0
Monday 29 Apr 2013 14:11

پرامن، مضبوط اور خوشحال پاکستان کیلئے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، علامہ حسن ظفر نقوی

پرامن، مضبوط اور خوشحال پاکستان کیلئے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، علامہ حسن ظفر نقوی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے تحت شہر بھر میں انتخابی مہم کے سلسلے میں مختلف حلقوں میں کارنر میٹنگز اور عوامی رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کے ٹکٹ پر کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 257 سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار ڈاکٹر سید حسن جعفر رضوی کی انتخابی اور عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں حسین آباد، بی ایریا برف خانہ ملیر میں ایک کارنر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ کارنر میٹنگ کا باقاعدہ آغاز دعائے توسل سے ہوا۔ کارنر میٹنگ سے خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کیا۔ جبکہ قومی اسمبلی حلقہ این اے 257 کے امیدوار ڈاکٹر سید حسن جعفر رضوی نے بھی اپنا تعارف پیش کرتے ہوئے مختصر خطاب کیا۔ کارنر میٹنگ میں قومی اسمبلی حلقہ این اے 258 سے ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار علامہ سید محمد علی زیدی الحسینی اور صوبائی اسمبلی سندھ کے حلقہ پی ایس 127 سے ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار سید حسن عباس رضوی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر خواتین سمیت اہلیان حسین آباد بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ایم ڈبلیو ایم حسین آباد یونٹ کے تحت کارنر میٹنگ کے موقع پر علم مقدس حضرت غازی عباس (ع) اور ایم ڈبلیو ایم کے انتخابی نشان ”خیمہ“ کا ماڈل بھی لگایا گیا تھا۔ کارنر میٹنگ کا اختتام دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) سے ہوا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور معروف عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ جب قیام پاکستان کیلئے تحریک چلی تو سنی شیعہ بھائیوں نے مل کر یہ تحریک چلائی۔ اس وقت یہ گمان بھی نہیں تھا کہ پاکستان بنانے والوں پر ملک میں جینا تنگ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر دور میں ہم نے پاکستان کی بقاء و سالمیت اور تعمیر و ترقی کیلئے سب سے بڑھ کر کردار ادا کیا مگر اس کے صلے میں ہمیں قتل کیا گیا، جیلوں میں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام مشکلات و مصائب سہے مگر پاکستان پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔ انہوں نے کہا کہ 1980ء کے بعد افغانستان میں روس کے خلاف خفیہ اداروں اور آمر جنرل ضیاء نے اپنے اقتدار کی خاطر امریکہ کے کہنے طالبان بنا کر نام نہاد جہاد شروع کر دیا جس کا سارا ملبا پاکستان پر آ گرا۔ انہوں نے کہا کہ اسکے نتیجے میں پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کی جسے سنی شیعہ مسلمان بھائیوں نے مل کر ناکام بنا دیا۔ 

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں دہشت گردی ضرور ہے مگر سنی شیعہ فساد نہیں ہے۔ یہ دہشت گردی ایک عالمی سازش کا حصہ ہے جس کے پیچھے امریکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم مذہبی اتحاد کے ساتھ ساتھ سیاسی اتحاد میں بھی گئے مگر ہر بار سیاسی جماعتوں نے ہمیں صرف ووٹ لینے کیلئے استعمال کیا۔ ہمارے ووٹوں سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہوں نے ہمیشہ ہمیں نظر انداز کیا اور ہمارے حقوق سلب کئے۔ انہوں نے کہا کہ اب قوم بیدار ہوچکی ہے اور مجلس وحدت مسلمین کی صورت میں سیاسی میدان میں وارد ہوچکی ہے۔ انشاءاللہ ہم اپنے حقوق کو حاصل کرینگے اور اپنے کھوئے ہوئے ملی و سیاسی تشخص کا بھی احیاء کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی بقاء و سالمیت کیلئے، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو دعوت دی ہے ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنانے کی۔ اب کوئی ہمارے ساتھ آئے نہ آئے مگر ہم ملک و ملت کو دہشت گردوں کے چنگل سے نجات دلا کر رہیں گے۔ 

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہم نے ”پرامن، مضبوط اور خوشحال پاکستان“ کا نعرہ لگایا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سنی ہو یا شیعہ، ہندو ہو یا عیسائی، چاہے وہ کسی بھی مسلک و مذہب سے تعلق رکھنے والا پاکستانی ہو، ان کی نسلوں کو دہشت گردی سے پاک پاکستان ملے۔ حالیہ دہشت گردی کی لہر کے حوالے سے علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ پورے پاکستان کو شکایت ہے کہ کیا انتخابات صرف پنجاب میں ہو رہے ہیں۔ باقی جگہ آپ انتخابات نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بھی دو تین مخصوص جماعتوں کی انتخابی مہم چل رہی ہے باقی دیگر وہاں بھی انتخابی مہم نہیں چلا رہے ہیں، باقی سب گھر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے کہ کس طرح آزادانہ انتخابات ہو نگے۔ یہ صورتحال خود الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی رٹ پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ 

سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے۔ خدانخواسہ کہیں ملکی سالمیت ہمارے سیاسی و گروہی مفادات کی بھینٹ چڑھ جائے۔ اس وقت ہمیں ہر قسم کے اختلافات بھلا کر اپنے اپنے ذاتی مفادات سے دستبردار ہو کر دفاع پاکستان کیلئے ایک ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہمیں کسی قسم کی بھی مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہئیے۔ ہمیں ان دہشت گردوں کے خلاف علی الاعلان بات کرنی چاہئیے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ باشعور ہیں، آپ کو سب پتہ ہے کہ کہاں کون چور، اچکا اور لٹیرا انتخابی امیدوار کھڑا ہے۔ آپ کے سامنے ہر جماعت کے امیدوار موجود ہیں، آپ صرف اہل امیدواروں کو ووٹ دیں، ان کیلئے اسمبلیوں میں پہنچنے کا راستہ ہموار کریں چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، جو ملک و قوم کا غدار نہ ہو، جو عوام کا سودا کرنے والا نہ ہو، اسے کامیاب کریں۔ جو ملک و قوم کو دہشت گردی سے نجات دلانے کیلئے اپنا کردار صحیح معنی میں ادا کر سکے۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 257 سے ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار ڈاکٹر سید حسن جعفر رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اہل تشیع اور اہلسنت دونوں نے قیام پاکستان کی تحریک سے لیکر آج تک ملک کی بقاء و سالمیت اور تعمیر و ترقی مل جل کر کردار ادا کیا اور بدقسمتی سے آج پاکستان بنانے والے اہل تشیع و اہلسنت مسلمانوں پر ہی ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں اور عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ ہر سیاسی جماعت نے ملت تشیع پاکستان کے ووٹ سے برسر اقتدار آ کر ملت تشیع کو ہر موقع پر نظر انداز کیا اور اسکے حقوق سلب کئے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے منفی کردار کے باعث اب ملت تشیع مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی صورت میں خود سیاسی میدان میں وارد ہو چکی، تاکہ اپنے سیاسی و ملی تشخص کی بحالی کے ساتھ ساتھ اپنے آئینی و مذہبی حقوق کو حاصل اور انکا دفاع کر سکے۔
 
ڈاکٹر سید حسن جعفر رضوی نے مزید کہا کہ آج ایم ڈبلیو ایم کے سیاسی میں وارد ہونے کی وجہ سے ملت تشیع پاکستان میں اپنے سیاسی کردار و تشخص کا احیاء کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ انشاءاللہ مجلس وحدت مسلمین اپنی سیاسی جدوجہد سے ثابت کریگی کہ اہل تشیع نہ صرف اپنے لئے بلکہ مملکت عزیز پاکستان کی سالمیت، برادران اہلسنت اور غیر مسلم برادری کے حقوق کی ضامن اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے سب سے بڑی امید ہے۔ ڈاکٹر سید حسن جعفر رضوی نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کا انتخابی نشان ”خیمہ“ درحقیقت پاکستانی قوم کیلئے جائے پناہ ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کا ”خیمہ“ بھی مثل خیمہء حسینی (ع) صرف اہل تشیع کیلئے ہی نہیں بلکہ تمام مظلوم پاکستانی شہریوں، چاہے ان کا تعلق کسی بھی قوم و مسلک و مذہب سے ہو، کیلئے امن و امان و تحفظ کا ”خیمہ“ ثابت ہوگا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتخابات ملتوی کرانے کی سازش قرار دیا۔ قومی اسمبلی حلقہ این اے 258 سے ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار علامہ سید محمد علی زیدی الحسینی نے دعائیہ کلمات اور دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) کے ساتھ کارنر میٹنگ کا اختتام کیا۔
خبر کا کوڈ : 259036
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش