اسلام ٹائمز۔ روس نے شام میں جاری تنازع کو مشرق وسطٰی میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کی کڑی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس خونیں کھیل میں وہ قوتیں ملوث ہیں جو مشرق وسطٰی کا نقشہ تبدیل کرنا چاہتی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگی لاروف نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ جب بھی شام کے حالات ٹھیک ہونے کی اُمید پیدا ہوتی ہے تو کوئی ان جھگڑوں کو ہوا دیتا ہے اور خانہ جنگی اور خونریزی بڑھ جاتی ہے۔ شام کا صدر ایران کا حامی ہے، اس وجہ سے وہ قربانی کا بکرا بن جاتا ہے۔ بعض مغربی ممالک شام میں موجود ہتھیار بند تنظیموں کو اس بات کے لئے اکسا رہے ہیں کہ اپنے حقوق حاصل کرنے کے نام پر صدر بشارالاسد کی حکومت ختم ہونے تک لڑتے رہو۔ اس جاری تنازع کے پیچھے بڑی قوتوں کا ہاتھ ہے۔ مغرب اور عرب ممالک اپنے مفادات کے لئے مشرق وسطٰی کا نقشہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں، جبکہ روس اور چین اس خونریزی کو روکنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2011ء سے لیکر اب تک 30 ہزار لوگ اس تنازع میں ہلاک ہوچکے ہیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی مراکز میں کسی طرح کی غیر قانونی فعالیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے منگل کے دن روس کے سرکاری اخبار راسیسکایا گازتا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران نے فوجی ایٹمی پروگرام کا فیصلہ کیا ہے۔ سرگئی لاوروف نے مزید کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی زیر نگرانی جاری ہے۔ روسی وزیر خاجہ کا کہنا تھا کہ ایران کے ایٹمی مراکز میں کسی بھی طرح کی ممنوعہ فعالیت کا مشاہدہ نہیں کیا گيا ہے۔