0
Friday 17 May 2013 19:20

انتخابات کے بعد ملک میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی، سید منور حسن

انتخابات کے بعد ملک میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی، سید منور حسن
اسلام ٹائمز۔ جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ جو لوگ بندوق اٹھا کر اپنے طور پر قوم کی’’خدمت کا فریضہ‘‘ ادا کر رہے ہیں، ان سے اپیل ہے کہ سیز فائر کرکے ہتھیار رکھ دیں اور قوم کا مینڈیٹ لے کر آنے والوں کو اصلاح احوال کا موقع دیں، نومنتخب حکمران بھی جلد سے جلد مذاکرات کا رستہ نکالیں، تاکہ خطے میں دہشت گردی کے نام پر معصوم انسانوں کے بہنے والے خون کو روکا جا سکے۔ نواز شریف انتقال اقتدار سے قبل ہی بھارت کو سر پر بٹھانے اور دوستی کے راگ الاپنے لگے ہیں، انہیں چاہئے کہ پاکستان کے کل پر اپنا آج قربان کرنے والے کشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھیں۔ ان کے حق خود ارادیت کی بات کریں، قوم حیران ہے کہ میاں صاحب کو بھارت کے ساتھ دوستی کی اتنی جلدی کیوں ہے۔؟ انہیں بھارت کی سات لاکھ فوج کے کشمیریوں پر مظالم اور پاکستان کے حصے کے دریاؤں پر قبضہ کرکے پاکستان کے خلاف آبی دہشت گردی پر بات کرنی چاہئے تھی مگر انہوں نے ابھی سے قومی امنگوں کے خلاف باتیں شروع کر دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فخرو بھائی ہم سب کیلئے بہت محترم ہیں، جنہوں نے اپنی پیرانہ سالی کے باوجود جوانوں سے بڑھ کر عزم اور حوصلے کا مظاہرہ کیا مگر ان کی تمام کوششوں کا اصل فائدہ ایم کیو ایم کو ہوا اور انہیں دھاندلی کیلئے جو سہولتیں درکار تھی وہ مہیا کی گئیں، ایم کیو ایم کے علاوہ تمام جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر فوج لگائی جائے، مگر سپریم کورٹ کے فوج کی نگرانی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق اور نئی حلقہ بندیوں کے فیصلے پر عمل درآمد کی طرح اس پر بھی عمل نہیں ہوسکا، جس کا خمیازہ آج منی پاکستان کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور کراچی کے تمام شہری سڑکوں پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ملک میں اگر اسی طرح کے الیکشن ہوتے رہے اور دھاندلی کی نئی نئی سہولتیں فراہم ہوتی رہیں تو بہت جلد عوام کا انتخابات سے اعتماد اٹھ جائے گا اور لوگ تبدیلی کیلئے دوسرے راستوں کی تلاش شروع کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد ملک میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی، یہ انتخابات عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تھے، جن میں عوام ہار گئے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ جیت گئی ہے۔ عوام کی قسمت میں ہار لکھی تھی، جو لوگ اس خوش فہمی میں ہیں کہ حکومت کی تبدیلی سے عوام کی قسمت بھی بدل جائے گی انہیں ابھی سے غربت، مہنگائی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی جیسے مسائل کی پرچیاں بنا کر اپنی جیبوں میں ڈال لینی چاہئیں اور جو مسائل ختم ہوتے جائیں ان کی پرچیاں نکال کر پھاڑتے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے نون لیگ اور پی ٹی آئی کی لہر کو ووٹ دیا ہے وہ ان دونوں جماعتوں کی کارکردگی نوٹ کرتے جائیں، ہم بھی ان کیلئے دعا گو اور ان کے خیر خواہ ہیں، اللہ کرے کہ پاکستانی عوام کے مسائل حل ہوسکیں اور جیتنے والی پارٹیاں عوام کی نظر میں سرخرو ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کراچی اور حیدر آباد میں عملاً الیکشن ہونے ہی نہیں دیا، پولنگ اسٹیشنوں پر اسلحہ کے زور پر قبضہ، انتخابی عملے کا بیلٹ پیپروں اور سامان سمیت اغواء اور سینکڑوں پولنگ اسٹیشنوں پر 5/6 گھنٹے بعد بھی پولنگ کے عمل کا آغاز نہ ہونا، مگر شام کو دو دو لاکھ ووٹ نکلنا، اگر یہ صاف و شفاف انتخابات ہیں تو پھر دھاندلی کا کیا نام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر ایم کیو ایم کو دھاندلی کی وہ تمام سہولتیں دی گئیں جو ’’فتح‘‘ کیلئے درکار تھیں اور پولیس اور رینجر سمیت تمام سرکاری اداروں نے ایم کیو ایم کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ سید منور حسن نے کہا کہ ان اقدامات سے الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ نے ’’کامیابی‘‘ تو حاصل کرلی ہے مگر شہر کو مستقل انتشار اور بدامنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا شہر کے عوام سمجھتے تھے کہ اس الیکشن میں عوام کے حقیقی نمائندے منتخب ہو کر آئیں گے اور وہ ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور بوری بند لاشوں کے کلچر سے نجات حاصل کر لیں گے، مگر حکومتی اداروں اور خود الیکشن کمیشن نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 264931
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش