0
Monday 5 Nov 2012 00:52
حکومت فرقہ پرستوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی

ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں، ریاست کے اندر ریاست بنائی جا رہی ہے، علامہ ساجد نقوی

ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں، ریاست کے اندر ریاست بنائی جا رہی ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ اور ملی یکجہتی کونسل کے سینئیر نائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ ملک میں غلیظ نعرے لگائے جا رہے ہیں لیکن حکومت فرقہ پرستوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی، سزائے موت کو ختم کرنے کے حکومتی اقدامات کے خلاف آئینی اور قانونی جنگ لڑیں گے، ریاست کے اندر ریاست بنائی جا رہی ہے، جماعت اسلامی آج بھی ایم ایم اے کا حصہ ہے، جب مجھے شناخت کرکے گولیاں ماریں گے تو میرا حق بنتا ہے میں اسلام آباد کا رخ کروں، اپنی شناخت کرواوں اور اپنے حقوق حاصل کروں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ شہید عارف حسین الحسینی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر علامہ رمضان توقیر اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد علی اخونزادہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں، ریاست کے اندر ریاست بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت ناکام اور بے بس ہے، لوگوں کو بسوں سے اتار کر گولیاں مارنا انہیں دیوار سے لگانے کے مترادف ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی حالت انتہائی ابتر ہو چکی ہے، غریب عوام کیلئے مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے بچوں کا پیٹ پالنا تک مشکل ہوگیا ہے، عوام کے سماجی اقدار کو پامال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرستوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی، سرعام تکفیری نعرے لگائے جا رہے ہیں، اسلام آباد میں غلیظ زبان استعمال کرنے کے باوجود تکفیری گروہ کے سرغنہ کیخلاف اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ جہاں ایسی صورتحال پیدا ہو جائے وہاں عوام خود میدان میں آجاتے ہیں، ہم نے اب تک پرامن انداز اختیار کیا ہے، ہم نے اتحاد و وحدت کا راستہ بھی اپنایا، اور ہم اتحاد بین المسلیمن کے بانیوں میں سے ہیں، متحدہ مجلس عمل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کو فعال کیا جا رہا ہے، جماعت اسلامی اس اتحاد کا حصہ تھی اور اب بھی ہے، ہماری کوشش ہے کہ جماعت اسلامی ایم ایم اے کا حصہ رہے۔
 
علامہ ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے درمیان اختلافات کی وجہ سے ایم ایم اے کی مقبولیت کا گراف گرا ہے، لیکن اب بھی دونوں جماعتں مل بیٹھ کر مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ کوششیں کریں تو ایم ایم اے بڑی قوت بن کر سامنے آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور ایسے میں سزائے موت کے قانون کو ختم کرنے سے دہشت گردوں کو مزید کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔ سزائے موت کو ختم کرنے کے حکومتی اقدامات کے خلاف آئینی اور قانونی جنگ لڑیں گے۔ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو ابھی تک نہ تو منظر عام پر لایا جاسکا اور نہ ہی انہیں کوئی سزائیں دی جاسکی ہیں، جو کہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دہشتگردی کیخلاف اب تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا، ان گروپوں کا جو بھی نام ہے ان کیخلاف کارروائی کی جائے، ملک میں اگر آئین اور قانون کی پاسداری کی جاتی تو آج امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہنگو اور پارا چنار کی صورتحال سب کے سامنے ہے، خیبر پختونخوا میں تو امن و امان کی صورتحال بہت ہی خراب ہے، ملک میں جنگل کا قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین پر عملدرآمد کروائے، فرقہ پرست گروہ سرعام غلیظ گالیاں دے رہے ہیں، کسی نے نوٹس نہیں لیا۔
 
انہوں نے کہا کہ جب مجھے شناخت کرکے گولیاں ماریں گے تو میرا حق بنتا ہے میں اسلام آباد کا رخ کروں، اپنی شناخت کرواوں اور اپنے حقوق حاصل کروں، اور اس سلسلے میں ہم نے لوگوں کو کہہ دیا ہے کہ وہ تیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی قوتوں کو چاہیے کہ وہ مسائل کا حل نکالیں، آخر میں انہوں نے کہا کہ سکیورٹی انتظامات میں کمی رہ جانے کی وجہ سے محرم الحرام سمیت دیگر مواقعوں پر دہشتگردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں، لیکن آج تک حکومت نے ان کی وجوہات جاننے کے لئے کوئی تحقیقات نہیں کیں۔
خبر کا کوڈ : 209088
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش