0
Wednesday 15 May 2013 11:46

پاراچنار میں ایک بار پھر 2007ء جیسی صورتحال

پاراچنار میں ایک بار پھر 2007ء جیسی صورتحال
اسلام ٹائمز۔ 2007ء میں طالبان نے مقامی اہلسنت قبائل کے ساتھ ملکر پاراچنار کے مختلف دیہاتوں پر حملہ کیا تھا۔ جسے مقامی طوری بنگش قبائل نے نہایت ذلت و رسوائی سے ہمکنار کرتے ہوئے بھگا دیا تھا، اب جبکہ ان حملوں کو ہوئے چھ برس کا عرصہ گزر چکا ہے،  پارا چنار اس وقت ایک بار پھر 2007ء کا منظر پیش کر رہا ہے۔ پاراچنار سے ملحقہ علاقے پاڑہ چمکنی پر طالبان نے حملہ کرکے مقامی چمکنی قبائل کو بیدخل کردیا ہے۔ نتیجتاً مقامی قبائل کی اپنے علاقے سے نقل مکانی کے علاوہ پاک فوج نے اس علاقے کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق پاکستانی فوجی نقاب ڈال کر اپنے چہرے ڈھانپنے کے علاوہ مصنوعی داڑھیوں میں پیش قدمی کر رہے ہیں۔ کڑمان کے علاقے مانہ (میر کریم بابا) صحرا میں فوج نے پوزیشن سنبھال رکھی ہے۔ اور علاقے کا جائزہ لیتے ہوئے نقشے تیار کر رہی ہے۔ دوسری جانب فوج اور طالبان کے مابین جھڑپوں اور جانی اور مالی نقصانات کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔
 
چمکنی قبائل کی حالت زار اس وقت نہایت قابل رحم ہے۔ انکا علاقہ اس وقت بھی شدید سردی کی لپیٹ میں ہے۔ بعض علاقوں میں تو برف اب تک پڑی نظر آ رہی ہے۔ لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر بے سامانی کی حالت میں پاراچنار اور صدہ کا رخ کر رہے ہیں۔ متاثرین مال مویشی، اسلحہ اور گھر کا قیمتی سازو سامان اونے پونے بیچنے پر مجبور ہیں۔ حکومت نے ابتداء میں نقل مکانی کرنے والوں کو زبردستی روکنے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی استقامت کرنے پر راضی دکھائی نہیں دے رہا تھا، جبکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ حکومت خود بھی گاڑیاں فراہم کرنے میں متاثرین کی مدد کر رہی ہے۔ پاراچنار اور کڑمان سے خالی گاڑیوں کو بدامہ پھاٹک اور خومَسہ کی جانب بھیج رہی ہے۔ خومسہ میں متاثرین کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ گاڑی پہنچتے ہی آناً فاناً لوگوں سے بھر جاتی ہے۔ لوگ گاڑیوں کے لئے بھی چنداں انتظار نہیں کر رہے بلکہ کسی ٹریکٹر کے پہنچنے پر بھی یہی صورتحال ہوتی ہے، اور آنا فانا بھر جاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 264015
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش