اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ کُل جماعتی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، لیکن ان کو طاقت کے محور پاکستانی فوج کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت کا انتظار ہے۔ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی سیاسی شوریٰ نے کُل جماعتی کانفرنس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا ہے۔ شوریٰ نے کانفرنس میں دہشت گردی کے بجائے بدامنی کا لفظ استعمال کرکے مثبت جواب دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ اگر پاکستانی فوج مذاکرات میں دلچسپی نہیں لیتی تو یہ مذاکرات پائیدار نہیں ہوں گے، کیونکہ فوج ہی اس ملک میں طاقت کا محور ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے شروع ہی سے یہ بات کی تھی کہ یہ سیاسی قائدین ہمیں فوج کی ضمانت دے دیں، کیونکہ فوج کے بغیر یہ مذاکرات ادھورے ہیں۔ واضع رہے کہ گذشتہ ماہ تین فروری کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سرگرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک بار پھر حکومت کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک ویڈیو پیغام میں حکومت کو مُثبت مذاکرات دیتے ہوئے انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن، منور حسن اور نوازشریف پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ تینوں فوج کے لیے ضمانت دیں تو مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں۔