0
Monday 31 Dec 2012 11:38

گلگت انتظامیہ میں موجود عناصر دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، علامہ علی رضوی

گلگت انتظامیہ میں موجود عناصر دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، علامہ علی رضوی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کا ایک ہنگامی اجلاس ڈویژنل سیکرٹریٹ میں سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم بلتستان ڈویژن کے زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں گلگت کے تشویشناک حالات کا جائزہ لیا گیا۔ علامہ آغا علی رضوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کسی بھی حوالے سے کامیاب حکومت ثابت نہیں ہوئی، گلگت بلتستان کی معاشی حالت دیکھیں تو خود حکمران طبقہ چند ارب روپے کی خاطر کشکول گدائی لئے وفاق کے دروازے پر ہے، صوبائی اکاؤنٹ کے خالی ہونے کی خبر ہر دوسرے مہینے میں شہ سرخی کے ساتھ اخبارت کی زینت بنتی ہیں، محکمہ تعلیم کرپٹ عناصر کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوچکا ہے، محکمہ تعمیرات میں ہونے والی بدعنوانیوں کو بڑے طمطراق کے ساتھ بخش دیا جاتا ہے، سیکیورٹی کا یہ حشر ہے کہ تین تین جیلوں سے دہشت گرد اور قاتل بڑے اطمینان کے ساتھ فرار ہوجاتے ہیں، تکفیریوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے، نہتے مسافروں کو شناخت پریڈ کے بعد نہایت سفاکیت کے ساتھ قتل کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی کسی کو جرات نہیں ہوتی، گلگت بلتستان کے کئی مقامات پر اسلحوں کی نمائش اور ریاست کے اندر ریاست قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں قاتل، دہشت گرد، لٹیرے، قاتل اور تکفیری ٹولہ ہر قسم کے پابندیوں سے آزاد ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ محب وطن، داعی وحدت مسلمین اور امن پسند عناصر کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ان پر دفعات لگائی جارہی ہیں، ان کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔ میں حکومت کو واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی کی رہائی کے حوالے سے گلگت بلتستان بھر میں احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور نہ کیا جائے۔

علامہ علی رضوی نے کہا کہ حکومت ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لے، ہماری امن پسندی کو بزدلی نہ سمجھے، گلگت انتظامیہ کی طرف سے تین دن کی مہلت مانگنے کے بعد بھی علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی کو تاحال رہا نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ انتظامیہ امن قائم رکھنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ علامہ شیخ نیئر عباس کی بلاجواز گرفتاری، یوم حسین (ع) پر پابندی اور علامہ آغا ضیاءالدین رضوی شہید کے قاتلوں کے فرار سے واضح ہوتا ہے کہ گلگت انتظامیہ میں ایسے عناصر موجود ہیں جو دہشت گردوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں، ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں امن کو قائم کرنے کے لیے بیوروکریٹک چالوں سے نہیں بلکہ الٰہی اصولوں کو مدنظر رکھ کر اقدام اٹھائیں، برابری کی پالیسی کے تحت نہیں بلکہ عدل و انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھیں۔ قاتل اور مقتول، ظالم اور مظلوم، دہشت گرد اور امن پسند، محب وطن اور پاکستان دشمنوں کو ایک ہی پلڑے میں ڈال کر تولنے کی ریت جب تک ختم نہیں ہوگی امن قائم نہیں ہوسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام دشمن، پاکستان دشمن اور اتحاد دشمن طاقتوں سے جب تک آہنی ہاتھوں سے نمٹا نہیں جائے گا اور جب تک انہیں تختہ دار پر لٹکانے کا سلسلہ شروع نہیں ہوگا پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
خبر کا کوڈ : 226617
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش