0
Friday 19 Jul 2013 22:01

مقبوضہ کشمیر میں ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال اور کرفیو کا نفاذ

مقبوضہ کشمیر میں ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال اور کرفیو کا نفاذ
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع رام بن میں قابض فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 8 افراد کی ہلاکت کیخلاف جمعہ کو وادی بھر میں ہڑتال کی گئی جبکہ حکومت نے اس موقع پر مظاہروں کو ناکام بنانے کے لئے پوری وادی میں کرفیو نافذ کردیا، ہلاکتوں کا واقعہ جموں کے رام بن ضلع میں گول علاقہ کے قریب پیش آیا تھا اور اس کے بعد جموں کے ساتھ ساتھ پوری وادی کشمیر میں کشیدگی پھیل گئی تھی، آج دن بھر جموں اور سرینگر کے درمیان واحد شاہراہ پر آمدورفت میں خلل پڑا گیا، تمام کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں اور کشمیر یونیورسٹی نے تمام امتحانات کو ملتوی کردیا ہے، کشمیر میں کئی ہفتوں سے جاری ہندو عقیدت مندوں کی امرناتھ گھپا کی یاترا بھی متاثر ہوگئی ہے، کرفیو لگانے کے ساتھ ساتھ حکومت نے علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کو بھی محدود کیا ہے سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور شبیر شاہ کو گھروں میں نظربند کر دیا گیا ہے جبکہ یاسین ملک کو گرفتار کرکے تھانے میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

ادھر بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے بھی اس واقعہ کی تفتیش کا حکم دے کر کہا ہے کہ کسی کو قصور وار پایا گیا تو اسے بخشا نہیں جائے گا، تاہم گول میں واقع بی ایس ایف کیمپ کے کسی بھی اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، دراصل کشمیر میں گزشتہ 24 سال سے بھارت کا ایک فوجی قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) نافذ ہے، اس کی رو سے یہاں کی حکومت کسی بھی فوجی اہلکار یا نیم فوجی ادارے کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرسکتی، انسانی حقوق کے لئے سرگرم کئی گروپوں کے اتحاد کولیشن آف سول سوسائٹیز نے کہا ہے کہ کشمیر میں یہ سب تب تک ہوتا رہے گا جب تک یہاں افسپا نافذ ہے، بھارتی حکومت نے کشمیر میں تعینات اپنی فورسز کو جرائم کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، بلکہ جرائم میں ملوث پولیس اور اہلکاروں کو اعزازات سے بھی نوازا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 284822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش