0
Friday 8 Mar 2013 01:35

ڈاکٹر طاہرالقادری انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے مقابلے میں فرنٹ لائن بننا چاہتے ہیں، اکرم ذکی

ڈاکٹر طاہرالقادری انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے مقابلے میں فرنٹ لائن بننا چاہتے ہیں، اکرم ذکی
اسلام ٹائمز۔ سابق سیکرٹری خارجہ، معروف سکالر اور علامہ طاہرالقادری کی چودہ رکنی مشاورتی کمیٹی کے سربراہ اکرم ذکی نے کہاہے کہ مغرب کے مقابلے میں اسلامی دنیا تین مختلف نظریوں میں تقسیم ہوکررہ گئی ہے ایک گروہ کانظریہ ہے کہ مغرب کے مقابلے میں اسلام کی ایسی تعبیر وتشریح ہی درست اور صحیح ہے کہ جس میں اجتہاد اور نئے مسائل کے حل کے لیے تفکر اور تدبر کی کوئی گنجائش نہیں ہے یہ ایک سخت گیر موقف ہے جبکہ دوسرا نظریہ مصطفی کمال اتاترک اور رضا شاہ پہلوی والا ہے جس میں دین کا اجتماعی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انسان کو لبرل ہونا چاہیے جبکہ تیسرانظریہ وہ نظریہ ہے جو کہ انقلاب اسلامی کے بعد ایران میں واضح ہوا۔ یہ نظریہ اسلام میں اجتہاد اور جدید مسائل کے حل کے لیے اسلام کی تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنے پر زور دیتا ہے۔ 

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری جنرل بلوچستان علامہ مقصودعلی ڈومکی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دو نطریات نے مغرب کی بھرپور خدمت کی ہے جبکہ تیسرا نظریہ منطقی، حقیقی، قابل عمل اور موثر ہے جس نے نظریات کی عالمی جنگ میں مسلم دنیا کی حقانیت ثابت کی ہے اور یہ اُمید دلائی ہے کہ اسلام کے نام پر انتہا پسندی اور لبرل ازم کا مقابلہ بھی کیا جاسکتا ہے اور دور حاضر کے تمام چیلنجز سے عہدہ برا بھی ہواجاسکتا ہے۔ اکرم ذکی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری بھی تیسرے نقطہ نظر کے وکیل اور انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے مقابلے میں فرنٹ لائن بننا چاہتے ہیں اور اس عمل میں مجلس وحدت مسلمین کی حمایت بہت پُر اثر اور نتیجہ خیز ہوگی۔

سید ناصر عباس شیرازی نے اس موقع پر کہا کہ اسلامی دنیاحقیقی اسلام اور امریکہ اسلام کے درمیان منقسم ہے اور اسلام کی ہر وہ قسم جو عالمی استعمار امریکہ کی حمایت سے فعال ہو وہ امریکی اسلام ہے جبکہ اسلام محمدی ہی انسانیت کی نجات کا سبب ہے ہم اسلام محمدی کے پیروکار ہیں اور پاکستان میں وحدت اسلامی کی بنیادی کو مضبوط کرنے اور دہشت گردوں کے مقابلے میں علمی، فکری اور سیاسی میدانوں میں بھرپور جہاد کے لیے علامہ طاہرالقادری کی حمایت بھی کریں گے اور اپنی ذمہ داری بھی ادا کریں گے۔ اُنہوں نے علامہ طاہرالقادری کے ساتھ مشاورتی عمل کا نظام وضع کرنے کے نظام پر زور دیا تاکہ اہداف کے حصول کے لیے منظم طریقے سے آگے بڑھا جاسکے۔ سید ناصر عباس شیرازی نے اس موقع پر سول سوسائٹی اور سیاسی وسماجی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے شانہ بشانہ ظلم کے خلاف چلائی جانیوالی تحریک کاساتھ دیا۔
خبر کا کوڈ : 245101
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش