0
Wednesday 9 Jan 2013 21:13

طاہرالقادری کی جانب سے 14 جنوری کے لانگ مارچ کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں

طاہرالقادری کی جانب سے 14 جنوری کے لانگ مارچ کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے سربراہ علامہ طاہرالقادری کی جانب سے 14 جنوری کے لانگ مارچ کی تیاریاں عروج پر ہیں، یہاں تک کہ اس کے شیڈول اور مقامات کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے، لیکن زمینی حقائق پر نظر ڈالیں تو واضح ہوتا ہے کہ لانگ مارچ کو بیک وقت کئی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان اور خاص کر صوبہ پنجاب میں سردی کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، ان دنوں یہاں جسم میں سرایت کر جانے والی سردی اور آنکھیں دھندلا دینے والی کہر پڑ رہی ہے۔

محکمہ موسمیات کے اعلیٰ عہدیدار محمد حنیف کے مطابق منگل کو صوبے کے متعدد شہروں کا درجہ حرارت غیر معمولی طور پر کم رہا، کئی شہروں میں تو درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے گر گیا۔ اسلام آباد اور ملک کے بالائی علاقوں میں 11 جنوری سے 19 جنوری تک بارشوں کا ایک نیا سلسلہ بھی شروع ہو رہا ہے جس سے سردی اور دھند میں مزید اضافہ ہو جائے گا، ایسے موسم میں پنجاب کی عوام کے لئے تو شاید پنجاب کی سردی زیادہ تکلیف دہ ثابت نہ ہو لیکن کراچی اور سندھ کے عوام کیلئے یہ سردی کسی عذاب سے کم نہیں ہو گی۔

لانگ مارچ کے شرکا کو جو دوسرا بڑا مسئلہ درپیش ہو گا وہ سیکورٹی کا ہے۔ وزارت داخلہ نے وفاقی حکومت سے لانگ مارچ کے سیکورٹی انتظامات کیلئے 25 کروڑ روپے اور دس ہزار سیکورٹی اہلکاروں کا مطالبہ کر دیا ہے، سیکورٹی کے حوالے سے ہی اسلام آباد میں وزیر داخلہ رحمن ملک کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہو چکا ہے جس میں نہ صرف لانگ مارچ کے شرکا کو درپیش خطرات کا جائزہ لیا گیا بلکہ سیکورٹی کی مد میں مانگی گئی رقم کا معاملہ وزارت خزانہ کو بھیجنے کی بھی ہدایت کی۔ یہ رقم لانگ مارچ میں تعینات کیے جانے والے 10 ہزار سیکورٹی اہلکارروں کو کھانا، پیٹرول اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے پر خرچ کی جائے گی۔

سیاسی اور دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد جیسے شہر میں جہاں ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، پارلیمنٹیرینز، سپریم کورٹ کے ججز اور دیگر اہم ترین شخصیات اور غیر ملکی سفارتکار رہائش پذیر ہیں وہاں لانگ مارچ انتہائی رسکی ہو سکتا ہے، اگر اعلان کردہ افراد کی تعداد مارچ میں شریک ہو گئی تو ان کیلئے کھانے پینے اور رہائش کے انتظامات ازخود نہایت مشکل ہوں گے، اگر شرکا نے زیادہ دنوں تک اتنی ہی بڑی تعداد میں قیام کیا تو انتظامیہ کے پاس صفائی ستھرائی کا عملہ بھی کم پڑ جائے گا، ایسے میں بیماریاں بھی پھوٹ سکتی ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ مارچ میں دہشت گردی کا خطرہ ہے، لہذا شرکا ء کیلئے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں یہاں تک کہ بغیر شناخت کے کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی، گو کہ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کا یہ بیان بھی منگل کو سامنے آ چکا ہے کہ انہوں نے لانگ مارچ کے حوالے سے کوئی دھمکی نہیں دی، لیکن رحمن ملک پھر بھی کوئی رسک لینا نہیں چاہتے۔

ان تمام تلخ حقائق کے باوجود تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے منگل کو لانگ مارچ کے روٹ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ لانگ مارچ کے شرکا 13 جنوری کی صبح نو بجے طاہرالقادری کی لاہور کی رہائشگاہ سے ایک قافلے کی صورت میں نکلیں گے۔ قافلے کا پہلا پڑاؤ مریدکے میں ہو گا جبکہ لانگ مارچ گجرانوالہ، گجرات، کھاریاں، دینا، گوجر خان اور دیگر مقامات سے ہوتا ہوا راولپنڈی پہنچے گا اور 14 جنوری کو اس کا حتمی پڑاؤ اسلام آباد میں ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 229627
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش