0
Thursday 30 May 2013 14:39

بلوچستان اسمبلی کا افتتاحی اجلاس یکم جون کو طلب کر لیا گیا

بلوچستان اسمبلی کا افتتاحی اجلاس یکم جون کو طلب کر لیا گیا
اسلام ٹائمز۔ گیارہ مئی کو ہونے والے انتخابات کے بعد صوبہ بلوچستان کی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس یکم جون کو طلب کر لیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کے نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔ بلوچستان کے آئندہ وزیر اعلیٰ کے بارے میں حتمی فیصلہ مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی صدر میاں نواز شریف نے لاہور میں کرنا ہے۔ اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے نو منتخب اراکین اسمبلی کا اجلاس آج لاہور میں طلب کیا گیا ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ تینوں جماعتوں یعنی مسلم لیگ ن، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے مابین نہ صرف حکومت سازی پر اتفاق ہوا ہے بلکہ اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ اگر کسی اور جماعت کو مخلوط حکومت میں شامل کرنا ہے تو اس کا بھی انہی تینوں جماعتوں نے فیصلہ کرنا ہوگا۔ بلوچستان اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 65 ہے۔ بلوچستان میں سادہ اکثریت سے حکومت سازی کے لیے 33 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے۔ جن تین جماعتوں میں حکومت سازی پر اتفاق ہوا ہے ان میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی تعداد 20، پختونخوا میپ کے اراکین کی تعداد 14اور نیشنل پارٹی کے ارکین کی تعداد 11 ہے۔ 

ان جماعتوں نے بلوچستان میں وزیر اعلیٰ کی نامزگی کا اختیار میاں نواز شریف کو دیا ہے۔ اگرچہ وزیرِ اعلیٰ نامزد کرنے کا اختیار میاں نواز شریف کو دیا گیا ہے تاہم پختونخوا میپ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کو یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا جائے۔ جہاں تک مسلم لیگ (ن) بلوچستان کا تعلق ہے وہ اس بات کے حق میں نہیں کہ وزارت اعلیٰ کا عہدہ کسی اور جماعت کو دیا جائے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس وجہ سے بلوچستان میں وزیر اعلیٰ کی نامزدگی میں تاخیر ہورہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) سے وزارتِ اعلیٰ کے عہدے کے حصول کے لیے جو اراکین بھرپور کوشش کررہے ہیں ان میں پارٹی کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ زہری اور نوابزادہ چنگیز مری شامل ہیں۔ تاہم ان کے علاوہ پارٹی سے دو تین اور اراکین بھی وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 269044
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش