0
Sunday 6 Jan 2013 23:26

شام میں جاری بحران شامی عوام اور اسکے دشمنوں کے درمیان جنگ ہے، بشار الاسد

شام میں جاری بحران شامی عوام اور اسکے دشمنوں کے درمیان جنگ ہے، بشار الاسد
اسلام ٹائمز۔ شام کے صدر بشار الاسد نے آج سرکاری ٹی وی پر شامی عوام سے اپنے اہم خطاب میں ملک موجودہ صورتحال کے بارے میں کہا ہے کہ شامی حکومت سیاسی جماعتوں اور مخالفین سے مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ شامی صدر کا تاکید کے ساتھ کہنا تھا کہ وہ مغرب کی کٹھ پتلیوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے۔ بشار الاسد کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت عنقریب شام کے تمام گروہوں کے درمیان جامع مذاکرات کا انعقاد کرے گی۔ شامی صدر کا مزید کہنا تھا کہ شام صلح اور دوستی چاہتا ہے، لہذا تمام مسلح گروہ دہشتگردانہ اقدامات سے باز آجائیں۔ بشار الاسد کا کہنا تھا کہ شام کے قانون اساسی میں ضروری اصلاحات کی جائیں گی اور پھر اس کی منظوری کے لئے عوامی ریفرنڈم کروایا جائے گا۔ 

شامی صدر نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ شامی عوام کو تقسیم کرنے کی سازش ہو رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک سب کا ہے اور ہم سب اس کی حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے بحران کو حل کرنے کی کوئی بھی تجویز یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق ہونے چاہیئے، ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سیاسی اصلاحات کو جاری رکھیں گے۔ شامی صدر کا کہنا تھا کی شام کا بحران حل کرنے کے لئے جینیوا اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز مبہم ہیں اور شام میں انقلاب کی باتیں سراب کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں شام کے ان دیہاتیوں کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے ترکی کے بارڈر سے مسلح باغیوں کے شام میں داخلے کو روکا۔ شامی صدر کا کہنا تھا کہ شام ان کا ملک ہے، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔
 
شام مارچ 2011ء سے ناآرامی اور عدم استحکام کا شکار ہے اور اس عرصہ میں شامی فوج اور سکیورٹی فورسز سمیت ہزاروں افراد کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ شامی حکومت کا کہنا ہے کہ شام میں جاری اس لڑائی کی منصوبہ بندی بیرونی ممالک میں ہوئی ہے اور وہی اس کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ مختلف رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ شامی حکومت اور عوام کے ساتھ لڑنے والے بہت سے باغیوں کا تعلق بیرونی ممالک سے ہے۔ انسانی حقوق کی بعض بین الاقوامی تنظیموں نے بھی شام میں سرگرم بیرونی ممالک کے حمایت یافتہ دہشتگردوں پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔

ادھر شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے حکومت کے خلاف لڑنے والے بیشتر لوگ غیر ملکی ہیں۔ عالمی طاقتیں شام کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ دمشق میں ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے بشار الاسد کا کہنا تھا شام کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، نام نہاد انقلابیوں کو بیرون ملک سے مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا پوری قوم کو یکجا ہو کر اس بحران سے نکلنا ہوگا، بیرونی سازشوں کے نتیجے میں شامی عوام مصائب کا شکار ہیں۔ بشارالاسد کا کہنا تھا ہر شہری پر ملک کے دفاع کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ علاقائی ممالک کی طرف سے شامی دہشت گردوں کی حمایت بند ہونی چاہئے۔ شامی صدر کا تاکید کے ساتھ کہنا تھا کہ جب تک دہشت گرد شام میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے اور بے گناہ افراد کا خون بہاتے رہیں گے تب تک لڑائی کے خاتمے کے بارے میں کوئی مفاہمت نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت مخالفین کے ساتھ قومی مذاکرات انجام دینے کی پابند ہے اور شام میں جامع مذاکرات کے لئے پرعزم ہے۔ شام کے صدر نے کہا کہ ملک کے نظام کو بیرونی سازشوں کا سامنا ہے اور شامی نظام اقتدار اعلٰی کے تحفظ اور شامی عوام کے لئے امن و سلامتی کے قیام کی خاطر ملکی و غیرملکی سازشوں سے مقابلے کے لئے تیار ہے۔ بشار الاسد نے شام کے حالات کے بارے میں مغربی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی میڈیا جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے دنیا والوں کو شام کے عوامی نظام کے خلاف ورغلانا چاہتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 228703
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش