0
Friday 22 Feb 2013 14:46

پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء سندھ کی تقسیم کی بنیاد تھی جسے واپس ہونا ہی تھا، شاہی سید

پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء سندھ کی تقسیم کی بنیاد تھی جسے واپس ہونا ہی تھا، شاہی سید
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام جمہوریت کی نرسری اور عوام کے بنیادی مسائل کے حال کی پہلی سیڑھی ہے، ہمارے ملک کی یہ بدقسمتی ہے کہ بلدیاتی نظام کو آمروں نے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے استعمال کیا، تنقید برائے تنقید کے بجائے عوامی مسائل کے حل اور شہر میں قیام امن ہماری اولین ترجیح ہے، پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء کی واپسی اور 1979ء کے بلدیاتی نظام کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہیں، پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 کے نفاذ کے خلاف سب سے پہلے حکومت سے علیحدہ ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار باچا خان مرکز سے جاری کردہ بیان میں عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر اور پختون ایکشن کمیٹی (لویہ جرگہ) کے چیئرمین سینیٹر شاہی سید نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام کے جذبات سے نہ کھیلا جائے، سندھ میں دہرا بلدیاتی نظام ہو یا پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 ء اور سندھ کی تقسیم کی مخالفت سمیت ہم نے ہمیشہ سندھ کی عوام کے جذبات کی ترجمانی کی وقت نے ایک مرتبہ پھر ہمارا مؤقف سچ ثابت کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء کی واپسی سندھ کے عوام کی دل کی آواز تھی، لیٹ نائٹ آرڈیننس کی سب سے پہلے عوامی نیشنل پارٹی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے علیحدہ ہوئی تھی، آنے والے انتخابات میں سندھ کی عوام یہ فیصلہ کرے گی کہ کس سیاسی جماعت نے ان کے دل کی آواز کی ترجمانی کی، غیر فطری اقدامات کا انجام صرف اور صرف پچھتاوا ہوتا ہے جسے واپس ہی لینا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا بلدیاتی نظام نافذ کیا جائے جو سب کے لیے قابل قبول ہو، یہ فیصلہ پہلے کردیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا، پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء سندھ کی تقسیم کی بنیاد تھی جسے واپس ہونا ہی تھا۔ شاہی سید نے کہا کہ تمام سیاسی قوتوں کو اپنے سیاسی مفادات کو ترجیح دینے کے بجائے سندھ کے عوام کی خواہشات کا احترام کرنا ہوگا، آرڈیننس آرڈیننس کھیلنے کے بجائے ایسا بلدیاتی نظام تشکیل دیا جائے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔
خبر کا کوڈ : 241641
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش