0
Friday 1 Mar 2013 02:06

اے پی سی کا اعلامیہ جاری، تمام جماعتوں نے امن کیلئے گرینڈ جرگہ کی حمایت کر دی، فضل الرحمان

اے پی سی کا اعلامیہ جاری، تمام جماعتوں نے امن کیلئے گرینڈ جرگہ کی حمایت کر دی، فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس ختم ہوگئی، مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے فاٹا میں امن کیلئے گرینڈ جرگہ کی حمایت کر دی، کل پشاور میں جرگہ بیٹھے گا جو تجاویز کا جائزہ لے گا اور گورنر خیبر پختونخوا سے ملاقات بھی کریگا، موجودہ، نگراں اور آئندہ حکومتیں تجاویز پر عملدرآمد کی پابند ہوں گی۔ اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس ختم ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کل شام 4 بجے قبائلی جرگہ بیٹھے گا اور تجاویز کا جائزہ لے گا، جرگہ گورنر خیبر پختونخوا سے بھی ملاقات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت، نگراں حکومت اور آئندہ حکومت تجاویز پر عملدرآمد کی پابند ہوں گی۔ فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ قیام امن کیلئے جہاں بھی جانا پڑا جائیں گے، انہوں نے کل جماعتی کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ بھی پڑھ کر سنایا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، محمود خان اچکزئی، محمد احمد لدھیانوی اور آفتاب شیر پاوٴ بھی موجود تھے۔

ادھر آل پارٹیز کانفرنس میں تمام سیاسی رہنماوں نے طالبان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینے پر زور دیا ہے۔ ملک کی سیاسی قیادت اور قبائلی عمائدین نے حکومت سے وقت ضائع کئے بغیر طالبان کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔ کنونشن سینٹر اسلام آباد میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے زیراہتمام اے پی سی کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت اور قبائلی عمائدین کی حمایت سے تیار کئے گئے۔ مجوزہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وقت ضائع کئے بغیر طالبان سے مذاکرات کئے جائیں اور اس سلسلے میں حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے مذاکرات کے لئے لائحہ عمل تیار کرے اور جتنی جلد ممکن ہوسکے غیروں کی جنگ سے خود کو الگ کر دیا جائے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت طالبان کی پیشکش کا مثبت جواب دے، اے پی سی کے اچھے نتائج سامنے آئیں، جبکہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں اے پی سی امن کی جانب اہم قدم ہے، مخدوم امین فہیم نے کہا کہ امن کے لئے فیصلے آئین اور قانون کے مطابق ہونے چائیے۔ جے یو آئی (ف) کی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ حکومت طالبان کی پیشکش کا مثبت جواب دے، انہوں نے کہا کہ قبائلی عمائدین نے ہمیشہ ملک کیلئے قربانیاں دیں، ان کی قدر کرتا ہوں، دنیا میں امن مذاکرات سے ہوتا ہے، جنگ سے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد حملے پر کمیشن بنے ہوئے دو سال ہوچکے ہیں لیکن رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں آئی، ماضی میں بھی کمیشن بنے مگرسالہا سال رپورٹ سامنے نہیں آئی، بہرحال طالبان کی مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

آل پارٹیز کانفرنس کے آغاز پر اپنے افتتاحی خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ آل پارٹیز کانفرنس سے ملک میں امن کے لئے مدد ملے گی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ اور معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے طالبان سے مذاکرات کیلئے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ سابق آمر پرویز مشرف نے یک طرفہ اقدامات سے ملکی خودمختاری کو بیچا۔ طالبان ان پر اعتماد کرتے ہیں، اس لئے وہ باجوڑ اور وزیرستان جانے کیلئے تیار ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق فاٹا میں امن کے لئے آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، گرینڈ قبائلی جرگہ کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام فریقین سے مذاکرات کا اختیار مل گیا، قبائلیوں کے نقصانات کا ازالہ بھی کیا جائے گا۔ جے یو آئی فضل الرحمان کے زیراہتمام اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں نواز شریف، چوہدری شجاعت حسین، امین فہیم سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور فاٹا کے قبائلی وفد کے ارکان شریک ہوئے۔ اے پی سی کے اعلامیے کے نکات مطابق گرینڈ قبائلی جرگہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام فریقین سے بات چیت کے لیے بااختیار ہوگا۔ طالبان سے مذکرات آئین پاکستان کے دائرہ کار میں رہ کر کئے جائیں گے اور متعلقہ قوانین اور حکومتی رٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ اعلامیے کے مطابق موجودہ، عبوری اور آئندہ حکومت طے شدہ سفارشات پر عملدرآمد کی پابند ہوگی۔ اے پی سی نے شہداء اور زخمیوں کے لواحقین کے لیے ٹرسٹ قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس سے پہلے نواز شریف، فضل الرحمان اور منور حسن نے اپنے خطاب میں طالبان سے مذاکرات کی مکمل حمایت کی۔ 

کانفرنس کے میزبان جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ اپنے خطاب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ ملک میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ ایک دن میں 90، 90 لوگ شہید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی کر کے ایبٹ آباد آپریشن کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد کسی کی بھی حکومت بنے وہ کیسے ملک چلائے گی۔ امن وامان کے بغیر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ مخدوم امین فہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ قیام امن کے لیے ہر کوشش کا ساتھ دیں گے۔ مذاکرات کے لیے پاکستان کے آئین، قوانین اور حکومتی رٹ کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں امن کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ قبائلیوں کی حب الوطنی پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ سید منور حسن نے کہا کہ حکومت اور فوج طالبان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش قبول کریں۔ طالبان بھی ضمانت کے لفظ کی وضاحت کریں۔ قبائلی جرگے کے سربراہ ملک قادر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ قبائلی عوام کو دہشت گرد نہ کہا جائے۔ ان پر جنگ مسلط کر دی گئی ہے، ان حالات سے نکالا جائے۔
خبر کا کوڈ : 243236
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش