0
Wednesday 14 Nov 2012 12:25

کراچی میں طالبان کے نام پر اجرتی قاتل اور بھتہ مافیا سرگرم ہے، شاہی سید

کراچی میں طالبان کے نام پر اجرتی قاتل اور بھتہ مافیا سرگرم ہے، شاہی سید
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اے این پی کو کراچی میں دہری دہشت گردی کا سامنا ہے مرکزی قیادت سے مشورے کے بعد کارکنوں کو نئی حکمت عملی سے آگاہ کریں گے سوال یہ ہے کہ آخر صرف اے این پی کے جلسوں اور رہنماؤں پر ہی خودکش حملے کیوں ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کی بات جزوی درست ہے، لیکن اس ہاتھ کو روکا کیوں نہیں جاتا، شہداء کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں، غم زدہ خاندانوں کا غم پوری قوم کا دکھ ہے وہ ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے پختون ایس ایف کے سابق مرکزی رہنما، اے این پی کے دیرینہ رفیق و عہدیدار اور ڈپٹی ایجوکیشن افسر سٹی گورنمنٹ معین خان کی تعزیت کے موقع پر سٹی ریلوے کالونی میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر شہید کے بڑے بھائی سراج الدین کزن خلیل الرحمٰن سے اظہار تعزیت کیا شہید کے صاحبزادے 14 سالہ یحییٰ، گیارہ سالہ ذکریا وارڈ کے صدر فیصل، جنرل سیکریٹری شیر بہادر کے علاوہ سابق یوسی ناظم عبد القیوم بونیری بھی موجود تھے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ معین خان سمیت کارکنوں و عہدیداروں کی مسلسل شہادتوں پر سندھ حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے ایسا لگتا ہے کہ دہشت گرد اور اجرتی قاتل ریاست سے زیادہ طاقتور ہیں، مختلف امور پر اختلافات اور کارکنوں کے قتل کے واقعات پر ہم سندھ حکومت سے علیحدہ ہوئے۔

شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں طالبان کے نام پر اجرتی قاتل اور بھتہ مافیا سرگرم ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناک تلے یہ لوگوں کو قتل اور لوٹ رہے ہیں، اس سے یہ تاثر عام ہورہا ہے کہ یا تو یہ نا اہل ہیں اور یا دانستہ ایسے واقعات سے صرف نظر کیے ہوئے ہیں سری لنکا جیسے چھوٹے ملک میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جاسکتا ہے تو پاکستان جیسے بڑے ملک میں یہ روز بروز کیوں ’’ترقی‘‘ کر رہے ہیں۔ شاہی سید نے کہا کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ملک بھر میں آزادانہ جلسے منعقد اور ریلیاں نکال رہی ہیں جو اچھی بات ہے لیکن سوال یہ ہے کہ دہشت گرد آخر صرف اے این پی کے رہنماؤں اور جلسوں کو ہی کیوں نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال نا قابل برداشت ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے معین غم پہ سر اور دیگر تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے ورثاء جب چاہیں مردان ہاؤس آئیں یا مجھے بلائیں، ہم مل کر مسائل حل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی قیادت سے مشورے کے بعد کارکنوں کو نئی حکمت عملی سے آگاہ کریں گے، کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ شہادتوں اور دھمکیوں سے قومی حقوق کے لیے جاری سفر کاراستہ روکا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بارہا حلفیہ کہہ چکے ہیں کہ ہم پختونوں، اسلام اور پاکستان کے خلاف کسی عمل کا سوچ بھی نہیں سکتے، لیکن اس کے باوجود ہمیں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے اور ہماری نسل کشی کی جارہی ہے۔ آخر حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمے داری پوری کرنے سے کیوں پہلوتہی کررہے ہیں اس سوال کا جواب ان پر قرض ہے۔
خبر کا کوڈ : 211723
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش