0
Monday 28 Jan 2013 09:45

الیکشن کمیشن انتخابات میں حصہ لینے کی فیس میں اضافہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے، غنویٰ بھٹو

الیکشن کمیشن انتخابات میں حصہ لینے کی فیس میں اضافہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے، غنویٰ بھٹو
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے صادر کئے گئے فیصلے کی روشنی میں کراچی کے اندر شفاف و غیر جانبدار طریقے سے ووٹرز لسٹ کی تحقیقات اور حلقہ بندیوں کا نئے سرے سے جائزہ لینے کیلئے ٹھوس و جامع حکمت عملی بنائے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے کی جانیوالی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے رکن صوبائی اسمبلی کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی فیس پچیس ہزار اور رکن قومی اسمبلی کیلئے پچاس ہزار روپیہ بطور فیس جمع کرنے کی شرط پر بھی حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مذکورہ شرائط کی بناء یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند غریب امیدواروں کیلئے انتخابات میں حصہ لینے کی راہ محدود کر دی گئی ہے اور یہ عمل صرف اور صرف امیر طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کیلئے راہ ہموار کرنے کے مترادف ہے۔

ستر کلفٹن سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں غنویٰ بھٹو نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا مذکورہ فیصلہ ایک جانب افسوسناک ہے تو وہیں یہ امر مضحکہ خیز بھی ہے کیونکہ جب پٹرولیم مصنوعات اور اشیاء صرف کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا حکومتی فیصلہ کیا جاتا ہے تو اس فیصلہ کی وجہ بین الاقوامی منڈیوں میں مذکورہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ بتائی جاتی ہے اسی طرح یوں محسوس ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن کا مذکورہ فیصلہ بھی اسی فلسفہ کے تابع ہے جس کا واضح مقصد غریب کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا ہے۔ غنویٰ بھٹو نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ لینے کی فیس میں اضافہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور فیس کی رقم ایک عام و غریب طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدوار کے دسترس کے قابل بنائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندی کے فیصلے کے بارے میں بعض سیاسی جماعتوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں جسے دور کرتے ہوئے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کئے جائیں۔ غنویٰ بھٹو نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات غیر جانبدارانہ، آزادانہ اور شفاف منعقد کرائے جانے سے متعلق جو دعوے کئے جا رہے ہیں ان پر مختلف نوعیت کے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت پہلے ہی اس نازک صورتحال کی طرف اشارہ کر چکی ہے کہ الیکشن کمیشن کے سربراہ چیف الیکشن کمشنر خواہ کس قدر غیر جانبدار، غیر متنازعہ کیوں نہ ہوں الیکشن کمیشن کا وہ تمام تر عملہ جس کا انتخابی عمل سے تعلق رہتا ہے سرکاری افرادی قوت پر مشتمل ہے جن کی تمام تر وفاداری علاقوں کے بااثر افراد اور حکمران طبقات کے ساتھ ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے الیکشن کمیشن کی موجودہ ساخت غیر جانبدارانہ، منصفانہ و شفاف الیکشن منعقد ہونے کے قابل نہیں ہے۔ لہٰذا حقیقی معنوں میں آئینی، قانونی و مالی طور پر آزاد و خودمختار الیکشن کمیشن وجود میں لایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 235174
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش