0
Saturday 5 Jan 2013 23:50

تنازعہ کشمیر کا قابل قبول حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے، سید علی گیلانی

تنازعہ کشمیر کا قابل قبول حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے اہتمام سے آج حیدرپورہ سرینگر میں یوم قرارداد کے سلسلے میں ایک روزہ سیمینار منعقد ہوا، تحریک آزادی کے سینئر راہنما محمد اشرف صحرائی نے سیمینار کی صدارت کی اور سید علی گیلانی نے نئی دہلی سے ٹیلیفون کے ذریعے خطاب کیا، حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو بندوق کے ذریعے سے حل کرنا چاہتا ہے اور کشمیر کے حوالے سے اس کے سارے جمہوری دعوے سراب ثابت ہوجاتے ہیں، چار نکاتی فارمولہ، اندرونی خودمختاری، سیلف رول اور دیگر شاٹ کٹس کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا جمہوری، قابل عمل اور قابل قبول حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے اور ان قراردادوں کے نفاذ میں تاخیر سے کشمیریوں کا حقِ آزادی فوت نہیں ہوا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ ہم شہداء کشمیر کے ترجمان ہیں اور اس حیثیت سے ہم ہر اس شخص کا گریبان پکڑنے کا حق رکھتے ہیں، جو جدوجہدِ آزادی کے ساتھ فریب کرنے کی کوشش کرے گا، انہوں نے کہا کہ کشمیر کا ذرہ ذرہ بھارتی قبضے کے خلاف سراپا احتجاج ہے، البتہ جموں کشمیر میں فوج اور پولیس کے بندوق سے قبرستان کی خاموشی قائم کرائی گئی ہے، جس کو حکمران امن کا نام دیتے ہیں، پاکستانی حکمرانوں کو کشمیر کے سلسلے میں واضح پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے آزادی پسند راہنما نے کہا کہ مشرف فارمولہ کشمیری قوم کے بنیادی موقف سے واضح انحراف ہے اور اس کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔
 
حریت چیئرمین نے اقوامِ متحدہ سیکریٹری جنرل بانکی مون اور او آئی سی کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری قوم کا حقِ خودرادیت واگزار کرانے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور جموں کشمیر میں انسانی زندگیوں کے اتلاف کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، تحریک آزادی کے سینئر راہنما اور تحریک حریت کے قائمقام چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے اپنے تاریخی خطاب میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ قراردادیں غیرمتعلق یا ناقابل عمل نہیں ہوگئی ہیں، اگر ایسا فرض بھی کرلیا جائے تو سب سے پہلے وہ نام نہاد الحاق کالعدم اور فوت قرار پائے گا جو مہاراجہ نے کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف بھارت کے ساتھ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے نفاذ میں بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی سب سے بڑی رُکاوٹ ہے اور پاکستانی حکمرانوں نے بھی کشمیر پالیسی کے حوالے سے تاریخی غلطیاں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شملہ سمجھوتے کا طے پانا کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کے مترادف تھا اور اس کی وجہ سے تنازعہ کشمیر کی بین الاقوامی حیثیت کو بھی متاثر کرنے کی کوشش کی گئی، صحرائی نے کہا کہ حریت کانفرنس کی تقسیم بھی پاکستانی حکمرانوں کی ناقص پالیسی کا نتیجہ ہے، سابق صد پرویز مشرف نے چارنکاتی فارمولہ پیش کرکے کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی قومی پالیسی سے انحراف کیا اور یہ انحراف بھی اختلاف کا ایک باعث بن گیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی کوئی پریشانی نہیں کہ ہماری زندگی میں کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزادی ملتی ہے یا نہیں، ہم اپنی زندگی کے آخری دم تک جدوجہد جاری رکھیں گے، ہمارے وقت میں مسئلہ کشمیر حل نہ بھی ہوا تو ہم یہ تحریک آئندہ نسل کو منتقل کریں گے، لیکن سرینڈر کسی صورت میں نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 228311
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش