0
Sunday 16 Dec 2012 21:15

کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کئے بغیر بھارت سے دوستی قبول نہیں،فضل کریم

کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کئے بغیر بھارت سے دوستی قبول نہیں،فضل کریم
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے کہا ہے کہ انتخابات ہی احتساب کا بہترین ذریعہ ہے، پاکستانی سیاست دعووں، وعدوں اور نعروں کے گرد گھومتی ہے، ٹیکس چوری کے کلچر نے پاکستان کی معاشی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ٹیکس نظام کو بہتر کر کے عالمی اداروں کی بھیک سے جان چھڑا سکتے ہیں، سندھو دیش کا نعرہ لگانے والوں سے اتحاد حب الوطنی نہیں، اقوام متحدہ عالمی تنازعات حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، نظامِ مصطفی ہی تمام مسائل کا حل ہے، سیاست دانوں کا ماضی کی غلطیوں سے سبق نہ سیکھنا بدنصیبی ہے، بلوچستان میں مشرقی پاکستان والا کھیل دہرایا جا رہا ہے۔

سنی اتحاد کونسل نشتر ٹاؤن کے زیراہتمام مرحبا شادی ہال ٹاؤن شپ میں نظامِ مصطفی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے دشمنوں نے پاک فوج اور قوم میں دوریاں پیدا کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے، پاک فوج اور قوم کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کئے بغیر بھارت سے دوستی قوم کو قبول نہیں، ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کا خون پنجاب حکومت پر قرض ہے، سانحۂ داتا دربار کے ملزمان کو گرفتار نہ کرنے والوں کو داتا کے دیوانے ووٹ نہیں دیں گے۔

صاحبزادہ فضل کریم نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق سے اتحاد کے وقت نظامِ مصطفی کے نفاذ کا وعدہ لیا ہے، اسلام کے نفاذ کے سلسلہ میں ماضی اور حال کی تمام حکومتوں اور تمام جماعتوں کا ٹریک ریکارڈ ایک جیسا ہے، مسلم لیگ ن نے دو دفعہ اقتدار میں آنے کے باوجود اسلام کے لیے کچھ نہیں کیا، دہشت گردوں کی حمایت ترک نہ کرنے پر مسلم لیگ ن سے راہیں جدا ہوئیں۔ صاحبزادہ فضل کریم نے مزید کہا کہ کشمیر، فلسطین، افغانستان اور عراق کا مسئلہ حل کئے بغیر عالمی امن کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو جمہوریت کو ڈھونڈتے پھریں گے۔

صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ بھارت برصغیر کا بھیڑیا اور ایشیائی فرعون ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر مضبوط ہوئے بغیر ہمارے ایٹمی قوت ہونے کا کوئی فائدہ نہیں، انصاف اور احتساب کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ کالاباغ ڈیم پر قومی اتفاق رائے نہ ہونا بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبانائزیشن پاکستان کے لیے ناسور بن چکی ہے، ووٹوں کے لیے دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والے پاکستان کے وفادار نہیں غدار ہیں، ہماری وفاداری کسی سیاستدان کے ساتھ نہیں اسلام اور پاکستان کے ساتھ ہے، پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

کنونشن میں ایک قرارداد کے ذریعے پشاور میں دہشت گردی کے بدترین واقعہ کی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے لیے نئے قوانین بنائے۔ ایک اور قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ مساجد اور مدارس کے یوٹیلٹی بلز میں ہوشربا اضافہ واپس لیا جائے۔ مزاراتِ اولیاء پر دھماکوں کے ملزمان اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے قاتل گرفتار کئے جائیں۔ کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک توڑا جائے۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مسلح ونگز ختم کروائے جائیں۔ کنونشن سے پیر محمد اطہر القادری، مولانا محمد ضیاء اللہ رضوی، حاجی رانا شرافت علی قادری، مفتی محمد حسیب قادری، محمد نواز کھرل، علامہ غلام شبیر فاروقی، علامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی، مولانا محمد ظہور اللہ رضا، علامہ ذوالفقار رضوی نے بھی خطاب کیا۔
خبر کا کوڈ : 221911
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش