0
Sunday 24 Feb 2013 22:47

سنی اتحاد کونسل نے فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے 20 نکاتی فارمولا پیش کر دیا

سنی اتحاد کونسل نے فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے 20 نکاتی فارمولا پیش کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے فرقہ وارانہ قتل و غارت کے خاتمے کے لیے 20 نکاتی فارمولہ پیش کر دیا۔ صاحبزادہ فضل کریم نے اپنے فارمولے میں تجویز دی ہے کہ -1 پاکستان میں بعض اسلامی ممالک کی مداخلت کے دروازے بند کئے جائیں اور ان ممالک سے فرقہ پرست تنظیموں کو ملنے والی فنڈنگ اور لٹریچر کا راستہ روکا جائے۔ -2 صحابہ کرامؓ، اہل بیت، اطہار، ازواجِ مطہرات اور اولیاء کرام کی گستاخی کو سخت ترین جرم قرار دے کر سخت سزائیں مقرر کی جائیں۔ -3 گستاخانہ، دل آزار اور اشتعال انگیز مذہبی لٹریچر کو تلف کیا جائے اور ایسا نفرت انگیز لٹریچر لکھنے اور شائع کرنے پر سخت سزائیں مقرر کی جائیں۔

-4 فتویٰ نما نعروں پر پابندی لگائی جائے اور علماء اپنے پیروکاروں کو ایسے نعرے لگانے سے روکیں۔ -5 نفرت انگیز، اشتعال انگیز، جذبات بھڑکانے اور قتل پر اکسانے والی تقریروں کو روکا جائے اور ایسی تقریریں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ -6 فرقہ پرست کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک ختم کیا جائے اور کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے۔ -7 فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث گرفتار خطرناک ملزمان کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے عبرت ناک سزائیں دی جائیں تاکہ قانون کا خوف پیدا ہو۔ -8 تمام ریاستی اداروں اور سرکاری محکموں کو انتہاپسند، فرقہ پرست اور جنونی دہشت گردوں کے حامیوں، ہمدردوں اور مخبروں سے پاک کر کے فرقہ پرستی اور مذہبی منافرت میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

-9 حکومت تمام مکاتب فکر کے جیّد علماء سے قتل ناحق کے خلاف فتویٰ حاصل کر کے اس کی وسیع پیمانے پر تشہیر کرے۔ -10 تمام مکاتبِ فکر کے مابین مشترکات کو اجاگر کر کے فروغ دیا جائے۔ -11 اختلافی مذہبی مسائل اور شرعی امور کے سلسلہ میں مخالف نقطہ نظر پر تنقید کرتے ہوئے علمی رویے کو فروغ دیا جائے اور اپنا نقطہ نظر استدلال اور دلائل کے ذریعے مثبت اور پرامن طریقے سے پیش کیا جائے۔ -12 ہر مکتبۂ فکر داخلی احتساب کا ٹھوس نظام وضع کرے اور قتل و غارت پر ابھارنے والوں کا محاسبہ کرے۔ -13 فروعی اختلافات کو اس طرح بیان کیا جائے کہ مذہبی کشیدگی پیدا نہ ہو۔ -14 کسی کے مسلک کو چھیڑو نہ اپنے مسلک کو چھوڑو  کی پالیسی اور فکر کو عام کیا جائے۔

-15 قتل ناحق کے خلاف اور انسانی جان کی حرمت کے حق میں دینی مضامین نصاب میں شامل کئے جائیں۔ -16 تمام مکاتبِ فکر کے علماء کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر خطبۂ جمعہ کے آخری حصے میں انسانی جان کی حرمت، خونِ ناحق، امن، محبت اور رواداری پر ضرور گفتگو کریں۔ -17 ریاستی سطح پر دہشت گرد فرقہ پرست تنظیموں کو ’’دفاعی اثاثہ‘‘ سمجھنے کی سوچ ختم کی جائے اور مصلحتوں سے بالاتر ہو کر بیڈ اور گڈ کی تفریق چھوڑ کر تمام مسلح جتھوں اور عسکری ونگز کے خلاف بلاامتیاز کریک ڈاؤن کیا جائے۔ -18 دہشت گردی کو جہاد کا نام دینے یا اس بنیاد پر جواز فراہم کرنے کو سختی سے روکا جائے۔ -19 اختلاف کو برداشت کرنے کے کلچر کو فروغ دیا جائے اور اختلاف کو منافرت، تشدد اور دہشت گردی کا جواز نہ بننے دیا جائے۔ -20 تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو غیرمسلح کیا جائے اور ذرائع ابلاغ کو پابند بنایا جائے کہ وہ فرقہ واریت کو ہوا دینے والے پروگرام نہ ہی نشر کریں اور نہ ہی مذہبی منافرت والا مواد شائع کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 242330
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش