اس کی تائید کی جانی چاہیئے نہ کہ غیر اخلاقی رویہ اختیار کرکے مائیک چھین لیں۔ بعض صحافیوں نے اس کل جماعتی کانفرنس کو دفاع پاکستان کونسل کا چربہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی تنظیموں اور رہنماؤں کا نہ ہونا ثابت کرتا ہے کہ یہ صرف دیوبندیوں کی کل جماعتی کانفرنس تھی نہ کہ تمام مذہبی جماعتوں کی۔
خبر کا کوڈ : 198875
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش