1
0
Thursday 18 Apr 2013 17:43

ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، پرویز مشرف کو محافظوں نے فرار کرنے میں مدد دی، عدالت

ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، پرویز مشرف کو محافظوں نے فرار کرنے میں مدد دی، عدالت
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی گرفتاری کے حکم کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کو اس کے محافظوں نے فرار کرانے میں مدد دی، مشرف کا فرار ہونا اور محافظوں کا یہ طرز عمل ایک علیحدہ جرم ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے اپنی ذمہ داری پوری نہ کرسکی۔ رجسٹرار نے عدالت کو بتایا ہے کہ پرویز مشرف کے فرار میں محافظوں نے مدد کی ہے۔ عدالت نے پرویز مشرف کے فرار میں غفلت کے مرتکب افسروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو کل طلب کر لیا ہے۔ ان سے پوچھا گیا ہے کہ ایسے موقع پر سکیورٹی کے مناسب انتظامات کیوں نہ کئے گئے۔ اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ ججز نظر بندی کیس میں ضمانت خارج ہونے کے بعد پرویز مشرف عدالت سے فرار ہوگئے۔ سابق صدر اس وقت چک شہزاد میں اپنے گھر پر موجود ہیں، جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔ 

سابق صدر پرویز مشرف اپنے روایتی انداز میں سخت سکیورٹی کے درمیان اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے۔ کمرہ عدالت میں جونہی ان کی ضمانت خارج ہونے اور گرفتاری کا حکم ملا۔ پولیس والوں کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے۔ کسی نے سابق صدر کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اس دوران پرویز مشرف کی سکیورٹی پر مامور اہلکار آگے بڑھے اور انہیں کمرہ عدالت سے باہر لے کر نکل گئے۔ سابق صدر کو سیاہ رنگ کی پراڈو میں بٹھایا گیا اور وہ تیزی سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے نکل کر اپنے گھر چک شہزاد چلے گئے۔ سابق صدر ججز کی نظر بندی کے حوالے سے کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ حاضر ہوئے تھے، تاہم عدالت کی جانب سے ضمانت خارج ہونے اور گرفتاری کے حکم کے بعد انہیں وہاں سے بھاگنا پڑا۔ ادھر انتظامیہ نے سابق صدر کو چک شہزاد میں ان کے فارم ہاؤس پر نظر بند کرنے پر غور شروع کر دیا۔ 

دوسری طرف عدالتی وقت ختم ہونے پر سپریم کورٹ نے ضمانت کی درخواست لینے سے انکار کر دیا ہے۔ سابق صدر کے وکلاء نے پرویز مشرف کی ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا، لیکن عدالتی وقت ختم ہونے پر سپریم کورٹ نے درخواست لینےسے انکار کر دیا۔ اب درخواست کل دوبارہ دائر کی جائے گی۔ دوسری جانب سابق صدر کی گرفتاری سے متعلق اسلام آباد انتظامیہ کا اہم اجلاس جاری ہے، جس میں پرویز مشرف کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا موقف ہے کہ پرویز مشرف کو جیل میں رکھنے سے سکیورٹی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس لیے انہیں ان کی رہائش گاہ پر ہی نظر بند کر دیا جائے۔ واضع رہے سابق آرمی چیف پرویز مشرف پاکستان میں واپس آتے ہی مصائب میں گھر گئے اور نوبت ان کی گرفتاری کے حکم تک پہنچ گئی۔ نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر فوجی حکومت کی قیادت کرنے والے جنرل پرویز مشرف 2008ء کے انتخابات کے بعد بننے والی پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت میں بھی کچھ عرصہ عہدہ صدارت پر موجود رہے۔
 
سیاسی قوتوں کی مخالفت پر پرویز مشرف کو صدارت کا عہدہ چھوڑنا پڑا۔ اس مرحلے پر حکومت نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی اور وہ ملک سے باہر چلے گئے۔ پرویز مشرف نے کئی بار وطن واپسی کا ارادہ ظاہر کیا لیکن پھر اپنا پروگرام ملتوی کرتے رہے۔ بلاآخر گذشتہ ماہ انہوں نے حیران کن طور پر وطن واپسی کے اعلان کو سچ کر دکھایا۔ پاکستان آتے ہی پرویز مشرف کو مصائب اور مشکلات نے گھیر لیا۔ انہوں نے الیکشن لڑنے کیلئے چار نشستوں سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو ایک ایک کرکے تمام حلقوں سے ان کے کاغذات مسترد ہوگئے۔ کراچی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر انہیں اس ناگوار صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑا جب انتہائی سخت سکیورٹی کے باوجود ایک وکیل نے انہیں جوتا دے مارا۔ وطن واپسی پر انہیں عدالتوں میں پیشییوں کا سامنا ہی رہا۔ راولپنڈی ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر ان کے خلاف نعرے گونجتے رہے اور حملے کی کوشش بھی کی گئی۔ ججز نظر بندی کیس میں ان کی ضمانت خارج ہونے کے بعد گرفتاری کا حکم ان پر مشکلات کا نقطہ عروج ہے۔ وہ عدالت سے فرار تو ہوگئے لیکن ابھی اس معاملے کا ڈراپ سین ہونا باقی ہے۔
خبر کا کوڈ : 255535
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Australia
ہر عروج کو زوال ہے۔ کل ضیاء، آج مشرف اور کل چوہدری افتخار، ہونا ہر آمر کا یہی حال ہے۔
منتخب
ہماری پیشکش