0
Friday 25 Jun 2010 12:06

سارک ممالک کے سیکریٹریز داخلہ کا اجلاس جاری

سارک ممالک کے سیکریٹریز داخلہ کا اجلاس جاری
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق سارک ممالک کے سیکریٹریز داخلہ کا اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے۔جبکہ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں شرکت کے لئے سری لنکا اور مالدیپ کے وزرائے داخلہ پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
سارک کے داخلہ سیکریٹریز کے اجلاس میں انسانی اسمگلنگ،منظم جرائم،ویزے میں نرمی،دہشتگردی کے خاتمے،انسداد دہشتگردی سے متعلق تکنیکی اجلاسوں کی سفارشات پر غور کیا جا رہا ہے۔ جبکہ پاکستان کے سیکریٹری داخلہ قمرالزماں اجلاس کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔اس موقع پر مصنوعات کی نمائش کا انعقاد بھی کیا گیا۔ 
دوسر ی جانب کل سے شروع ہونے والی سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں شرکت کے لئے سری لنکا اور مالدیپ کے وزرائے داخلہ پاکستان پہنچ گئے ہیں۔وزیر داخلہ رحمن ملک نے مالدیپ اور سری لنکا کے وزرائے داخلہ کا چکلالہ ایئربیس پر استقبال کیا۔جبکہ بھارت کے وزیر داخلہ پی چدم برم بھی آج پاکستان پہنچ رہے ہیں۔
چکلالہ ایئربیس پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سارک ممالک متحد ہیں۔دہشتگردی کے خاتمے کے لئے سری لنکا کے تجربے فائدہ اٹھائینگے۔انھوں نے کہا کہ دہشتگردی ایک بڑا چیلنچ ہے۔رحمن ملک نے کہا کہ سارک وزرائے داخلہ اجلاس کے دوران اہم معاملات پر گفتگو ہو گی اور مسائل کا متفقہ حل نکالنے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ 
جنگ نیوز کے مطابق سارک ممالک نے دہشت گردی اور منظم جرائم کے خاتمے کیلئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مختلف ممالک میں تربیت،معلومات کے تبادلے،ویزا پالیسی کو نرم کرنے پر اتفاق اور سارک ممالک کے صحافیوں،کھلاڑیوں اور تاجروں کو ویزا سے استثنیٰ دینے کی سفارش کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اسٹیکر ویزا ہولڈرز کو پولیس اسٹیشن پر اپنا اندراج نہیں کرانا ہو گا اور وہ 3 بڑے شہروں میں بغیر کسی اطلاع اور اندراج کے سفر کر سکیں گے،تاہم انسٹیٹیوٹ آف کریمنالوجی اور سارک پولیس کے قیام پر اتفاق نہیں ہو سکا۔جبکہ بھارت نے ویزے جاری کرنے کی بجائے مشترکہ اسٹیکر جاری کرنے کی مخالفت کر دی۔
 تفصیلات کے مطابق سارک ممالک کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس کے دوسرے روز تکنیکی کمیٹیوں کے اجلاس میں پولیسنگ اور امیگریشن کے امور زیر بحث آئے۔اجلاس میں پاکستان کی طرف سے ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن،ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل،پولیس افسران اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔انسٹیٹیوٹ آف کریمنالوجی کے قیام کے حوالے سے شرکاء نے کہا کہ فی الحال اس کی کوئی ضرورت نہیں،تاہم مناسب وقت آنے پر اس کے قیام پر غور کیا جا سکتا،انٹرپول کی طرز پر سارک ممالک کے پول کے قیام پر شرکاء میں اتفاق نہ ہو سکا،جس کی وجہ سے اسے آئندہ کانفرنس تک موخر کر دیا گیا۔
اجلاس میں پاکستان کی طرف سے سارک کے رکن ملکوں کو انسداد دہشت گردی کی تربیتی کی پیشکش کی گئی،جسے قبول کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ منظم جرائم کو کنٹرول کرنے اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اہلکاروں کو مختلف ممالک میں تربیت دی جائے گی۔ 
خبر کا کوڈ : 29182
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش