0
Sunday 16 Dec 2012 00:02

کسی بھی شخص، جماعت یا ادارے کا اعلی عدالتوں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنا یا دھمکیاں دینا مناسب نہیں، وسیم اختر

کسی بھی شخص، جماعت یا ادارے کا اعلی عدالتوں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنا یا دھمکیاں دینا مناسب نہیں، وسیم اختر
اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادی مفاہمت کے نام پر مل بیٹھ کر کھانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ نگران حکومت کے قیام کے لئے تمام چھوٹی بڑی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ جماعت اسلامی انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنادے گی۔ منصفانہ عام انتخابات ہی ملک کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتے ہیں۔ عوام آزمائے ہوئوں کو مزید آزمانے سے اجتناب کرتے ہوئے نئے چہروں کو موقع دیں۔ روزانہ12 ارب روپے کی کرپشن اور7ا ارب روپے کی ٹیکس چوری وفاقی و صوبائی حکومتوں کی گڈگورننس کا پول کھولنے کے لئے کافی ہے۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے حساس پولنگ سٹیشنوں پر فوج کی تعیناتی کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکمرانوں کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضمنی انتخابات میں الیکشن قوانین کی دھجیاں اڑادی گئیں۔ قومی خزانے سے لوٹے ہوئے پیسے کو انتخابی مہم پر خرچ کیا جارہا ہے۔ پونے پانچ سال عوام کو مایوس کرنے والے آخری تین ماہ میں لوٹ مارکرنے کے سوا کونسی کارکردگی دکھائیں گے؟ 

ڈاکٹر وسیم اختر  نے مزید کہاکہ کسی بھی شخص، جماعت یا ادارے کا اعلی عدالتوں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنا یا دھمکیاں دینا مناسب نہیں، الطاف حسین کے بیانات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ سب چور، لٹیرے، قاتل اور کرپٹ آزاد عدلیہ کے خلاف متحد ہوچکے ہیں۔ قانون کی حکمرانی اور آئین پاکستان کی بالادستی حکمرانوں کو ہضم نہیں ہورہی۔ انہوں نے مزید کہاکہ موجودہ حکمران ہر محاذ پر ناکام ہوچکے ہیں۔ ملک کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کے لئے ضروری ہے کہ ان سے نجات حاصل کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 221642
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش