1
0
Monday 4 Feb 2013 13:54

اجتماع عظیم و وحدت آفرین امت رسول اللہ (ص)

اجتماع عظیم و وحدت آفرین امت رسول اللہ (ص)
رپورٹ: سید نوید حسین نقوی

تحریک بیداری امت مصطفی (ص) کے تحت راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ میں اجتماع عظیم و وحدت آفرین امت رسول اللہ (ص) انعقاد پذیر ہوا۔ سرد موسم اور موسلادھار بارش عاشقان رسول اللہ (ص) کے جذبوں کو ٹھنڈا نہ کرسکی اور شدید سرد موسم کے باوجود پروگرام جاری رہا۔ لیاقت باغ کے وسیع و عریض پنڈال میں ایک پررونق اسٹیج سجایا گیا تھا، جس پر خمینی بت شکن کا دیا ہوا نعرہ مردہ باد امریکہ اور مردہ باد اسرائیل درج تھا۔ اسٹیج پر سجے ہوئے پینافلیکس پر مسجد نبوی (ص) کے سبز گنبد اور امام راحل امام خمینی (رہ) اور مقام معظم رہبری آیت سید علی خامنہ ای کی تصویر نے اس کی رونق کو دوبالا کر دیا تھا۔ پروگرام کی لائیو کوریج پر مامور اسلامی مرکز کی انتہائی پروفیشنل ٹیم نے اپنی انتھک محنت سے اجتماع کی لمحہ بہ لمحہ کوریج پوری دنیا تک پہنچائی۔

سکیورٹی کے انتہائی فول پروف انتظامات کئے گئے تھے، چاق و چوبند نوجوان حفاظتی حصار بنائے تعینات تھے۔ ناخوشگوار موسم کے بھی خوب تیاری کی گئی، برساتیاں اور چھتریاں دستیاب تھیں۔ ایمرجنسی پنڈال کا بھی بندوبست کیا گیا تھا۔ پروگرام کے دوسرے سیشن میں موسلادھار بارش شروع ہو گئی، اس موقع پر اسٹیج اور پنڈال کو نئی جگہ شفٹ کیا گیا۔ الغرض تمام انتظامات کے حوالے سے مثالی پروگرام تھا لیکن میڈیا کی شرکت نہ ہونے کے برابر تھی۔ اس اجتماع کا کلیدی خطاب علامہ سید جواد نقوی کا تھا جسے چند نکات کی صورت میں پیش کیا جارہا ہے۔

تحریک بیداری امت مصطفی (ص) مؤذن الہی: علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ یہ تحریک دراصل مؤذن الہی ہے۔ یہ تحریک ہر طرح کے سیاسی ایجنڈوں سے پاک ہے، اور اس کے دروازے عاشقان رسول (ص) کے لئے کھلے ہیں۔ نکلی تو لب اقبال سے نہ جانئے کس کی صدا ہے کہ مصداق تحریک بیداری امت مصطفی (ص) دراصل مؤذن الہی ہے، اگرچہ اذانیں جاری ہیں لیکن ان میں روح بلالی موجود نہیں ہے۔

لبیک یارسول (ص): قرآن نے کہا کہ تمہاری نجات لبیک یا رسول اللہ (ص) کہنے میں ہے۔ دن میں پانچ دفعہ نماز کی ادائیگی بھی اسی امر یعنی اللہ کے حضور حاضر ہو کر لبیک کہنے کی تربیت کا نام ہے۔ حج پر بھی اسی امر کی انجام دہی کے لئے حاضر کیا جاتا ہے۔ حج سیر و سیاحت اور تجارت کا نام نہیں بلکہ امت کو ایک لباس میں ملبوس کرکے لبیک اللھم البیک کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح وہ ذات عظیم لبیک یارسول اللہ (ص) کی صدائیں سننا چاہتی ہے۔ جس طرح حرمت رسول (ص) کے محافظ سید الشہداء علیہ السلام نے میدان کربلا میں لبیک یارسول اللہ (ص) کہا۔

ملت شریف کی مشکلات:
آج پاکستان میں بسنے والی عاشق رسول (ص) امت کو طرح طرح کی مشکلات کا شکار کر دیا گیا ہے۔ گیس، بجلی، پٹرول اور سی این جی جیسی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ترقی کے اس دور میں جب دنیا غیر معمولی ضروریات کی طرف پیش رفت کر رہی ہے۔ ہماری عوام کو معمولی ضروریات زندگی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ پڑوسی ملک ہمیں گیس فراہم کرنا چاہتا ہے لیکن امریکی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے حکمران لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ یہ حکمران ہمیں ضروریات زندگی سے محروم رکھ کر غلامی کی طرف لیجانا چاہتے ہیں۔

استحماری نظام : استعمار کے معنی تعمیر کرنے کے ہیں اور استحمار کا مطلب گدھا ہے۔ پاکستان میں دراصل استحماری نظام رائج ہے۔ امریکہ کے غلام حکمران پاکستانی عوام کو گدھا بناکر اس پر سواری کر رہے ہیں۔ گدھے پر سواری کے لئے بھی باریاں لگائی جاتی ہیں۔ کبھی فوجی ڈکٹیٹر دس دس سال اس عوام پر سواری کرتے ہیں اور کبھی کرسی کے نشے میں چور یہ حکمران اس عوام پر مسلط ہو کر اسے گدھا اور الو بناتے ہیں۔

برطانوی فضلاتی نظام:
برطانیہ جو تعمیر کے بہانے برصغیر آیا تھا، یہاں سے مال و متاع چرا کر گیا اور اپنا فضلاتی، فرسودہ اور خلافِ قرآن و سنت نظام اس ملک میں چھوڑ کر چلا گیا۔ آج مسلم ریاست میں قرآن و سنت کی بجائے ہم پر برطانوی سیاسی، عدالتی اور تعلیمی نظام مسلط ہے۔ یہ الیکشن بھی اسی برطانوی نظام کا فضلہ ہے۔ یہ الیکشن اس لاچار قوم کو اپنے اوپر سواری کرنے والے سوار کو بدلنے اور تازہ دم سوار مسلط کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

فضلاتی عدالتی نظام: آج ہمارا عدالتی نظام انتہائی فرسودہ ہے، جو انصاف تو نہیں فراہم کرسکتا لیکن دہشت گردوں کی پشت پناہی ضرور کرتا ہے۔ سو سو قتل کا اعتراف کرنے والے دہشت گرد انہی عدالتوں سے رہائی پاتے ہیں چونکہ یہ عدالتی نظام قرآن و سنت کے مطابق ہونے کی بجائے برطانوی فضلاتی نظام ہے۔

فضلاتی تعلیمی نظام:
اس طرح ہمارا نظام تعلیم امریکہ و برطانیہ کی غلامی کرنے کے لئے غلام سیاست دان پیدا کرنا ہے جنہیں سورہ اخلاص تک یاد نہیں۔ یہ نظام امریکی و برطانوی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے لیبر فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام ناموس رسالت (ص) کے دفاع کے لئے سچے مسلمان پیدا نہیں کرسکتا اور اس ملت کے ٹیلنٹ کو پلیت اقوام کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔

ذلیل و رسوا قوم:
امریکہ نے اس ملت شریف کو ذلیل و رسوا قوم سمجھ رکھا ہے۔ جب ایمل کانسی کو 20 ہزار ڈالر کے عوض امریکہ کے حوالے کیا گیا تو امریکی کانگریس میں ایک سینیٹر نے کہا کہ پاکستانی قوم تو 20ڈالر میں اپنی ماں تک فروخت کر دیتی ہے۔ ایمل کانسی کے لئے اتنی رقم دے کر امریکی بیت المال کو نقصان کیوں پہنچایا گیا۔ اسی طرح ایٹمی دھماکوں کے موقع پر بل کلنٹن نے اسی اسلام آباد کی سرزمین پر اتر کر کہا اے ذلیل قوم تمہیں ایٹمی دھماکے کرنے سے کیا ملا۔ تازہ ترین رسوائی نئے آنے والے امریکہ وزیر خارجہ جان کیری نے کی اور اس نے کہا کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرے ورنہ ہم خود پاکستان پر حملہ کریں گے۔ جس کو جواب پاکستان نے گوادر پورٹ چائنہ کو دیکر اور ایران سے گیس منصوبہ دوبارہ شروع کرکے کیا۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اگر تم میں جرأت ہے تو تم پاکستان کو امریکہ سے آزاد کراؤ۔ یہ راہ حل نہیں ہے کہ پاکستان کو چائنہ کی مارکیٹ بنا دیا جائے بلکہ راہ نجات یہ ہے کہ اس ملت کو امریکہ کے ناپاک پنجوں سے چھڑایا جائے۔

ملت اسلامیہ کا ہراول دستہ: علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ میلاد مصطفی (ص) اور عقیدت رسول (ص) کو تحریک کا روپ دھار لینا چاہیئے تھا لیکن اس تحریک کے پاس علمدار موجود نہیں ہے۔ شیعہ قوم وہ ہے جنہوں نے علمداری کی مشق کی ہے۔ ملت تشیع ملت اسلامیہ کا ہراول دستہ ہیں۔ اس زمانے کے علمدار امام راحل امام خمینی (رہ) ہیں۔

مگر مچھ اور بھیڑئیے: علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اس ملک کو خوفناک جنگل بنا دیا گیا ہے۔ اس جنگل میں دو قسم کے خونخوار جانور بکثرت پائے جاتے ہیں، ایک بھیڑئیے جو ہمارے عزیزوں کو چیڑ پھاڑ کر کھا جاتے ہیں اور دوسرے مگرمچھ جو ان کی لاشوں پر آکر آنسو بہاتے ہیں۔ ملت تشیع کو چاہیئے کہ بھیڑئیے سے بھاگ کر مگرمچھ کے منہ میں نہ جائے۔ الیکشن قریب نہ ہوتے تو ان مگرمچھوں کو بھِی چیف جسٹس کی طرح پتہ نہ چلتا کہ پاکستان میں پچھلے پچیس سال سے ملت تشیع کا خون بہہ رہا ہے۔

شہداء کا اعزاز: شہدائے کوئٹہ کو اللہ نے اعزاز سے نوازا ہے۔ یہ عزت کسی گروہ یا شخصیت کی نہیں بلکہ شہداء کے لہو کی شان ہے۔ آپ خالی ہاتھ سڑکوں پر آئے اور ایک یزید سرنگوں ہو گیا۔ اسی پنڈی میں بھی 6 محرم کو عزاداروں کو شہید کیا گیا مگر تم جتنے عزادار شہید کرو گے ہمارے عزم اور حوصلے بھی اتنے ہی مضبوط ہوتے جائیں گے۔ امام راحل (رہ) نے کہا تھا کہ تم شہیدوں کو زندہ رکھو شہید تمھیں زندہ رکھیں گے۔ 
خبر کا کوڈ : 237037
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

very good report by expert report of islam times and great lines by aga jawad ,great Mr naveed naqvi
ہماری پیشکش