0
Thursday 4 Apr 2013 11:53

پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم کا آغاز، بلاول کی صورت میں شہید بےنظیر بھٹو ہمارے ساتھ ہیں، آصف زرداری

پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم کا آغاز، بلاول کی صورت میں شہید بےنظیر بھٹو ہمارے ساتھ ہیں، آصف زرداری
اسلام ٹائمز۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مانتا ہوں کہ 5 سال میں حکومت میں کمزوریاں رہیں لیکن ہم نے ملک کی سمت درست کر دی ہیں۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں ملک کی معیشت کمزور ہے انکی سوچ غلط ہیں۔ ہمارے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی جیل میں نہیں تھا اور یہ پہلی دفعہ ہوا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید کی 34 ویں برسی کے موقع پر رات گئے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے سندھی میں بھی تقریر کی، جس میں انہوں نے سندھی قوم پرستوں کے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بڑوں کی سوچ غلط تھی اور اب آپ کی سوچ بھی غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کراچی کو پاکستان کا دارالحکومت بنایا جا رہا تھا تو ان کے بڑے مخالفت کر رہے تھے اور نہ کھپے نہ کھپے کے نعرے لگا رہے تھے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دارالحکومت یہاں سے چلا گیا۔ اب یہاں پر ساحلی علاقوں میں لاکھوں ایکڑ اراضی پر نیا شہر آباد کرنے کا منصوبہ بنا ہے، نیا سنگاپور بن رہا ہے اور نئی ترقی ہو رہی ہے تو اب اس منصوبے کی بھی مخالفت ہو رہی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ زمانہ بدل رہا ہے، اب ان لوگوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ کیا جو پاکستان کے لئے بہتر تھا، ہم نے خطے میں دوستیاں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بی بی صاحبہ کو وصیت کی تھی کہ غریبوں کا ساتھ نہ چھوڑنا۔ بی بی نے اپنے والد کی وصیت کو پورا کیا، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں بے نظیر بھٹو کی رہنمائی حاصل ہے۔ میں اب بھی یہ سمجھتا ہوں کہ بی بی شہید اس جلسے میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو شہید بلاول، آصفہ اور بختاور کی شکل میں ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ اس موقع پر صدر زرداری کی صاحبزادیوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ صدر آصف علی زرداری کہا کہ جمہوریت کے پروان چڑھنے کے دور میں کمزوریاں ہوتی ہیں، جب درخت پروان چڑھتے ہیں کمزور ہوتے ہیں۔ جمہوریت کو اتنا مضبوط کر دینگے کہ کل کوئی نہیں کہے گا کہ جمہوریت کل جا رہی ہے یا حکومت کل جا رہی۔ میں جب آیا تھا میں نے کہا کہ میں اخباروں کی زینت بننا نہیں چاہتا، تاریخ لکھنا چاہتا ہوں اور پی پی نے تاریخ لکھی ہے۔ 

آپ نے دیکھا کہ عوام کی حکومت نے پانچ سال پورے کئے متعدد مواقع ایسے آئے اور کئی قوتیں ایسی تھی جو نہیں چاہتی تھی۔ جمہوریت اپنا رنگ دکھائیں، ہم نے سب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ثابت کر دیا کہ پاکستان کو جمہوریت چلا سکتی ہے۔ کسی ڈرامے سے عوام کا حق نہیں چھینا جاسکتا۔ میں نے اپنے اختیارات وزیراعظم اور پارلیمنٹ کو دے دیئے ہیں، طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وہاں جیل کی کوٹھری میں وقت گزارا، جہاں شہید بھٹو نے گزارا۔ میں نے جیلوں میں وہاں درخت لگائے، جہاں بھٹو صاحب نے لگائے۔ آپ نے دیکھا عوام کی حکومت نے پانچ سال پورے کئے۔ میں نے جیل میں تاریخ پڑھی کہیں یہ نہیں پڑھا ”زندہ ہے بھٹو زندہ ہے“ دنیا میں اور بھی لیڈر رہے لیکن کسی میں وہ بات نہیں جو بھٹو میں ہیں۔ بھٹو سیاست کا قلندر ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ہماری تاریخ لکھی جائے گی، ہم نے سیاست کو دشمنی میں نہیں بدلنے دیا، ہم نے بھٹو کے فلسفے کو سمجھ کر اس پر عمل کیا۔ 

صدر آصف زرداری نے تقریر کا آغاز فیض احمد فیض کے اس شعر سے کیا کہ
جس دھج سے کوئی مقتل کو گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں
اس شعر سے ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے کو سمجھا جاسکتا ہے۔ میں نے اِسی فلسفے پر عمل کیا ہے، اس پر عمل کرتے ہوئے میں نے ہر کال کوٹھڑی میں وقت گزارا، جہاں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے وقت گزارا۔ آپ (عوام) کی حکومت نے پانچ برس پورے کئے۔ اب جب بھی فیصلے ہوں گے وہ عوام کرے گی، اب عوام نے فیصلہ کرنا ہے وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور کس کے ساتھ نہیں۔ انتخابات میں تاریخ لکھی جائیگی، پاکستان نوابوں اور سرداروں کا نہیں غریبوں کا ملک ہے۔ انتخابات میں ہماری تاریخ لکھی جائے گی، عوام ضمیر کے مطابق ووٹ دیں۔ سیاسی مخالفت کو دشمنی میں تبدیل نہیں ہونے دیا۔ ہم نے کوئی سیاسی قیدی نہیں بنایا بلکہ ہمارے ساتھی قید ہوئے۔ غیر آباد زمینوں پر نئے شہر آباد کر رہے ہیں، پاکستان کی دھرتی پر ہمارے بزرگوں کی ہزاروں سال سے قبریں ہیں۔ بلاول کی صورت میں شہید بے نظیر بھٹو ہمارے ساتھ ہیں۔ بعد میں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے وقت پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور دعا کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 251365
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش