اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اور نائب امیر جماعت اسلامی سندھ اسداللہ بھٹو ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ فلسطین کی آزادی کی راہ میں مسلم حکمران رکاوٹ ہیں۔ امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں کی اسرائیلی سفیر سے ملاقات خطرے کی گھنٹی ہے۔ اسرائیل کا وجود ہی ناجائز ہے۔ اس سے تعلقات قائم کرنا حرام اور امت مسلمہ سے غداری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد یونٹ نمبر 8 میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد شیخ شوکت علی و دیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔ اسداللہ بھٹو ایڈووکیٹ نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اوّل اور مقدس شہر ہے، رسول اللہ (ص) نے معراج کا سفر یہیں سے کیا تھا۔ اسرائیلی یہودیوں نے اس سرزمین پر قبضہ کیا ہوا ہے اور مسجد اقصٰی کو شہید کرنے کی کئی بار سازشیں کرچکا ہے۔
اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ انھیں یہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور دنیا بھر سے یہودیوں کو لا کر فلسطین میں بسایا جا رہا ہے، لیکن عالم اسلام کے بے ضمیر مسلم حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف ترکی، مصر اور ایران اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ اگر فلسطین کے لئے عالم اسلام متحد ہو جائے تو فلسطین یہود کے قبضے سے آزاد ہوسکتا ہے مگر فلسطین کی آزادی میں اصل رکاوٹ مسلم حکمران ہیں جو اسرائیل سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔ اس سے شرمناک بات کیا ہوگی کہ پاکستان کے حکمران بھی اسرائیل سے پینگیں بڑھانے کے لئے بے چین رہتے ہیں۔
اپنے خطاب میں اسد اللہ بھٹو نے مزید کہا کہ گذشتہ دنوں امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر نے اسرائیلی سفیر کے اعزاز میں افطار ڈنر دیا، جس میں موجودہ ملٹری اتاشی بریگیڈیر عبداللہ ڈوگر نے شرکت کی ہے۔ جو کہ تشویش ناک بات ہے اور اس پر دفتر خارجہ سمیت کسی نے بھی نوٹس نہیں لیا۔ انھوں نے کہا کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔ آپ (ص) کے زمانے سے اب تک مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہے ہیں۔ فلسطین پر برطانیہ کے تعاون سے یہودیوں کا قبضہ عالم اسلام کے سینے میں خنجر کی طرح پیوست ہے۔ اسرائیل کا وجود ہی ناجائز ہے جس سے تعلقات قائم کرنے کی کوشش آئین پاکستان، دو قومی نظریہ اور امت مسلمہ سے غداری ہوگی۔ اس قسم کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔