0
Wednesday 6 Mar 2013 00:07

سعودی عرب کے مرکزی صوبے القسیم میں 300 قیدیوں کی رہائی کے لئے احتجاجی دھرنا

سعودی عرب کے مرکزی صوبے القسیم میں 300 قیدیوں کی رہائی کے لئے احتجاجی دھرنا

اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے مرکزی صوبے القسیم کے صوبائی دارالحکومت بریدہ میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ جن میں سعودی وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف کی تصاویر کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ سعودی عرب کی تاریخ میں اس واقعے کو اس لئے سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے پہلے کبھی کسی عوامی اجتماع میں کسی بھی حکومتی وزیر یا آل سعود خاندان کے کسی فرد کے خلاف عوامی سطح پر اس طرح غم و غصے کا اظہار نہیں کیا گیا۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق خواتین کی گرفتاریوں نے عوام کے غم و غصے کو مزید بھڑکایا ہے۔ دوسری جانب پریس ٹی وی کا کہنا ہے کہ احتجاجات کے نہ ختم ہونے والے سلسلے سے واضح نظر آ رہا ہے کہ عوام خصوصا خواتین کے دلوں میں سعودی حکمرانوں کا جو خوف تھا، وہ اب بتدریج گھٹتا جا رہا ہے۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ مظاہروں میں مزید اضافہ ہو گا۔ مظاہرین نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان تمام 300 سیاسی قیدیوں کو رہا کرے جو گذشتہ جمعہ کو ایک احتجاجی ریلی کے دوران گرفتار کئے گئے تھے جن میں 15 خواتین بھی شامل ہیں۔ 

واضح رہے کہ احتجاجی مظاہروں میں تیزی اس وقت آ گئی جب چند روز قبل ملک کے مرکزی صوبے القسیم میں سعودی سکیورٹی فورسز نے سینکڑوں افراد پر مشتمل احتجاجی دھرنے پر دھاوا بول دیا اور مظاہرین میں سے 300 کے لگ بھگ افراد کو حراست میں لیا۔ انہی زیر حراست سیاسی افراد کی رہائی کے لئے یہ مظاہرے ہو رہے ہیں۔
مذکورہ احتجاجی جلوس بریدہ شہر کے انوسٹی گیشن بیورو آفس کے باہر کرائے گئے۔ اس سلسلے میں پریس ٹی وی نے مسئلے پر تفصیلی روشنی ڈالنے کی غرض سے آئی جی اے کے ڈائریکٹر سے ایک انٹرویو بھی کیا ہے۔
قارئین کی دلچسپی کے لئے مذکورہ مظاہرے پر مبنی سی این این کی ویڈیو لنک دی جاتی ہے۔
http://edition.cnn.com/video/?/video/international/2013/01/20/saudi-arabia-protest-jamjoom-pkg.cnn

مترجم : ایس این حسینی
خبر کا کوڈ : 244524
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش