1
0
Thursday 25 Apr 2013 20:25
تمام انسانوں کو اپنا انسانی اور تمام مسلمانوں کو اپنا دینی بھائی سمجھتے ہیں

معتدل قوتوں کا ساتھ دینگے، ہمارا ہدف دہشتگردوں اور انکے پشت پناہوں پر عرصہ حیات تنگ کرنا ہے، علامہ ناصر عباس

کراچی میں الیکشن فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں
معتدل قوتوں کا ساتھ دینگے، ہمارا ہدف دہشتگردوں اور انکے پشت پناہوں پر عرصہ حیات تنگ کرنا ہے، علامہ ناصر عباس
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ کا لاہور میں پرہجوم نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ کراچی میں ایک لسانی جماعت کی جانب سے ہمارے امیدواروں کو دھمکیاں مل رہی ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور الیکشن کمیشن اس بات کا نوٹس لیں، ہمارے کسی بھی امیدوار کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار کراچی کو بدامن کرنے میں ملوث لسانی جماعت ہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں الیکشن فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں اور صوبہ خیبر پختونخوا کے ایسے علاقے جہاں امن و امان کی صورت حال خراب ہے وہاں بھی فوج کو تعینات کیا جائے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مادر وطن پاکستان میں ضیاءالحق کے دور سے ایک منظم انداز میں انتہا پسند اور تکفیری عناصر کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، ان انتہا پسند عناصر کو ریاستی سطح پر پشت پناہی دی گئی، جہاد کے نام پر ہزاروں دہشت گردوں کو عسکری تربیت دی گئی، آج یہ دہشت گرد پاکستانی قوم کے لئے ایک ناسور بن گئے ہیں، آئے دن دسیوں بلکہ سینکڑوں بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے، ان دہشت گردوں سے نہ تو عوام محفوظ ہے اور نہ ہی ریاستی ادارے، نہ مساجد محفوظ ہیں اور نہ ہی امامبارگاہیں اور اولیا کرام کے مزارات مقدسہ، حتیٰ کے جی ایچ کیو اور مہران بیس جیسے افواج پاکستان کے اہم اور حساس مراکز بھی ان دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان دشمن غیر ملکی طاقتیں بالخصوص امریکہ اور بعض امریکی حلیف ممالک ان تکفیری عناصر کی پشت پناہی کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بعض نام نہاد مذہبی اور سیاسی حلقے بھی ان دہشت گردوں کے معاونین میں شامل ہیں، ان کا ہدف پاکستان کو توڑنا ہے، لیکن مکتب محمد (ص) و آل محمد (ع) ان کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کے مقابل سب سے بڑا سیاسی مورچہ ہے، مجلس وحدت مسلمین اسی عزم کے ساتھ سیاسی میدان میں آئی ہے کہ وہ کسی تکفیری، انتہا پسند اور دہشت گرد کو اس کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ ہمارا ہدف دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں پر عرصہ حیات تنگ کرنا ہے، ہم ملک بھر میں معتدل قوتوں کا ساتھ دیں گے، تاکہ ملک عزیز کو ان سفاک بھیڑیوں کے چنگل سے آزاد کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت نے ملک کے طول و عرض میں اپنے نمائندگان کو کھڑا کیا ہے، ملک کے چاروں صوبوں سمیت وفاقی دارالحکومت میں بھی مجلس کے نمائندگان قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لئے کھڑے ہیں، مجلس وحدت مسلمین نے بعض نشستوں کیلئے خواتین کو بھی نامزد کیا ہے، ہم نے بغیر کسی مذہبی تعصب کے ملک کے طول و عرض میں شیعہ نمائندوں کے ساتھ ساتھ سنی نمائندے بھی معین کئے ہیں، ہم نے کچھ حلقوں سے ہندو نمائندے بھی کھڑے کئے ہیں، ہم نے وڈیروں کے بجائے پسے ہوئے طبقوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں کو نامزد کیا ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے کرپٹ افراد کے بجائے صالح، نیک اور پاک لوگوں کو نامزد کیا ہے، ہمارے نمائندوں کو ملک بھر میں بھرپور پذیرائی اور عوامی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت نے سطحی مسائل کے بجائے پاکستان کے حقیقی مسائل کو اپنے منشور کا حصہ قرار دیا ہے، ہم پاکستان کے لئے 50سالہ ترقیاتی پروگرام وضع کرنا چاہتے ہیں، جس کی روشنی میں ہم پاکستان کو پرامن، مضبوط اور خوشحال بنائیں گے، ہم پاکستان کو ٹیکنالوجی، توانائی، زراعت اور معیشت میں خود کفیل بنائیں گے، ہم گلگت بلتستان اور کشمیر کو واٹر ہب بنا کر صرف ان علاقوں سے 80000 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے، جس کے نتیجے میں بجلی کا بحران تین سے پانچ سال کے اندر حل ہو جائے گا اور لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا، پانچ سال کے اختتام پر پاکستان کا شمار بجلی برآمد کرنیوالے ممالک میں ہوگا۔

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسی کا حصہ ہے کہ ہم ایک مستقل احتسابی ادارہ تشکیل دیں گے، جو تمام وڈیروں سے ان کی گذشتہ پندرہ سالہ آمدن کا حساب لے گا، انہیں اپنی جائیدادوں کا قانونی جواز پیش کرنا ہوگا اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو ان کی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی، ہم عوام کیلئے روزگار کے آسان مواقع فراہم کریں گے اور مستحق لوگوں کو بلا سود اور آسان اقساط پر مبنی قرضے فراہم کریں گے، تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں، ہم گلگت بلتستان، ناران کاغان، سوات اور پاکستان کے دیگر سیاحتی مقامات پر عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرکے ٹورزم کی صنعت کو فروغ دیں گے۔ ہم پنجاب کو زراعت کے لئے ماڈل قرار دیتے ہوئے پاکستان کی زرعی پیداوار کو دوگنا تک بڑھائیں گے۔ ہم عدلیہ کی تشکیل نو کریں گے اور اس کو اسلامی معیارات اور اصولوں سے ہم آہنگ بنائیں گے۔ ہم نئی قانونی دستاویز تیار کریں گے جو اسلامی قوانین کے مطابق ہوگی۔ اس سلسلے میں ہم ان اسلامی ممالک کے تجربوں سے استفادہ کریں گے جو اس سلسلے میں اچھا تجربہ رکھتے ہیں۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہم ججز، وکیلوں اور عدالتی عملے کے احتساب کیلئے ایک نیا ادارہ تشکیل دیں گے جو عدلیہ کے اندر موجود کرپشن کو ختم کرے گا، ہم ایک اور ادارہ قائم کریں گے جو جرائم کے علل و اسباب کی شناخت کے بعد ان کی روک تھام کیلئے موثر حکمت عملی وضع کرے، ہم تمام انسانوں کو اپنا انسانی اور تمام مسلمانوں کو اپنا دینی بھائی سمجھتے ہیں، ہم اپنی خارجہ پالیسی کو اسی اصول کے تحت وضع کریں گے، ہم تجاوز پسندانہ عزائم رکھنے والے ممالک کے سوا تمام ممالک کیساتھ دو طرفہ تعلقات قائم کریں گے جو برابری کی سطح پر ہوں گے، ہم سامراجی طاقتوں کے ناپاک عزائم اور مفادات کو ہر موڑ اور ہر قدم پر نقصان پہنچائیں گے۔ ہم کشمیر، فلسطین اور دیگر تمام مظلومین جہان کی اپنی خارجہ پالیسی کے ذریعے بھرپور حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں ڈپلومیٹس کی تقرری کا متعلقہ ممالک کی سفارتی ضروریات کے مطابق فارمولا بنائیں گے، امریکہ سمیت کسی ملک کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ چار چار ہزار ڈپلومیٹس کو پاکستان میں مقرر کرے، ہم بنیادی سہولیات برابری کی بنیاد پر تمام پاکستانیوں کو فراہم کریں گے، ہم میٹرک تک آسان اور مفت تعلیم کے حصول کو یقینی بنائیں گے، مستحق طالبعلموں کیلئے تمام یونیورسٹیوں میں بیس فیصد کوٹہ رکھیں گے، ہم ہر ڈویژن میں بین الاقوامی معیارات کے مطابق ایک یونیورسٹی بنائیں گے، ہم تمام پاکستانیوں کے لئے بنیادی طبی سہولیات مفت فراہم کریں گے، ہم خواتین کی عفت اور پاکیزگی کی حفاظت کرتے ہوئے خاندان میں ان کی کلیدی حیثیت کو فروغ دیں گے اور ان کو یکساں تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم پاکستان میں حساس اداروں کی سیاست میں مداخلت کو ختم کریں گے اور ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو نکھارتے ہوئے انکو ان کی پیشہ وارانہ سرگرمیوں تک محدود کریں گے۔ ہم پولیس کی اخلاقی تربیت کریں گے اور جو شخص مطلوبہ اخلاقی معیارات پر پورا نہیں اترے گا، اس کو محکمہ پولیس میں رہنے کا حق حاصل نہیں ہوگا، کسی کو بھی بغیر وارنٹ کے گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہم پولیس کے ادارے کو مضبوط بنائیں گے اور ان کو ایسی پیشہ وارانہ تربیت دیں گے کہ وہ بغیر تشدد کے تفتیش کرسکیں۔ اس موقع پر علامہ ابوذر مہدوی، علامہ عبدالخالق اسدی، سید ناصر عباس شیرازی، علامہ سید مبارک موسوی، علامہ سید شفقت شیرازی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ حیدر عابدی، عارف قنبری اور مظاہر شگری بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 257964
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

mashallah khuda aap ky tofeeqat khare ma ezafa f
er ma ay aamieen
ہماری پیشکش